بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے تحفظ میں عالمی تعاون اہم

یو این جمعرات 16 مئی 2024 00:15

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے تحفظ میں عالمی تعاون اہم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2024ء) جاپان، ناروے، سویڈن، سوئزرلینڈ اور امریکہ کی حکومتوں کے نمائندوں نے بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے پائیدار بین الاقوامی مدد کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان ممالک کے نمائندوں نے حالیہ دنوں بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں واقع پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کر کے وہاں مقیم لوگوں کو درپیش حالات کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ممالک کے نمائندوں نے یاد دلایا ہے کہ روہینگیا بحران اب ساتویں برس میں داخل ہو گیا ہے اور اس بدحال آبادی کی ضروریات تاحال برقرار ہیں جبکہ ان کے لیے بین الاقوامی مالی مدد میں غیرمعمولی حد تک کمی آ چکی ہے۔

(جاری ہے)

ماحولیاتی خطرات

دورے کے بعد اپنے مشترکہ بیان میں ان نمائندوں نے کہا ہے کہ گزشتہ برس ہی بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے درکار مالی وسائل میں 30 کروڑ ڈالر کی کمی رہی۔

اس کے نتیجے میں ان لوگوں کو دی جانے والی امداد میں پریشان کن طور سے کٹوتی کرنا پڑی۔ اس میں انہیں روزانہ مہیا کی جانے والی خوراک میں بھی کمی ہوئی جس سے غذائی عدم تحفظ اور ان لوگوں کو لاحق استحصال کے خطرات میں اضافہ ہوا۔

اس دورے میں انہیں پناہ گزینوں کی زندگیوں پر گھٹتے انسانی وسائل کے اثرات کا اندازہ ہوا جبکہ آئندہ دنوں پانچ لاکھ لوگوں کو جنگلوں کی آگ اور مون سون کے موسم میں شدید بارشوں جیسے کڑے موسمی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اگر مالی وسائل کی قلت برقرار رہی تو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو خوراک، پینے کے صاف پانی، پناہ، تحفظ اور صحت جیسی ضروری خدمات تک رسائی نہیں رہے گی۔ علاوہ ازیں قریباً ایک لاکھ گھرانے مائع پٹرولیم گیس کے بجائے لکڑیوں کو بطور ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے اس علاقے میں ہر ماہ 14 ہزار ٹن لکڑی جلے گی، جنگلات میں کمی آئے گی اور ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

نمائندوں کا کہنا ہے کہ وہ لاکھوں پناہ گزینوں کی فیاضانہ میزبانی پر بنگلہ دیش کو سراہتے ہیں تاہم دنیا پر لازم ہے کہ وہ روہنگیا اور ان کی میزبان آبادیوں کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنائے جس کے وہ حق دار ہیں۔

خودانحصاری کی ضرورت

کاکس بازار میں مقیم دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں اور 346,000 افراد پر مشتمل ان کی میزبان آبادیوں کو بنگلہ دیشی حکومت کے زیرقیادت مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

نمائندوں کا کہنا ہے کہ ان تمام لوگوں کے لیے خود انحصاری کو فروغ دینے اور امداد پر ان کی محتاجی کو ختم کرنے کی کوششیں کی جانا ضروری ہیں۔

مزید پائیدار امدادی اقدامات کے لیے عالمی براری کو رواں سال روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے مشترکہ امدادی منصوبے کے تحت85 کروڑ 24 لاکھڈالر اکٹھے کرنا ہوں گے۔ ان وسائل سے پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں سمیت 13 لاکھ 50 ہزار بدحال لوگوں کو مدد مہیا کی جائے گی۔

نمائندوں نے بنگلہ دیش اور وہاں ضرورت مند لوگوں کی امداد کے لیے اپنے ممالک کے عزم کی توثیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے اپنے امدادی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور دیگر حکومتوں اور شراکت داروں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ ضروری مالی وسائل اور مدد مہیا کرنے میں ان کا ساتھ دیں تاکہ متاثرہ افراد کو تحفظ دیا جا سکے اور اس بحران کی بنیادی وجوہات سے نمٹنا ممکن ہو۔

امریکہ نے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی جانب سے رواں سال روہنگیا بحران سے نمٹنے کے لیے درکار امدادی وسائل فراہم کرنے کی اپیل پر 76 لاکھ ڈالر، جاپان نے 26 لاکھ ڈالر جبکہ ناروے نے 65 لاکھ کرونا دینے کا اعلان کیا ہے۔

سویڈن اور سوئٹزرلینڈ نے اس مشترکہ بیان اور روہنگیا انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 2024 میں مشترکہ اقدامات کے مںصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔