Live Updates

عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت پر رہائی کا حکم

DW ڈی ڈبلیو بدھ 15 مئی 2024 19:20

عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت پر رہائی کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اس مقدمے میں ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت ایک دو رکنی بینچ نے آج بدھ کے روز عمران خان کی درخواست ضمانت پر ایک روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے عمران خان کو ضمانت کے عوض 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو غیر قانونی مراعات دینے کے بدلے رشوت میں اپنے اور اپنی اہلیہ کے ملکیتی ٹرسٹ کے لیے سینکڑوں کنال اراضی حاصل کی تھی۔ عمران خان اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

استغاثہ کا دعویٰ تھا کہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم ملک ریاض کی ملکیتی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی برطانیہ میں منجمد کی گئی 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی بجائے بالواسطہ طور پر بحریہ ‌ٹاؤن کو واپس کر دی تھی۔

اس مقدمے میں احتساب عدالت کی جانب سے 30 سے زائد گواہان کے بیانات قلم بند ہوچکے ہیں جبکہ نیب حکام کے مطابق مزید 10 گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا ہیں۔

عمران خان جیل میں ہی رہیں گے

گزشتہ اگست سے مختلف مقدمات کی وجہ سے جیل میں قید اکہتر سالہ عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے کیونکہ سائفر کے مقدمے کےعلاوہ انہیں عدت کے دوران نکاح کے ایک مقدمے میں بھی سزا سنائی گئی ہے۔

سائفرکیس پر سماعت نہ ہو سکی

اسلام آباد ہائی کورٹ اس سے قبل عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کر چکی ہے۔ اس مقدمے میں عمران خان پر بطور وزیر اعظم سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر مارکیٹ سے انتہائی کم قیمت میں فروخت کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بطور وزیر اعظم اہم سرکاری راز عام کرنے سے متعلق عمران خان اور ان کی پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کا مقدمہ بھی حتمی مراحل میں ہے۔

اس مقدمے میں آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہونا طے تھی لیکن آج کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔

ش ر ⁄ م م (نیوز ایجنسیاں)

Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات