غزہ: ڈبلیو ایچ او چیف کا العودہ ہسپتال کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

یو این منگل 21 مئی 2024 22:15

غزہ: ڈبلیو ایچ او چیف کا العودہ ہسپتال کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2024ء) غزہ بھر میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے شمالی غزہ میں زیرمحاصرہ العودہ ہسپتال میں محصور عملے اور مریضوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ ہسپتال کی عمارت نشانہ بازوں کی فائرنگ اور راکٹ حملوں کی زد میں ہے جہاں طبی عملے کے 148 ارکان، 22 مریض اور ان کے ساتھی موجود ہیں۔

ہسپتال پر حملے اتوار سے شروع ہوئے تھے جس کے بعد یہ لوگ عمارت میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

Tweet URL

ڈائریکٹر جنرل نے کمال عدوان ہسپتال کے قرب و جوار میں شدید لڑائی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں علاج معالجے کی محدود سہولیات کے باوجود بڑی تعداد میں زخمی لوگ موجود ہیں۔

(جاری ہے)

طبی مراکز غیرفعال

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق غزہ کے 36 میں سے 12 ہسپتال ہی فعال رہ گئے ہیں۔ تاہم ان ہسپتالوں میں بھی مریضوں کو تمام ضروری طبی سہولیات تک رسائی نہیں رہی جبکہ طبی عملے کو متواتر تشدد اور انخلا کے احکامات کا سامنا ہے۔ جنوبی شہر رفح سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے کے باعث 20 طبی مراکز کارآمد نہیں رہے۔ ان میں چار ہسپتال اور چار بنیادی مراکز صحت بھی شامل ہیں۔

شمالی غزہ میں 16 طبی مراکز بند ہوئے ہیں جبکہ العودہ ہسپتال کے علاوہ پانچ بنیادی طبی مراکز اور کمال عدوان ہسپتال بھی غیرفعال ہو گئے ہیں۔

متعدی بیماریوں کا خطرہ

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں لڑائی کے باعث بچوں کو غذائیت مہیا کرنے کی خدمات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ رفح میں ہی خوراک کی فراہمی کے 100 مراکز تک لوگوں کی رسائی ختم ہو گئی ہے کیونکہ علاقے کی آبادی کا بیشتر حصہ وہاں سے انخلا کر چکا ہے۔

غزہ میں پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات فراہم کرنے والے امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ بیشتر لوگوں کے پاس صحت و صفائی کا سامان نہیں ہے اور وہ پانی جمع کرنے اور اسے محفوظ رکھنے کے برتنوں سے بھی محروم ہیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ سات ماہ سے بنیادی خدمات سے محرومی کے باعث غزہ کے لوگوں کو شدید درجے کی سنگین غذائی قلت کا سامنا ہے جس کے باعث متعدی بیماریوں اور قحط کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

© UNICEF/Eyad El Baba

نو لاکھ افراد کی نقل مکانی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں اسرائیل کی تازہ ترین عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں نو لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

ان میں تقریباً آٹھ لاکھ نے جنوبی شہر رفح اور ایک لاکھ نے شمالی غزہ سے انخلا کیا ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ امدادی شراکت دار بے گھر ہونے والے ان لوگوں کو پناہ مہیا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن علاقے میں خیموں کی کمی ہے اور لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام کرنا آسان نہیں۔

75 فیصد غزہ سے انخلاء

رفح سے انخلا کرنے والے لوگوں کی بیشتر تعداد خان یونس اور دیرالبلح میں کھلے مقامات، سڑکوں اور کھیتوں میں پناہ کے حصول کی کوشش کر رہی ہے۔

بعض لوگ تباہ شدہ عمارتوں میں مقیم ہیں جن کے محفوظ ہونے کے بارے میں تاحال کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی کے 75 فیصد سے زیادہ یا 285 مربع کلومیٹر علاقے سے نقل مکانی کے احکامات دیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت کسی بھی جگہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور خوراک، پناہ، پانی اور صحت جیسی ان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل ہونی چاہیے۔