دکی کول مائنز ایریا سے اغوا ہونے والے 7مغوی مزدور 38دن بعد رہا

رہا ہونے والے مزدوروں کا دکی پہنچنے پر استقبال کیا گیا،چائے پارٹی بھی دی گئی

بدھ 1 مئی 2024 22:45

دکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) دکی کول مائنز ایریا سے اغوا ہونے والے 7مغوی مزدور 38دن بعد رہا کردئیے گئے جبکہ مغوی مزدوروں کا دکی پہنچنے پر استقبال کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق دکی میں کول مائنز ایریا سے 23مارچ کو اغوا ہونے والے 7مغوی مزدوروں کو 38دن بعد اغوا کاروں نے جھالار کے پہاڑی علاقے ذکی سورو میں چھوڑ کر رہا کردیا۔

نیشنل لیبر فیڈریشن کے ضلعی صدر امبر خان سواتی کے مطابق اغوا ہونے والے 7مغوی کان کنوں کو مسلح کالعدم تنظیم بی ایل اے کے نام سے مسلح اغوا کار 23مارچ کو مختلف کوئلہ کانوں سے اغوا کرکے لے گئے تھے، جنہیں اغوا کاروں نے یکم مئی کو رہا کردیا۔رہا ہونے والے مزدوروں کے متعلق یہ معلوم نہ ہوسکا ہے کہ انہیں کس بنیاد پر رہا کیا گیا، 23مارچ کو اغوا ہونے والے مزدورں میں جوہر خان ولد سلیم قوم شادوزئی، شاہ خان ولد بہادر اور باچا خان ولد خیر بدر اقوام یوسفزئی، غفور باتوزئی،یمایوں جلالزئی ،شکور میرزئی اور قائم شیخ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مغوی مزدوروں میں سے 4کا تعلق ضلع قلعہ سیف اللہ، 2کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے سوات شانگلہ جبکہ ایک کا تعلق دکی سے ہے۔رہا ہونے والے مزدوروں کا دکی پہنچنے پر ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیراللہ ناصر اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ضلعی صدر شیر محمد کاکڑ سمیت سینکڑوں مزدوروں نے یارو شہر کے مقام پر استقبال کرکے جلوس کی شکل میں دکی پہنچایا۔

دکی پہنچنے پر ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیراللہ ناصر کی جانب سے انہیں چائے پارٹی دی گئی۔مغوی مزدوروں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اغوا کاروں نے اغوا کرنے کے بعد 3دن تک پیدل سفر کرکے پہاڑی علاقے منتقل کیا تھا ہم 38دن تک اغوا کاروں کی قید میں پہاڑی علاقے میں رہے، اغوا کاروں کی تعداد 11تھی، اغوا کاروں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا، البتہ کبھی کبھی ہمیں ڈانٹ کر تھپڑ مارتے تھے۔

انہوں نے بتایاکہ اغوا کار جھونپڑی میں مقیم تھے، 2دفعہ ہمیں ایک جگہ سے دوسرے جگہ منتقل کیا گیا، ہماری رہائی منگل کو ہوئی اغوا کاروں نے ہمیں جھالار پہاڑ تک پہنچا کر ہمیں چھوڑ دیا، 2دن کی پیدل مسافت کے بعد ہم آج دکی پہنچے ہیں، اغوا کار ہمارے ساتھ اردو میں بات کرتے تھے، انہیں راشن گدھوں کے ذریعے لادا ہوا آتا تھا۔