بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ کی ترقی اور سہولیات کی فراہمی کے لیے 10 سالہ معاہدے پر دستخط

معاہدے کے تحت بھارت ایران کی جنوب مشرقی سرحد کے قریب واقع بندرگاہ کو 10 سال تک استعمال کر سکے گا. ایرانی وزیربرائے شاہرات و شہری ترقی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 مئی 2024 23:21

بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ کی ترقی اور سہولیات کی فراہمی ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2024 ) بھارت اور ایران نے سٹریٹجک چابہار بندرگاہ کی ترقی اور سہولیات کی فراہمی کے لیے 10 سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں ایران کی شاہرات اور شہری ترقی کی وزارت کے مطابق اس معاہدے کے تحت بھارت ایران کی جنوب مشرقی سرحد کے قریب واقع بندرگاہ کو 10 سال تک استعمال کر سکے گا. معاہدے کے نتیجے میں انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ (آئی پی جی ایل) سٹریٹجک سازوسامان فراہم کرنے اور بندرگاہ کے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں 37 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی .

(جاری ہے)

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران کے شہری ترقی کے وزیر مہرداد بزرپاش اور بھارت کے بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وزیر سربانند سونووال نے چابہار شہر میں معاہدے پر دستخط کیے تقریب دونوں ملکوں کے سرکاری نشریاتی اداروں پر براہ راست نشر کی گئی بھارت نے 2016 میں ایرانی بندرگاہ کو وسطی ایشیا کے تجارتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے مالی اعانت پر اتفاق کیا تھا.

وزیر اعظم نریندر مودی نے پابندیوں کے خاتمے کے بعد تہران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کی مودی اور ایران کے سابق صدر حسن روحانی بندرگاہ کی ترقی کے لیے بھارت کے ایگزم بینک سے لائن آف کریڈٹ کی فراہمی کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے. ایران کے ساتھ 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکہ نے 2018 میں دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں میں چھوٹ کے باوجود بندرگاہ کی ترقی رک گئی تھی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں برزپاس نے کہا کہ چابہار علاقے میں تجارتی سامان کی نقل وحمل میں مرکزی مقام ثابت ہو سکتا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے سے خوش ہیں اور ہمیں بھارت پر مکمل اعتماد ہے انہوں نے کہا کہ ایران اور بھارت چابہار بندرگاہ کو زیادہ سے زیادہ ترقی دینے کے خواہاں ہیں اور دونوں ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقائی منڈیوں تک مشترکہ رسائی کی خواہش رکھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ طویل مدتی معاہدہ بھارت اور ایران کے درمیان پائیدار اعتماد اور موثر شراکت داری کی علامت ہے واضح رہے کہ2019 میں کووڈ کا وبائی مرض پھیلنے سے پہلے دونوں ممالک نے بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے تہران کے دورے کے بعد اس منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا چابہار بندرگاہ پاکستان کی سرحد سے تقریبا 100 کلومیٹر مغرب میں بحر ہند میں واقع ہے.