پروفیشنل پولیسنگ کیلئے پولیس کو آئی ٹی کے استعمال سے مضبوط، مؤثر اور نتیجہ خیز ادارہ بنانے کیلئے مختلف جرائم کی بیخ کنی کیلئے الگ الگ یونٹ قائم

ہفتہ 18 مئی 2024 23:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2024ء) پروفیشنل پولیسنگ کیلئے پولیس کو آئی ٹی کے استعمال سے مضبوط، مؤثر اور نتیجہ خیز ادارہ بنانے کیلئے مختلف جرائم کی بیخ کنی کیلئے الگ الگ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جبکہ جرائم کے انسداد، لوگوں کے جان ومال کے تحفظ اور ٹریفک مسائل کے حل کیلئے ڈولفن اور ٹریفک پولیس کی چوبیس گھنٹے فیلڈ میں موجودگی کو یقینی بنایاجا رہا ہے۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کر تے ہوئی سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ اگرچہ آبادی کے حساب سے فیصل آباد پولیس کی نفری کم ہے لیکن ”ملٹی ٹاسکنگ“ دوسرے اداروں اور خاص طور پر فیصل آبا د چیمبر کے عملی تعاون سے اسی نفری سے بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ہم انقلابی تبدیلیوں کے دور سے گزر رہے ہیں اس وقت عالمی سطح پر شہری مسائل میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جن پر قابو پانے کیلئے ہمیں آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد پولیس نے گزشتہ 15روز میں بعض بنیادی اور کلیدی اصلاحات متعارف کرائی ہیں جن کا مقصد پولیس کے ادارے کو ایک ٹیم کے طور پر چلانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پروفیشنل پولیسنگ کیلئے صنفی تشدد کے خاتمہ، انسداد جرائم، ٹریفک، فنانس، پراپرٹی سے متعلق اور مویشی چوری جیسے جرائم کے خاتمے کیلئے الگ الگ یونٹ تشکیل دیئے گئے ہیں۔

انسداد کرائمز یونٹ کے بارے میں انہوں نے بتایاکہ ڈولفن پولیس کو پٹرولنگ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اس مقصد کیلئے آٹھ بازاروں سمیت آئی ٹی کی بنیاد پر ہاٹ سپاٹس پر لیڈی پولیس سمیت دیگر نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر واقعہ کی جیو ٹیگنگ کرتے ہیں تاکہ اصل زمینی حقائق کے مطابق واقعاتی شواہد کو محفوظ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے 15پر ملنے والی کالوں کی تعداد 120سے کم ہو کے 89رہ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹریفک اور ڈولفن پولیس رات بارہ سے صبح 8بجے تک کام نہیں کرتی تھی جبکہ انہوں نے اُن کا دورانیہ 24گھنٹے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے پولیس کی ہر وقت موجودگی کے ذریعے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی تاہم اس کو نتیجہ خیز بنانے میں کچھ وقت لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں داخلے کے 5 اہم مقامات پر ناکے لگائے جائیں گے اگرچہ اس سے لوگوں کو شکایت کا موقع بھی ملے گا لیکن انہیں احساس ہونا چاہیے کہ یہ اقدام دراصل اُن کی حفاظت کیلئے ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں آئی ٹی سسٹم سے منسلک ای چوکی بھی قائم کی جائے گی تاکہ اُن کی ڈیٹا کے ذریعے فوری شناخت کی جا سکے اورجرائم پیشہ عناصر کے شہر میں داخلے کی ممکنہ حد تک روک تھام کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصل آباد پولیس کو فنانشل کرائمز سے دور رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ اِن کی وجہ سے کرپشن کی شکایات بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے فرد اور پراپرٹی کے بارے میں جرائم کا بطور خاص ذکر کیا اور کہا کہ لاہور میں پراپرٹی کے جرائم کے سدباب کیلئے الگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جس سے ڈیجیٹلائزیشن کو بروئے کار لاتے ہوئے اِن پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے پنجاب میں جرائم کے خاتمہ کیلئے آئی جی پنجاب کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے تھانوں کی نئی عمارتیں تعمیر کروائی ہیں جبکہ تھانوں کو جدید خطوط پر چلانے کیلئے نظام بھی طے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اِن پر عملدرآمد کرا لیا جائے تو صورتحال میں بہت بہتری آسکتی ہے۔ سائبر کرائم اور سائبر سیکورٹی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس بارے میں لوگوں کا نظریہ کلیئر نہیں کیونکہ زیادہ تر لوگ اِن اداروں کو آپس میں گڈ مڈ کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2023ء کی ترمیم کے تحت سائبر کرائم قابل دست اندازی پولیس ہے تاہم فی الحال ہمیں ایف آئی اے پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا سائبر یونٹ بنا رہے ہیں لیکن ابھی اس پر کچھ وقت لگے گا۔ سیف سٹی کے بارے میں سی پی او نے کہا کہ جرائم پر قابو پانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ فی الحال پولیس اہم شاہراہوں پر کیمرے نصب کرے گی جبکہ دوسرے مرحلہ میں مختلف کالونیوں اور دوکانوں میں نصب کیمروں کو بھی سیف سٹی پراجیکٹ کا حصہ بنایا جا سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ہم اِن کیمروں کے ذریعے اطلاعات جمع کریں گے جبکہ بعد ازاں ان کے تجزیہ سے مصنوعی ذہانت کیلئے بھی ڈیٹا دستیاب ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے ڈولفن کی تمام گاڑیوں کی لاہور سے مانیٹرنگ ہو رہی ہے جبکہ بہت جلد یہاں سے بھی اُن کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریفک کے ڈھائی سو ملازمین چھٹیوں پر تھے۔

انہوں نے کہا کہ اِن کی تمام چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اب اِن میں سے صرف 50دفتر میں اور باقی فیلڈ ڈیوٹی دیں گے۔ انہوں نے چیمبر کے صدر سے کہا کہ وہ اپنے دائرہ کار میں لوگوں کو بتائیں کہ پولیس کے اِن اقدامات سے اُن کو پریشانی بھی ہو سکتی ہے مگر اِن کا مقصد بہر حال اُن کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں پولیس اور چیمبر کو ملکر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بینک ڈکیتی میں بینکوں کا عملہ بھی ملوث ہوتا ہے جن کی چیکنگ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل مالکان کی ذمہ داری ہے وہ آنے جانے والوں کا مکمل ریکارڈ رکھیں کیونکہ اُن کی آڑ میں بہت سے جرائم ہوتے ہیں۔ انہوں نے چینی انجینئروں کی حفاظت کیلئے بھی ہر ممکن اقدامات کا یقین دلایا اور بتایاکہ فیڈمک کے تھانے میں ہی اِن کو زیادہ تر سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایاکہ گھڑ سواری سکول کو اکیڈمی کا درجہ دیا جا رہا ہے تاکہ عام شہری بھی اِن سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ا س سے قبل سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی کامران عادل کا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ موجودہ دور میں امن و امان کی بحالی اور جرائم کے خاتمہ کیلئے پولیس کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے پولیس تھانوں کو فائیو سٹار ہوٹل کی طرز پر ترقی دینے کے اقدام کو سراہا تاہم کہا کہ اصل چیلنج پولیس کے رویے میں بھی اسی نوعیت کی غیر معمولی تبدیلی کی ضرورت ہے جس کیلئے ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے پولیس کی طرف سے سمر کیمپ کے انعقاد کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر نے لیبر سکولوں کا انتظام سنبھال رکھا ہے اُن کی خواہش ہوگی کہ کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو سمر کیمپ میں گھڑ سواری، تیراکی، کراٹے اور سیلف ڈیفنس جیسے ہنر سکھلائے جا سکیں۔

انہوں نے امن وامان کی مجموعی صورتحال میں بہتری، ٹریفک، سیف سٹی، چینی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حفاظت اور دیگر مسائل کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر میں بھی ای پولیس اسٹیشن کام کر رہا ہے جس کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سائبر کرائمز کے حوالے سے بھی پولیس کے کردار بارے وضاحت کی، درخواست کی اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر کاروباری اور لین دین کے مسائل کو مصالحتی طریقہ کار کے تحت حل کر رہا ہے اِس لئے پولیس کو چیک بونس ہونے کے کیس خود حل کرنے کی بجائے چیمبر کو بھیج دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر فیصل آباد کو ملک کا بہترین شہر بنانے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلہ میں پولیس سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔