غزہ: جنگ میں شدت جبکہ امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

یو این بدھ 15 مئی 2024 23:15

غزہ: جنگ میں شدت جبکہ امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 مئی 2024ء) غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امداد پر پابندیوں اور محفوظ رسائی میں مشکلات کے باعث علاقے میں قحط کا خطرہ برقرار ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ امدادی ٹیمیں ہر جگہ ہرممکن طور سے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

تاہم مصر کے ساتھ رفح کی سرحد تاحال بند ہے اور جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کی سرحد تک محفوظ رسائی میسر نہیں۔

Tweet URL

جبالیہ اور رفح میں لڑائی

حالیہ دنوں غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین لڑائی میں مزید شدت آ گئی ہے۔

(جاری ہے)

شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ اور جنوبی شہر رفح میں لڑائی کے باعث امداد کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 450,000 لوگ غزہ سے انخلا کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے احکامات پر شمالی غزہ سے مزید ایک لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

'انرا' کا کہنا ہے کہ لوگ تحفظ کی تلاش میں جہاں جگہ ملے وہیں کا رخ کر رہے ہیں تاہم غزہ میں تحفظ نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔

بڑھتی ہوئی غذائی قلت

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ سات ماہ سے جاری جنگ اور خوراک و طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث غزہ میں کم وزن بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ ادارے نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پناہ گزین گھرانے میں پیدا ہونے والی بچی کے بارے میں بتایا ہے جس کا دو ہفتے کی عمر میں وزن دو کلوگرام سے بھی کم ہے۔

'انرا' کا کہنا ہے کہ غزہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو صحت و صفائی کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں جس سے انہیں بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی حفاظت اور انہیں خوراک مہیا کرنے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔

ادارے نے لوگوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے مقوی کھجوریں مہیا کی ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں کئی روز سے خوراک میسر نہیں آئی تھی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بچوں میں غذائی قلت انتہائی تیز رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ دو سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچے غذائی قلت یا جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کے پاس امداد کو غزہ بھر کی 22 لاکھ آبادی کو امداد مہیا کرنے کے ذرائع موجود ہیں تاہم اس کے لیے جنگ بندی ہونا ضروری ہے۔

© UNICEF/Eyad El Baba
خان یونس میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کا ایک سکول جہاں غزہ میں نقل مکانی پر مجبور خاندان پناہ لیے ہوئے تھے اسرائیلی بمباری میں ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا ہے۔

نصر ہسپتال کی بحالی

'اوچا' نے بتایا ہے کہ خان یونس کا نصر میڈیکل کمپلیکس آئندہ دنوں رسمی طور پر دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ قبل ازیں اس کا شمار غزہ کے چند بڑے ہسپتالوں میں ہوتا تھا۔ تاہم فروری میں اسے اسرائیل کی بمباری میں شدید نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج کئی ہفتوں کی لڑائی اور محاصرے کے بعد ہسپتال کے اندر بھی داخل ہو گئی تھی۔

اب اس ہسپتال میں ایسے مریضوں کو گردے کی صفائی کی سہولت بھی مہیا کی جا رہی ہے جن کا رفح کے النجار ہسپتال میں علاج ممکن نہیں رہا تھا جہاں اسرائیلی حملوں کے باعث گزشتہ دنوں خدمات کی فراہمی بند کر دی گئی ہے۔

امدادی قافلے پر حملے

'اوچا' نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں نے غزہ کی جانب جانے والے امدادی ٹرکوں پر حملے کیے ہیں۔

حملہ آوروں نے ترکومیہ چیک پوسٹ کے قریب اردن سے آنے والے قافلے پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی۔ حملے میں متعدد ٹرکوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔

غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ مظاہرین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

غزہ کے طبی حکام کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد علاقے میں کم از کم 35 ہزار افراد ہلاک اور 77 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔