بھارت ،پوروانچل یونیورسٹی کے امتحان میں ''جے شری رام ''لکھنے والے طالب علموں کو زیادہ نمبر دیے گئے

اتوار 28 اپریل 2024 14:00

لکھنو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2024ء) بھارت میں ''اطلاعات کے حق ''کے تحت دی گئی ایک درخواست کے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ ریاست اترپردیش کی ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی میں فارمیسی کورس کے امتحان میں طالبعلموں کو پرچے میں ''جے شری رام'' کا نعرہ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھنے پرزیادہ نمبر دیے گئے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ فارمیسی کورس کے پہلے سال کے کم از کم چار طالبعلموں کو 50فیصد نمبر دیے گئے۔

بھارتی اخبار''ٹائمز آف انڈیا ''نے بتایا ہے کہ جونپور کی ایک یونیورسٹی میں ڈپلومیسی ان فارما کورس کے چار طالبعلموں کو سوالوں کے صحیح جواب نہ دینے کے باوجود نمبر ملے،تاہم ''ہندوستان ٹائمز ''نے بتایا کہ ایسے طالبعلموں کی تعداد 18تک ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

این ڈی ٹی وی کے مطابق مذہبی نعروں اور گانوں کے بول سے مزین پرچوں پر طالبعلموں کو نمبر دینے کے الزام میں یونیورسٹی کے دو پروفیسر ونے ورما اور منیش گپتا کو معطل کر دیا گیا ہے۔

آر ٹی آئی درخواست یونیورسٹی کے سابق طالبعلم دیویانشو سنگھ نے دائر کی تھی۔ انہوں نے طالبعلموں کو دیے گئے نمبروں پر سوال اٹھایا اور وزیر اعظم، یوپی کے وزیر اعلی، گورنر اور وائس چانسلر کے نام خط لکھاکہ ایک طالبعلم جس کو صفر ملنا چاہیے تھا، اس نے یونیورسٹی حکام کے ساتھ ملی بھگت سے امتحان میں 60فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق یوپی کی گورنر آنندی بین پٹیل جو یونیورسٹی کی چانسلر بھی ہیں، کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیے جانے کے بعد یونیورسٹی نے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

وائس چانسلر وندنا سنگھ نے کہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ طالبعلموں کو زیادہ نمبر دیے گئے ہیں۔این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس نے پرچے دیکھے ہیں جن میں سوالوں کے جواب کے بیچ میں ''جے شری رام'' لکھا ہوا تھا۔ اسی جواب میں ہاردک پانڈیا، وراٹ کوہلی اور روہت شرما جیسے کرکٹروں کے نام بھی لکھے گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے دونوں اساتذہ کو برطرف کرنے کی سفارش کی ہے جسے یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی سے ابھی منظور کیا جانا ہے۔

یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے کہاکہ اساتذہ کو خبردار کیا گیا ہے تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے اس میں ملوث اساتذہ کو برخاست کرنے کی سفارش کی ہے۔ لیکن ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہے اور اس کے خاتمے کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :