افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی کے باعث خطے میں تشویش کی لہر

جمعہ 26 جولائی 2024 22:09

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2024ء) افغانستان میں بڑھتی دہشت گردی کے باعث خطے میں تشویش کی لہر، طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان اور ہمسایہ ممالک کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں دہشت گردی سر فہرست ، اس وقت افغانستان میں متعدد دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں جن کی مذموم کارروائیوں کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں ہے،عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آتے ہی خطے میں نا صرف دہشت گردی بڑھی بلکہ علاقائی امن بھی داو? پر لگ گیا، اس وقت افغانستان میں متعدد دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں جن کی مذموم کارروائیوں کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں ہے، حال ہی میں روسی ڈپٹی وزیر خارجہ نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ، روسی میڈیا کے مطابق ماسکو میں ہونے والی برکس کاو?نٹر ٹیررزم ورکنگ گروپ کی میٹنگ میں روسی ڈپٹی وزیر خارجہ سر گے ورشنین نے افغانستان میں دہشت گردی کو عالمی مسئلہ قرار دیا،روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو چاہیے کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کا سدِباب کرے، سرگے ورشنین کا کہنا تھا کہ افغانستان مشرق وسطیٰ اور مشرقی شام میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، طالبان، القائدہ اور ائی ایس ائی ایس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے باعث ان پر عالمی پابندیوں کا بھی ذکر کیا، برکس مانیٹرنگ ٹیم کے مطابق عالمی دہشت گرد تنظیمیں آج بھی افغانستان کو محفوظ پناہ گاہ سمجھتی ہیں، طالبان نے ہمیشہ دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کاری کی، طالبان حکومت کی بروقت کاروائی نہ کرنے اور دہشت گردی کی پشت پناہی کی وجہ سے القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس افغانستان میں دوبارہ مضبوط ہو رہی ہیں، سکیورٹی کونسل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق القاعدہ افغانستان کے پانچ صوبوں میں مستحکم ہو چکی ہے جن میں کابل اور ننگرہار بھی شامل ہیں، سکیورٹی کونسل کے مطابق القاعدہ اپنی تنظیم نو، نئی بھرتیوں اور تربیتی کیمپوں کے لیے افغان سرزمین کو استعمال کر رہی ہے، طالبان حکومت خطے میں امن کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی، ان بیانات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ طالبان حکومت ایک دفعہ پھر خطے کو غیر یقینی صورتحال اور انتشار کی جانب دھکیل رہی ہے ۔