لیاقت آباد میں واقع سرکاری اسکول کی ناقابل یقین حالت،بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ایم کیو ایم رکن اسمبلی معاذ محبوب کی صوبائی وزیر تعلیم سے ہاتھ جوڑ کر کراچی کے بچوں کا مستقبل بچانے کے لیے اپیل

بدھ 24 اپریل 2024 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2024ء) شہر قائد کے علاقے لیاقت آباد میں واقع سرکاری اسکول کی ناقابل یقین حالت زار دیکھ کر حیرت جکڑ لیتی ہے کہ کیا شہر میں وزارت تعلیم یا اسکولوں کی تعمیر و ترقی کا کوئی شعبہ موجود بھی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمر 4 میں واقع سرکاری اسکول کی خستہ حالی کا یہ عالم ہے کہ بچے کلاس روم میں زمین پر بچھی دریوں پر بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور ہیں، اور سخت گرمی میں پنکھے بھی موجود نہیں ہیں، کلاس رومز کی کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب ہیں جب کہ دیواروں اور چھت کا پلاسٹر اکھڑا ہوا ہے۔

والدین کی شکایت پر ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی معاذ محبوب نے بوائز اینڈ گرلز سیکنڈری اسکول بی ون ایریا لیاقت آباد کا دورہ کیا، ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے اسکول کی حالت زار اور تمام حقائق سامنے رکھ دیے۔

(جاری ہے)

رکن سندھ اسمبلی معاذ محبوب نے کہا کہ کراچی کے وسط میں واقع سرکاری اسکولوں کا حال کسی گاں کے اسکول سے کم نہیں ہے، کراچی شہر جو فیڈرل گورنمنٹ کو 65 فی صد کما کر دیتا ہے اور سندھ گورنمنٹ کو 90 فی صد کما کر دیتا ہے اس کا یہ حال ہے۔

انھوں نے کہا کراچی کے بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، اسکولوں میں فرنیچر اور لائٹس اور پنکھوں کا نام و نشان ہی نہیں ہے، شدید گرمی میں بچوں کا برا حال ہے، ٹیچر اور اسٹاف بھی بغیر پنکھوں کے پڑھانے پر مجبور ہیں، اسکول میں چوکیدار بھی موجود نہیں ہے۔اس موقع پر ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے صوبائی وزیر تعلیم سے ہاتھ جوڑ کر کراچی کے بچوں کا مستقبل بچانے کے لیے اپیل کی۔