کاشتکاروں کو متعدد کٹائیاں دینے والے چارے روڈز گراس کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدا یت

پیر 29 اپریل 2024 13:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو متعدد کٹائیاں دینے والے سدا بہار چارے روڈز گراس کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے دودھ اور گوشت کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ پنجاب میں تقریباً 6 ملین ایکڑ رقبہ پر مختلف قسم کے چارہ جات کاشت ہونے کے باوجود بھی جانوروں کو ضرورت کے مطابق سبز چارہ دستیاب نہیں ہورہا حالانکہ جانوروں کی غذا ئی ضروریات پوری کرنے کیلئے چارہ جات سستے مگر اہم ترین جزو ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمودنے کہا کہ روڈز گراس سدابہار چارہ جات میں غذائی اعتبار سے ایک اعلیٰ درجے کا چارہ ہے اور اس کی کاشت کیلئے گرم مر طوب آب و ہواموزوں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ روڈز گراس متعدد کٹائیاں دینے والا دائمی نوعیت کا چارہ ہے اور اس کو ایک بار کاشت کرنے سے کم ازکم تین سال تک اچھی پیداوار لی جاسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکار روڈ گراس کی کاشت بھاری میرا زمین جس میں پانی کے نکاس کا خاطر خواہ انتظام ہو میں کریں۔ انہوں نے کہا کہ 3سے 4 مرتبہ ہل بمعہ سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیا جائے جبکہ زمین بالکل نرم، بھر بھری اور ہموار ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فصل کی کاشت سال میں دو بار کی جا سکتی ہے جو کہ بیج اور جڑوں دونوں سے ہو سکتی ہے نیز 5سے 8 کلو بیج یا 11000 سے 12000 قلمیں فی ایکڑ کافی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قلموں کے ذریعہ کاشت کی صورت میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ہر قلم پر کم از کم دو دو آنکھیں موجود ہوں اورقلموں کو لگاتے وقت ان کو ایک طرف جھکائیں جبکہ قلم کی ایک آنکھ زمین کے اندر اور دوسری باہر ہونی چاہیے اسی طرح قلموں اور لائنوں کا درمیانی فاصلہ 2 فٹ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جڑوں کے ذریعہ روڈز گراس کی کاشت جولائی اور اگست میں کی جا سکتی ہے جبکہ بیج سے کاشت کی صورت میں اسے چھٹہ کی بجائے ایک فٹ کے فاصلہ پر بذریعہ ڈرل قطاروں میں کاشت کر کے شاندار فصل کا حصول بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :