جج اچھے بھی ہوتے ہیں نالائق بھی‘ توہین عدالت کی کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے؟ جسٹس محسن کیانی

ججز خود بتائیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی اور بتائے گا کہ ان کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا، اس عدالت میں نہ کوئی تقسیم ہے اور نہ ہم ہونے دیں گے؛ دوران سماعت ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 2 اکتوبر 2025 12:03

جج اچھے بھی ہوتے ہیں نالائق بھی‘ توہین عدالت کی کارروائی کیسے کی جا ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ جج اچھے بھی ہوتے ہیں اور نالائق بھی‘ توہین عدالت کی کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے؟ اس عدالت میں نہ کوئی تقسیم ہے اور نہ ہم ہونے دیں گے۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرائل کورٹ کے ججز سے منسوب بیان پر ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت لگانے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں سماعت کے آغاز میں وکیل نے کہا کہ ’پریس کلب کے باہر ایمان مزاری نے 5 ججز سے متعلق گفتگو کی، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ ججز میں تقسیم ہے، اس میں آپ بھی شامل ہیں‘، جسٹس محسن اختر کیانی درخواست گزار پر برہم ہوئے اور ریمارکس دئیے کہ ’خبردار اگر دوبارہ یہ لفظ استعمال کیا کہ ججز میں تقسیم ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں اور نہ ہم ہونے دیں گے‘۔

(جاری ہے)

جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ ’آپ نے اپنے کیس میں لکھا ہے کہ ججز کے کنڈکٹ پر باتیں کی گئی ہیں، بتائیں کیا کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے؟ ٹرائل کورٹ کے کسی جج نے کہا کہ ایمان مزاری نے غلط بات کی؟ اگر وہ ایسا کچھ کہہ رہی ہیں تو یہ ان کی اپنی رائے ہے، ہر کسی کو آزادی اظہارِ رائے ہے، آپ اخبار پڑھتے ہونگے وہ لاگ سنتے ہوں گے ہر کوئی بول رہا ہوتا ہے، جج اچھے بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی ہوتے ہیں، فریق کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیسے کی جا سکتی ہے؟‘۔

درخواست گزار نے جواب دیا کہ ’جج نے تو نہیں کہا لیکن تاثر جاتا ہے کہ جج پریشر میں آکر فیصلے کر رہے ہیں‘، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ’اگر ججز کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے تو ججز کو خود بتانا چاہئیے کیوں کہ اگر کوئی اور آکر یہاں بتائے گا تو تاثر غلط جائے گا، ججز بار کونسل میں جاکر تقریر کر سکتے ہیں شکایت نہیں درج کروا سکتے، یہ درخواست قابلِ سماعت بھی ہے یا نہیں اس پر دیکھیں گے‘۔