بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آ کر جاں بحق خاتون ڈاکٹر کا بیٹا تین دن بعد مردہ حالت میں مل گیا

ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے عبد الہادی کی لاش کو مقامی افراد نے بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھا اور حکام کو فوری آگاہ کیا ، گلگت بلتستان سکاؤٹس نے 3 سالہ عبد الہادی کی نعش نالے سے نکال کر چلاس ہسپتال منتقل کر دی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 24 جولائی 2025 11:49

بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آ کر جاں بحق خاتون ڈاکٹر کا بیٹا ..
چلاس(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی 2025)بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق خاتون ڈاکٹر کا بیٹا تین دن بعد مردہ حالت میں مل گیا، ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے عبد الہادی کی لاش کو کل شام 7 بجے مقامی افراد نے بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھا اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کیا، گلگت بلتستان سکاؤٹس نے 3 سالہ عبد الہادی کی نعش نالے سے نکال کر چلاس ہسپتال منتقل کر دی۔

مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی تھی جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔حادثے میں جاں بحق افراد کی میتیں چلاس سے روانہ کردی گئی ہیں جو آج دوپہر تک لودھراں پہنچائی جائیں گی۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مطابق نماز جنازہ شام ساڑھے پانچ بجے ادا کی جائے گی جبکہ تدفین آدم واہن کے قبرستان میں کی جائے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شاہراہ بابوسر پر سرچ آپریشن جاری ہے جہاں سے ڈاکٹرسعد کے3سال کے بیٹے کی لاش مل گئی ہے جو تھوڑی دیر تک آبائی شہر بھجوادی جائے گی۔ترجمان نے بتایا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں لاپتا دیگر افراد کی تلاش جاری تھی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے گزشتہ روز گلگت بلتستان کا دورہ کیا اور متاثرین سے بات چیت کرکے سرچ آپریشن کی مانیٹرنگ بھی کی۔

ننھا عبد الہادی جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا۔ قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔خیال رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ پانی کے ریلے نے کوسٹر میں سوار خاندان کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

سیلابی ریلے میں بہہ کر ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کا دیور فہد اسلام جاں بحق ہوئے تھے جب کہ ریلے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ کا 3 سالہ بیٹا عبدالہادی بھی بہہ گیا تھا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔فہد اسلام کے بیٹے نے اس سانحے کی لرزہ خیز تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سب پہاڑ کے نیچے پناہ لے رہے تھے کہ اچانک پانی کا ایک زبردست ریلا آیا۔ میرے والد، چچی مشعال اور میرا تین سالہ کزن عبدالہادی ان لہروں میں پھنس گئے۔ والد نے انہیں بچانے کیلئے پانی میں چھلانگ لگائی لیکن سیلابی پانی انہیں بہا لے گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :