برکینا فاسو نے بی بی سی اور وی او اے کی ریڈیو نشریات معطل کر دیں

ہفتہ 27 اپریل 2024 12:02

اواگاڈوگو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2024ء) برکینا فاسو نے ہیومن رائٹس واچ ( ایچ آر ڈبلیو ) کی رپورٹ کی کوریج پر فوج پر ماورائے عدالت قتل کا الزام لگانے پر بی بی سی افریقہ اور امریکی امداد سے چلنے والی وائس آف امریکا (وی او اے ) کی ریڈیو نشریات کو دو ہفتوں کے لیے معطل کر دیا ہے۔رائٹرز کے مطابق برکینا فاسو کی کمیونیکیشن کونسل نے کہا کہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں فوج کے خلاف متضاد اعلانات ہیں جن سے عوامی انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو احکامات جاری کئےکہ وہ برکینا فاسو سے بی بی سی، وی او اے اور ہیومن رائٹس واچ کی ویب سائٹس اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی معطل کر دیں۔بی بی سی کے نمائندے نے بتایا کہ بی بی سی کو سپریئر کونسل ڈی لا کمیشن کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں برکینا فاسو میں ہماری نشریاتی کارروائیوں کو دو ہفتوں کے لیے معطل کرنے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں ہیومن رائٹس واچ کی ایک حالیہ رپورٹ پر ہماری صحافت کے براہ راست ردعمل میں برکینا فاسو کی فوج پر شہریوں کے قتل کا الزام لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہو ں نے بتایا کہ معطلی سے بی بی سی کی آزاد اور درست خبروں کے ساتھ سامعین تک پہنچنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ہم عوامی مفاد میں اور بغیر کسی خوف اور حمایت کے علاقے کے بارے میں رپورٹنگ جاری رکھیں گے۔وائس آف امریکا کے قائم مقام ڈائریکٹر جان لپ مین نے برکینا فاسو کی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے پریشان کن فیصلے پر نظر ثانی کرے۔انہوں نے کہا کہ وائس آف امریکا برکینا فاسو کے بارے میں اپنی رپورٹنگ پر قائم ہے اور اس ملک میں ہونے والے واقعات کی مکمل اور منصفانہ کوریج جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بیان میں کہا کہ ہم مسلح گروہوں اور برکینابی فورسز کے درمیان لڑائی کے مجموعی تناظر میں بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہریوں کی اموات کی خبروں سے سخت پریشان ہیں اور دو میڈیا اداروں کی عارضی معطلی سے فکرمند ہیں ۔واضح رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تحقیقات اس وقت کی جب ایک علاقائی پراسیکیوٹر نے مارچ میں کہا کہ تقریباً 170 افراد کو نامعلوم حملہ آوروں نے کومسلگا، نوڈین اور سورو کے دیہات پر حملوں کے دوران موت کے گھاٹ اتار دیا۔