سوڈان میں لوگوں کے مصائب کا کوئی انت نہیں، وولکر ترک

یو این جمعہ 2 مئی 2025 05:45

سوڈان میں لوگوں کے مصائب کا کوئی انت نہیں، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ سوڈان کو جنگ کی لامحدود ہولناکیوں کا سامنا ہے جہاں گزشتہ تین روز میں ہی سیکڑوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے ملکی فوج اور اس کی مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کو حملوں سے تحفظ دینے پر زور دیا ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ ریاست شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر میں جاری جنگ 20 روز میں 500 سے زیادہ جانیں لے چکی ہے۔

(جاری ہے)

تین روز قبل شہر اور اس کے قریب واقع ابو شوک پناہ گزین کیمپ پر 'آر ایس ایف' کے حملوں میں 40 شہری ہلاک ہوئے ہیں، تاہم اموات کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ 'آر ایس ایف' کی جانب سے ملکی فوج اور اس سے ملحقہ مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں خونریزی کے حوالے سے جاری کردہ حالیہ انتباہ کے بعد شہریوں کے تحفظ کی بابت خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

جنگ بندی کا مطالبہ

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ خرطوم میں لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیے جانے کی اطلاعات انتہائی پریشان کن ہیں۔سوڈان کے شہریوں کو روزانہ ہولناک حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس جنگ کو ختم کرنے میں اب مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ وہ فوج اور 'آر ایس ایف' دونوں کے رہنماوں کو انسانی حقوق پر اس جنگ کے تباہ کن اثرات کے بارے میں ذاتی طور پر متنبہ کر چکے ہیں۔

قیام امن کے لیے سفارتی کوششیں

سوڈان کے لیے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے ذاتی خصوصی نمائندے رمتان لامامرا نے رواں ہفتے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں وزیر خارجہ بدر عبدالعطی سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور ان سے سوڈان کے بحران پر تبادلہ خیال کیا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، اس موقع پر خصوصی نمائندے اور مصری حکام نے اتفاق کیا کہ سوڈان میں امن کی بحالی کے لیے ملکی عوام کے زیرقیادت مشمولہ سیاسی راستے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں، ملک کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رہنا چاہیے۔

خصوصی نمائندے نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط سے بھی ملاقات کی اور ملک میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ، عرب لیگ اور متعلقہ کثیرفریقی اداروں کی کوششوں کو مربوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔