حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو تشدد مزید شہروں میں پھیلنے کا خدشہ ہے

اصل صورتحال کافی تشویشناک ہے، طلبا کے مطابق سفارتخانے کا ردعمل اب تک مایوس کن رہا ہے، طلبا کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، انہیں مشکل سے نکالنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 18 مئی 2024 21:19

حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو تشدد مزید شہروں میں پھیلنے کا خدشہ ہے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مئی 2024ء) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ کرغزستان کے درالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ وطالبات کے تحفظ کو یقینی بنا یا جائے، طلبا نے پاکستان کے سفارتی عملہ کی سستی اور مایوس کن رویہ کی شکایت کی ہے، طلبا وطالبات کے والدین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، بشکیک سمیت کرغزستان کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم طلبا وطالبات کو فی الفور محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے، ان کا خاندانوں سے رابطہ کروایا جائے، وزیراعظم اور وزیرخارجہ معاملہ کی نزاکت کو سمجھیں، فوری طور پر ایکشن لیں۔

انہوں نے ان مطالبات کا اظہار بشکیک سے پاکستانی طلبہ  کی جانب سے ان سے رابطہ اور صورت حال سے آگاہی کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے کہا حکومت کی جانب سے سٹوڈنٹس سے عدم رابطہ اورعدم تعاون قابل تشویش ہے۔ وطن سے دور طلبہ و طالبات کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو تشدد مزید شہروں میں پھیلنے کا خدشہ ہے، پاکستانی طلبہ کی بڑی تعداد اوش، جلال آباد اور قانت میں بھی موجود ہے۔

ایشین میڈیکل اکیڈمی قانت میں بھی پاکستانی طلبہ شدید خوف کا شکار ہیں، حکومت ایشین یونیورسٹی آف کرغزستان میں طلبہ وطالبات کے لیے حفاظتی اقدامات کا بندوبست کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرغزستان میں عدم تحفظ کی وجہ سے طلبا وطالبات شدید خوف اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اصل صورتحال کافی تشویشناک ہے، طلبا کے مطابق سفارتخانے کا ردعمل اب تک مایوس کن رہا ہے، طلبا کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، انہیں مشکل سے نکالنے اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کرغستان میں انٹرنیشنل میڈیکل یونیورسٹی، ایشین میڈیکل انسٹیٹیوٹ اور ایڈم (Adam) یونیورسٹی وغیرہ میں زیرِتعلیم 100 سے زائد طلبہ و طالبات جن میں عادل،  طلحہ، کومل گیلانی، عبدالحئی، عامر افضل اور شاہ زیب وغیرہ شامل تھے، نے بذریعہ زوم (Zoom) مجھ سے بات کی اور کرغستان کی موجودوہ صورتحال اور وہاں مقیم طلبہ و طالبات کو درپیش سنگین مسائل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان سمیت کرغستان میں موجود طلبہ و طالبات کی ایک کثیر تعداد امن عامہ کی تیزی سےبگڑتی صورتحال سے سخت پریشان ہے اور اپنے بچاؤ/تحفظ کیلئے حکومت کی جانب سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن نہیں ہے۔ خطرات کے شکار ان طلبہ و طالبات اور ان کے اہلِ خانہ کی ایما پر میری حکومت سے پرزور اپیل ہے کہ صورتحال کی سنگینی کا احساس کیا جائے اور ان طلبہ وطالبات کے کرغستان سے فی الفور انخلاء (evacuation) کو یقینی بنایا جائے۔

دوسری جانب کرغزستان کے نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ حکومت طلباء پر حملے کے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ وزیر خارجہ اسحق ڈار کی ہدایت پر کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغز نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سفیر نے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ کی صورتحال اور ان کے اہل خانہ کے خدشات سے آگاہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغزستان حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دیں۔

اس موقع پر کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بشکیک میں حکام نے صورتحال پر قابو پالیا ہے اور حالات اب معمول پر آگئے ہیں، جب کہ مقامی پولیس تمام ہاسٹلز کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پاکستانیوں سمیت 14 غیر ملکی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر دی گئی ہیں، اس وقت ایک پاکستانی شہری زیر علاج ہے۔نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ کرغزستان کے صدر خود اس معاملے کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں اور حکومت کل کے حملے کے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔