بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کی تجویز، ماہانہ 50 ہزار تنخواہ پر انکم ٹیکس چھوٹ کا امکان

ایف بی آر تجاویز وزیراعظم کے سامنے پیش کرے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہوگا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 16 اپریل 2025 15:38

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کی تجویز،  ماہانہ 50 ہزار تنخواہ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اپریل 2025ء ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی سال دو ہزار 2025/26ء کے بجٹ کے لیے ٹیکس اقدامات سے متعلق ایف بی آر میں اجلاس ہوا، اجلاس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو مزید آسان بنانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی، انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان بنایا جائے اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ادارے نے ملک کے تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز تیار کی ہیں، جن کے تحت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی کم سے کم حد 6 لاکھ روپے سالانہ کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئی ہیں، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دیئے جانے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھانے کا کہا جائے گا، ریلیف میں 6 لاکھ سالانہ کی بجائے اب زائد رقم کو پہلی سلیب میں شامل کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس کی نچلی سلیبز میں ردوبدل کیا جائے گا، ایف بی آر اپنی تجاویز وزیر اعظم کے سامنے پیش کرے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔

دوسری طرف وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور شروع کردیا، آنے والے وفاقی بجٹ 2025/26ء میں مشروبات اور پراسیس شدہ خوردنی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ سوفٹ ڈرنکس، جوسز اور کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر سمیت میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ زیر غور ہے، مجوزہ ڈیوٹی موجودہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک کی جاسکتی ہے، اس تجویز میں اضافی ذائقہ دار ایجنٹ یا مصنوعی مٹھاس والی مصنوعات شامل ہیں، پھلوں کے رس یا گودے سے بنائے گئے شربت، سکواش اور کاربونیٹیڈ واٹر بھی نظرثانی شدہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا امکان ہے۔

ایف بی آر حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صنعتی طور پر تیار کی جانے والی مختلف ڈیری مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، اس میں دودھ پر مبنی اشیاء شامل ہیں جنہیں پراسیس کیا جاتا ہے اور تجارتی فروخت کے لیے پیک کیا جاتا ہے، مزید برآں گوشت کی مصنوعات جیسے ساسیجز، خشک، نمکین یا باربی کیو گوشت کی قیمت مین ٹیکس سلیب میں مجوزہ نظرثانی کی وجہ سے اضافے کا خدشہ ہے، ٹیکسوں میں مبینہ طور پر 50 فیصد تک کا یہ اضافہ پراسیسڈ فوڈز کی ایک رینج پر بھی ہوسکتا ہے جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، پیسٹری، بسکٹ، کارن فلیکس اور دیگر سیریلز شامل ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بیکری کی اشیاء بھی اضافے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آئندہ بجٹ میں ڈیزرٹس اور چکنائی پر مبنی کھانے کی مصنوعات جیسے آئس کریم، ذائقہ دار یا میٹھا دہی، فروزن کھانے اور جانوروں یا سبزیوں کی چکنائی سے بنی دیگر اشیاء پر بھی ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے، ان ٹیکسوں میں اضافے کو مبینہ طور پر بتدریج لاگو کیا جائے گا جس میں اگلے تین سالوں میں 50 فیصد تک مجموعی اضافہ ہوگا، حتمی فیصلے کا اعلان جون میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2025/26ء کے وفاقی بجٹ میں متوقع ہے۔