سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا عمل جاری

پیر 13 جنوری 2025 23:11

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2025ء) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا عمل پیر کو بھی جاری رہا ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع کے وکیل کو اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت منگل تک کے لئے ملتوی کر دی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بنچ نے پیر کو پانچویں روز بھی سماعت جاری رکھی۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل پانچویں روز بھی جاری رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالت میں سویلین کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے سیکشن 31 کے تحت کیا جاتا ہے تاہم سپریم کورٹ نے دفعہ 59 (4) کو معطل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین فوجی عدالتوں کو تسلیم کرتا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ آئین متعدد ٹربیونلز کو تسلیم کرتا ہے لیکن دیکھنا ہے کہ کارروائی کیسے ہوتی ہے؟ سوال اس طریقہ کار کے بارے میں ہے کہ ٹرائل کون کر رہا ہے؟ کیا آئین کو معطل کرنے کی کوئی سزا ہے؟ اگر کوئی فوجی افسر آئین معطل کر دے تو کیا ہو گا؟آئین کا آرٹیکل 6 آئین کی معطلی سے متعلق ہے۔

خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 6 دیگر قوانین سے بالاتر ہے۔ عدالت نے مزید کارروائی منگل تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ خواجہ حارث کو اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔