پابندی کے باوجود افغانستان میں پوست کی کاشت میں اضافہ، اقوام متحدہ

DW ڈی ڈبلیو بدھ 6 نومبر 2024 18:20

پابندی کے باوجود افغانستان میں پوست کی کاشت میں اضافہ، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 نومبر 2024ء) افغان دارالحکومت کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے دفتر (UNODC) نے بتایا کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پوست کی کاشت پر لگائی جانے والی ملک گیر پابندی کے نتیجے میں ہندو کش کی اس ریاست میں تب پوست کی تقریباﹰ تمام کھڑی فصلیں تباہ کر دی گئی تھیں اور اس فصل کی کاشت کی عملی طور پر شدید حوصلہ شکنی ہوئی تھی۔

افغان کسان پوست کی کاشت پر پابندی سے مالی بحران کا شکار

تاہم اب ایک بار پھر دیکھا گیا ہے کہ سال رواں کے دوران ملک میں پوست کی کاشت میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یو این او ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت افغانستان میں، جہاں آبادی کا 80 فیصد حصہ اپنی آمدنی کے لیے زراعت پر انحصار کرتا ہے، 12,800 ہیکٹر رقبے پر پوست کاشت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں افیون کی پیداوار میں واضح کمی پر کسانوں کی مزاحمت

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے دفتر نے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ہندوکش کی اس ریاست میں پوست کی کاشت کے لیے استعمال کیے گئے موجودہ زرعی رقبے سے متعلق اعداد و شمار اس ادارے کی طرف سے کرائے گئے تازہ ترین سروے کا نتیجہ ہیں۔

رقبے میں گزشتہ برس کی نسبت انیس فیصد اضافہ

یو این او ڈی سی کے مطابق اس سال پوست کی کاشت کے لیے استعمال ہونے والا افغان رقبہ 2023ء کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے، جو تقریباﹰ13 ہزار ہیکٹر بنتا ہے، تاہم یہ زرعی رقبہ اپریل 2022ء میں ریکارڈ کیے گئے دو لاکھ 32 ہزار ہیکٹر کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

افغان طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوند زادہ نے ملک میں پوست کی کاشت پر ملک گیر پابندی کا اعلان اپریل 2022ء میں کیا تھا، جب طالبان کو کابل میں دوبارہ اقتدار میں آئے ہوئے ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔ اس پابندی کے بعد ملک میں پوست کی تقریباﹰ تمام فصلیں تلف کر دی گئی تھیں۔

افغانستان: منشیات پر پابندی سے افیون کی سپلائی میں 95 فیصد کی کمی

اقوام متحدہ کے تازہ ترین سروے کے نتائج کے مطابق افغانستان میں جغرافیائی طور پر پوست کی کاشت کے لیے استعمال ہونے والے خطے بھی بدل گئے ہیں۔

پہلے اس طرح کی کاشت کاری کا مرکز زیادہ تر جنوبی افغانستان کے وہ علاقے ہوتے تھے، جنہیں طالبان کی طاقت کے گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ اب لیکن پوست کی کاشت کا مرکز ملک کے شمال مشرقی صوبے بن چکے ہیں۔

پوست کے کاشت کاروں کے ساتھ خونریز جھڑپیں

افغان طالبان اپنے طور پر ملک میں پوست کی کاشت پر پابندی کا نفاذ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ لیکن اس عمل میں انہیں پوست کے کاشت کاروں کی طرف سے مسلح مزاحمت کا سامنا بھی رہتا ہے۔

اس سال مئی میں شمال مشرقی صوبے بدخشاں میں پوست کاشت کرنے والے کسانوں اور پوست کی فصلوں کو تلف کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے بھیجے گئے کارکنوں کے مابین خونریز تصادم میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پوست کی کاشت کے خاتمے کی طالبان مہم زوروں پر

جہاں تک افغانستان میں کاشت کی گئی پوست کا تعلق ہے، تو اس کی مقامی بلیک مارکیٹ میں قیمتوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

پوست کے ڈوڈوں سے کسان وہ رس حاصل کرتے ہیں، جس سے بعد ازاں افیون اور ہیروئن تیار کی جاتی ہیں۔

2022ء سے قبل افغانستان میں پوست کے رس کی فی کلوگرام قیمت تقریباﹰ 100 ہوتی تھی، لیکن سال رواں کی پہلی ششماہی میں طلب کے رسد سے بہت زیادہ ہونے کی باعث یہی قیمت تقریباﹰ 730 ڈالر فی کلوگرام ہو چکی تھی۔

م م / ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)