حکومت تعلیمی ایمرجنسی کا رخ دیگر بہتری کے کاموں کی طرف بھی موڑے

کسی ٹیچر کو فارغ کرنے سے بوسیدہ نظام فی الفور ٹھیک نہیں ہوسکتا ،تعلیمی اداروں کے حل طلب مسئلوں کو ٹھیک کرنے سے تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھے گا، عو امی حلقے

بدھ 1 مئی 2024 22:16

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) تعلیمی ایمرجنسی صرف چند غیر حاضر اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا نام ہے یا بہتری کے دیگر کاموں میں بھی استعمال ہوسکتا ہے پنجگور میں جو نامکمل تعلیمی ماحول ہے ویسے ہی اس پر سوالیہ نشان ہے پنجگور کے فیمیل کالجز کی حالت زار دیکھ کر نہیں لگتا کہ حکومتیں تعلیم نسواں کے ساتھ سنجیدہ رہی ہیں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چتکان جو تین دہائیاں مکمل کرچکا ہے ابھی تک اس میں مطلوبہ تدریسی اسٹاف موجود نہیں ہے اس کالج کو بیگار پر چلایا جارہا ہے بیگار کے پیسے بھی ٹیچرز کو نہیں ملتے پھر مذید کیا توقع کی جائے کہ ہمارے ارباب اختیار تعلیم سے مخلص ہیں خاص طور پر وہ تعلیم نسواں کی ترقی چاہتے ہیں ایک ایسے کالج جس میں بچوں کی تعداد ایک ہزار سے اوپر ہے اور یہ تین دہائیاں مکمل کرچکا ہے اس میں مستقل اساتذہ کی تعداد صرف چار ہے اور اہم مضامین کے لیے کوئی ٹیچر دستیاب نہیں (بی ایس) کی کلاسیں بھی کالج میں شروع ہوچکی ہیں ذرا سوچئے کہ یہ بغیر ٹیچر کے کیسے کامیاب ہوسکتا ہے جو سات کے قریب ٹیچر معمولی معاوضہ پر کالج میں تدریسی نظام کا حصہ تھے انکو بھی کئی ماہ سے اعزازیہ نہیں ملی ہے اب انہوں نے بھی پڑھانے سے انکار کردی ہے حکومت تعلیمی ایمرجنسی کا رخ دیگر بہتری کے کاموں کی طرف بھی موڈ دے کسی ٹیچر کو فارغ کرنے سے بوسیدہ نظام فی الفور ٹھیک نہیں ہوسکتا تعلیمی اداروں کے حل طلب مسلوں کو ٹھیک کرنے سے تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھے گا اگر ایک بڑے کالج میں سائنس اور آئی ٹی پڑھانے کیلئے مستقل ٹیچر اور لیب موجود نہ ہوں پھر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اس بوسیدہ نظام میں عام لوگوں کے بچے جنکی پوری امیدیں سرکاری کالجز اور سکولوں سے وابستہ ہوں ڈاکٹر انجنئیرسائنس دان اور آئی ٹی ایکسپرٹ بنیں گے پنجگور میں تعلیم نسواں انتہائی پسماندگی سے گزررہا ہے بڑے کالجز میں سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کی جو پالیساں رہی ہیں وہ مذید پستی اور ناامیدی سبب بنیں موجودہ حکومت تعلیمی ایمرجنسی کا فائدہ اٹھاکر تعلیمی اداروں میں سالوں سے خالی آسامیوں پر بھی بھرتیاں کرائے اور کالجز کے غیر فعال لیب کو فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں اور ساتھ میں جب تک خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل شروع نہیں کیا جاتا اس وقت تک کالجز کو ایک خصوصی گرانٹ دیں تاکہ وہ اپنے تئیں تدریسی اسٹاف رکھ کر تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھاسکیں ۔

متعلقہ عنوان :