Live Updates

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی کے بارے میں جیل رولز کی شق 265 کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی

آپ پنجاب حکومت کو پارٹی بنانے سے متعلق دلائل دیں، آپ جو کہہ رہے ہیں وہ آرٹیکل 199 ون سی میں بھی موجود ہے‘جیل رولز کی شق 265 کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قرار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 مئی 2024 15:00

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی کے بارے میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17مئی۔2024 ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کی شق 265 کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے مقدمے پر سماعت کی، درخواست گزار شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں.

(جاری ہے)

دوران سماعت شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے اس درخواست پر اعتراض اٹھایا تھا سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد کی عدالت سے سزا ہوئی جہاں سے سزا ہوئی وہ جوڈیشل ایریا بھی اسلام آباد کا ہے اڈیالہ جیل پنجاب اور راولپنڈی میں آتی ہے لیکن قیدی اسلام آباد کا ہے. عدالت نے ریمارکس دیے کہ مروت صاحب یہ ساری باتیں گزشتہ سماعت پر بھی ہو چکی ہیں، آپ ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات پر دلائل دیں اور عدالت کی معاونت کریں، آپ نے ڈیکلریشن اور دائرہ اختیار سے متعلق عدالت کو بتانا ہوگا شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ آرٹیکل 199 کی شق سے واضح ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈرز بھی موجود ہیں، ڈیکلیریٹری ججمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ نے بھی واضح احکامات دیے.

عدالت نے کہا کہ آپ پنجاب حکومت کو پارٹی بنانے سے متعلق دلائل دیں، آپ جو کہہ رہے ہیں وہ آرٹیکل 199 ون سی میں بھی موجود ہے، آپ نے حکومت پنجاب کو فریق بنایا ہے، کیا میں حکومت پنجاب کو ہدایات دے سکتا ہوں؟ ہم پہلے یہ دیکھیں گے کہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اگر ہمیں خیبر پختونخوا سے پانی لینا پڑ جائے تو کیا ہم یہ کہیں گے کہ خیبر پختونخوا کے پانی پر ہمارا دائرہ اختیار ہے؟ یہ پنجاب حکومت کی مہربانی ہے کہ وہ ہمارے قیدیوں کو اڈیالہ جیل رکھ رہے ہیں وہ خود ہمیں قیدی بھیجنے کا نہیں کہتے یہ عدالت کی ذمہ داری نہیں ہے.

شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ عدالت کی نہ صحیح ریاست کی ذمہ داری تو ہے نا، جس پر عدالت نے کہا کہ ریاست میں اور بھی4 ہائی کورٹس ہیں اور ریاست ان کو بھی جواب دہ ہے اس موقع پر عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے موقف اپنایا کہ میں کچھ تحریری معروضات پیش کرنا چاہوں گی، ملزم یا قیدی جس کی جوڈیشل کسٹڈی میں ہوتا ہے اس کو دیکھنا ہوگا بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے درخواست پر دائرہ اختیارات سے متعلق اعتراضات مسترد کرتے ہوئے جیل رولز کی شق 265 کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی.

عدالت نے اگلے جمعہ کو جیل رولز کی شق 265 کے خلاف درخواست پر دلائل بھی طلب کر لیے شیر افضل مروت نے بتایا کہ اگلے جمعہ کو میں دستیاب نہیں ہوں گا، میں تحریری معروضات جمع کروا دوں گا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر اپ کے پاس کوئی اضافی مواد ہے تو ٹھیک ہے، اگر آپ معاون وکیل سے مطمئن ہیں تو تحریری معروضات کی بھی ضرورت نہیں بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی ہے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات