غزہ: خان یونس میں اسرائیلی بمباری کے خوف سے لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور

UN یو این بدھ 1 مئی 2024 17:17

غزہ: خان یونس میں اسرائیلی بمباری کے خوف سے لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2024ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل کی بمباری کے نئے خطرے کے پیش نظر اس کی پناہ گاہ سے ہزاروں افراد کو انتہائی عجلت میں نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

ایک سکول میں قائم اس پناہ گاہ میں جا بجا بچوں کے جوتے، عام استعمال کی دیگر اشیا اور کھانا بکھرا دکھائی دیتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں سے لوگوں کو اچانک بھاگ کر نکلنا پڑا۔

اب اس جگہ کوئی فرد موجود نہیں ہے جبکہ براہ راست بمباری میں سکول کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Tweet URL

'انرا' کے تربیتی مرکز پر حملہ

'انرا' کی ترجمان لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ اس حملے میں سکول کے قریب واقع متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

ایسی ایک عمارت کی بالائی منزل مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

خان یونس میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام چلائے جانے والے ایک تربیتی مرکز پر بھی براہ راست حملہ کیا گیا جس کی عمارت اور احاطے میں کم از کم 40 ہزار افراد پناہ گزین تھے۔ اس حملے میں عمارت کے کمروں میں آگ لگ گئی۔ اس مرکز کے احاطے میں بچوں کی قبریں بھی موجود ہیں جن میں ایک کے کتبے پر لکھا تھا 'بہن آپ کو یاد کرتی ہے۔

'

13 ہزار بچے ہلاک

'انرا' کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد غزہ کی جنگ میں اس کے 165 مراکز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ سات ماہ میں 70 فیصد گھروں کو نقصان پہنچا ہے یا وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق متواتر بمباری اور زمینی حملوں میں کم از کم 34,480 افراد ہلاک اور 77,640 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ جنگ میں اب تک 13 ہزار سے زیادہ بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

یونیسف کے مطابق، اس وقت غزہ میں کم از کم 17 ہزار بچے اپنے والدین کو کھو چکے ہیں یا خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں۔ حالیہ دنوں ادارے نے 17 سال تک عمر کے بچوں میں پہننے کے 203,000 کپڑے تقسیم کیے ہیں۔