پروفیسرز اور لیکچررز تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث روڈوں پر سراپا احتجاج ہیں ، عادل خان بازئی

کوئٹہ کی 2 یونیورسٹیز بیوٹمز اور بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ تنخواہوں کی عدم فراہمی کے باعث روڈوں پر سراپا احتجاج

بدھ 24 اپریل 2024 20:20

pکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک عادل خان بازئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی جامعات کو ایچ ای سی کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے پروفیسرز اور لیکچررز تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث روڈوں پر سراپا احتجاج ہیں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گیس اور بجلی میسر نہیں لوگ مسائل سے دو چار ہیں ان مسائل کے حل کے لئے کمیٹی بناکر معاملات کو بہتر بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ملک عادل خان بازئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 12 جامعات ہیں اور 2 سال سے ان جامعات کو ڈھائی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیمی درسگاہوں کو فنڈز فراہم کئے گئے ہیں وہ مذاق کے مترادف ہے جبکہ کوئٹہ کی 2 یونیورسٹیز بیوٹمز اور بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ تنخواہوں کی عدم فراہمی کے باعث روڈوں پر سراپا احتجاج ہیں ان یونیورسٹیوں کا 6 ارب روپے خرچہ ہے لیکن انہیں ڈھائی ارب روپے دیئے جاتے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف ہے ایچ ای سی اور متعلقہ حکام کو بلا کر اس مسئلے کا سنجیدگی کا نوٹس لیتے ہوئے حل نکالا جائے اس کے علاوہ کوئٹہ کے نواحی علاقوں اغبرگ اور دیگر علاقوں کو گیس میسر نہیں اس کے علاوہ کچلاک میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ ہے کوئٹہ کے تفریحی اور صحت افزاء مقام ہنہ اوڑک 2 سال قبل سیلاب کے باعث روڈ انفراسٹکچر اور دیگر بجلی اور گیس پانی کا نظام تباہ ہوا تا حال اس کو بہتر بنانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اسی لئے کمیٹی بناکر ان مسائل کے حل کو یقینی بناکر بلوچستان کے لوگوں کو مشکلات سے نجات دلائی جائے اور ہمیں اپنے لوگوں کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔