الیکٹریکل انجینئرنگ ‘ مینجمنٹ ‘ مینجمنٹ اور اقتصادی ترقی کی منصوبہ بندی میں اور بین الاقوامی قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں رکھنے والے ایران کے قائمقام صدرڈاکٹر محمد مخبر دزفولی کون ہیں؟

ڈاکٹر محمد مخبر دزفولی 2021میں ایران کے نائب صدر اول اور کابینہ کے سربراہ مقرر ہوئے‘ایران کے مالیاتی اور اقتصادی ہیڈ کوارٹرزسربراہ ‘ صوبہ خوزستان کے گورنراور ایرانی ٹیلی کمیونکیشن ادارے کے سربراہ رہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 20 مئی 2024 17:14

الیکٹریکل انجینئرنگ ‘ مینجمنٹ ‘ مینجمنٹ اور اقتصادی ترقی کی منصوبہ ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20مئی۔2024 ) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاکت کے بعد ملکی آئین کے مطابق 50 دن میں نئے صدر کا انتخاب لازم ہے اور اس وقت تک ملک کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی منظوری کے بعد اول نائب صدرڈاکٹر محمد مخبر دزفولی ملک کے عبوری صدر ہوں گے ایران کے حکومتی ڈھانچے میں صدر مختلف شعبوں کے ماہرین کو اپنے نائب مقررکرتا ہے جبکہ نائب صدر اول کابینہ کا سربراہ ہوتا ہے‘نائب صدرو میں سائنس دان‘معاشی امور‘خارجہ امور‘سیاسی امور کے ماہرین کے علاوہ مختلف شعبوں کے چوٹی کے ماہرین کو نائب صدور مقررکیا جاتا ہے.

(جاری ہے)

اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کے آرٹیکل 131 کے مطابق صدر کی موت کی صورت میں ان کا نائب یا معاون اول قیادت کی منظوری سے اپنا عہدہ اور ذمہ داریاں سنبھالتا ہے اور مجلس کے سپیکر، عدلیہ کے سربراہ اور نائب صدر اول پر مشتمل ایک کونسل اس بات کی پابند ہوتی ہے صدر کی موت کے بعد زیادہ سے زیادہ 50 دن کے اندر نئے صدر کے انتخاب کو ممکن بنائے. ابراہیم رئیسی کے نائب اول بننے سے پہلے محمد مخبر دزفولی تقریباً 15 سال تک اسلامی جمہوریہ کے اہم ترین اقتصادی گروپوں میں سے ایک کے سربراہ تھے یہ ادارہ براہ راست اسلامی جمہوریہ کے رہبراعلیٰ کی زیرنگرانی کام کرتا ہے اور کسی بھی ادارے کو جوابدہ نہیں ہے‘محمد مخبر دزفولی جولائی 1955 میں دزفول میں پیدا ہوئے ان کا خاندان مذہبی تھا اور ان کے والد شیخ عباس مخبر ایک مبلغ اور عالم تھے اور کسی زمانے میں دزفول کے عارضی امام بھی رہے تھے.

محمد مخبر نے ابتدائی اور ہائی سکول کی تعلیم دزفول اور اہواز میں مکمل کی ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی تھی جبکہ مینجمنٹ میں ماسٹر ڈگری، اور مینجمنٹ اور اقتصادی ترقی کی منصوبہ بندی میں ڈاکٹریٹ کی تھی اس کے ساتھ ان کے پاس بین الاقوامی قانون میں ڈاکٹریٹ کی بھی ڈگری ہے. 1979 کے انقلاب سے پہلے ان کی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں محمد مخبر ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے سی ای او بنے اور پھر صوبہ خوزستان کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ایگزیکٹو نائب صدر اور پھر اسی کمپنی کے سی ای او بن گئے وہ ایک مدت تک خوزستان کے نائب گورنر بھی رہے.

اس کے بعد وہ تہران چلے گئے اور ٹرانسپورٹ اور کامرس کے نائب جیسے اہم عہدوں پر فائز رہے بعد میں انہیں ایران سیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا وائس چیئرمین مقرر کیا گیا‘ایرانی حکومت کی بنیادوں اور مالیاتی اور اقتصادی ہیڈ کوارٹرز کی بھول بھلیوں میں مخبر کی عظیم اور فیصلہ کن ترقی اس وقت سامنے آئی جب اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر علی خامنہ ای نے انہیں جولائی 2006 میں فرمان امام کے ایگزیکٹو ہیڈ کوارٹر کا سربراہ مقرر کیا.

یہ ہیڈکوارٹر اس وقت کے رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کے حکم سے مئی 1989 میں ان کی وفات سے ایک ماہ قبل قائم کیا گیا تھا ایگزیکٹو ہیڈکوارٹر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر کے اختیار میں موجود جائیدادوں کا انتظام سنبھال لیا جس میں وہ جائیدادیں بھی شامل تھیں جو اسلامی انقلاب کے بعد ضبط کی گئی تھیں. یہ ہیڈکوارٹر جو اسلامی جمہوریہ کے رہبر کی نگرانی میں چل رہا ہے اور کسی اور کے سامنے جوابدہ نہیں، بے انتہا دولت کے ساتھ ایک بہت بڑا اقتصادی ادارہ بن گیا اور اس کی سرگرمیوں کا دائرہ تمام ممکنہ شعبوں تک پھیل گیا جنوری 2021 میں امریکی محکمہ خارجہ نے جب فرمان امام اور اس کے اس وقت کے سربراہ محمد مخبر کے ایگزیکٹو ہیڈ کوارٹر پر پابندی لگائی تو اس نے کہا کہ یہ ایران کی معیشت کے تقریباً تمام شعبوں بشمول توانائی، ٹیلی کمیونیکیشن، اور مالیاتی خدمات‘ میں تعاون کرتی ہے.

ایگزیکٹو کمانڈ ہیڈ کوارٹرز میں اپنے دور اقتدار کے آخری سالوں میں محمد مخبر کا نام کورونا کی وبا کے دوران سامنے آیا تھا کیونکہ وہ ایک ویکسین کی تیاری کا منصوبہ بنا رہے تھے جسے برکت فاﺅنڈیشن کی نگرانی میں نافذ کیا گیا تھا فاﺅنڈیشن اس وقت تک ایرانی حکومت کے طاقتور ترین مالیاتی اور اقتصادی اداروں میں سے ایک تھا تاہم اس کے سربراہ ہونے کے باوجود عوام میں ان کا نام کم ہی جانا جاتا تھا اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر معظم کی حمایت سے ویکسین کی تیاری کا منصوبہ ایک اہم اور باوقار منصوبہ بن گیا آخر کار اس ویکسین کی رونمائی کی گئی اور محمد مخبر کی بیٹی یہ ویکسین لینے والی پہلی شخصیت کے طور پر متعارف ہوئیں.