نیپال سے جرمن خسرے کا خاتمہ، ڈبلیو ایچ او کا اعلان

یو این منگل 19 اگست 2025 19:00

نیپال سے جرمن خسرے کا خاتمہ، ڈبلیو ایچ او کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 اگست 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ نیپال میں جرمن خسرہ اب صحت عامہ کے لیے مسئلہ نہیں رہا جو ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔

جرمن خسرہ یا روبیلا انتہائی متعدی بیماری ہے جو خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں اسقاط حمل، مردہ بچوں کی پیدائش یا ان میں پیدائشی نقائص جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

تاہم، محفوظ اور کم لاگت ویکسین کی بدولت اس بیماری پر قابو پانا اب مشکل نہیں رہا۔

Tweet URL

جنوب مشرقی ایشیا میں 'ڈبلیو ایچ او' کی سربراہ کیتھرینا بوہمے نے کہا ہے کہ نیپال کی یہ کامیابی نوزائیدہ بچوں کو صحت مند آغاز اور اس بیماری سے پاک مستقبل فراہم کرنے کے لیے ملکی قیادت کے غیر متزلزل عزم، طبی کارکنوں اور رضاکاروں کی مسلسل کوششوں اور باخبر و متحرک لوگوں کے بھرپور اقدامات کی عکاس ہے۔

(جاری ہے)

کامیاب ویکسین مہم

نیپال نے جرمن خسرہ کے خلاف ویکسین مہم 2012 میں شروع کی تھی۔ اس دوران ملک بھر میں نو ماہ سے 15 سال تک عمر کے بچوں کو اس بیماری کے خلاف حفاطتی ٹیکے لگائے گئے۔ 2016 میں بچوں کو اس ویکسین کی دوسری خوراک بھی دی گئی۔

نیپال کووڈ۔19 وبا اور 2015 اور 2023 میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے نتیجے میں ہنگامی حالات کے باوجود گزشتہ سال کے آغاز تک 95 فیصد بچوں کو جرمن خسرہ کے خلاف ویکسین کی پہلی خوراک دے چکا تھا۔

خسرہ اور جرمن خسرہ کے خاتمے سے متعلق 'ڈبلیو ایچ او' کے علاقائی تصدیقی کمیشن نے باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ صحت عامہ کے شعبے میں یہ کامیابی حکومت، پرعزم طبی کارکنوں، شراکت داروں اور مقامی لوگوں کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے۔

اختراعی طریقہ کار

نیپال میں حفاظتی ٹیکوں کا مہینہ منانے، ویکسین سے محروم بچوں تک رسائی حاصل کرنے اور یکے بعد دیگرے مختلف اضلاع کو بیماری سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اقدامات سے جرمن خسرہ کے خاتمے کی کوششوں میں تیزی آئی۔

علاوہ ازیں، نیپال نے اس مرض کی نگرانی کو مزید موثر بنانے کے لیے حالیہ دنوں مضبوط 'لیبارٹری ٹیسٹنگ الگورتھم' بھی متعارف کروایا ہے جو کہ جنوب مشرقی ایشیا میں اس نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔

متعلقہ عنوان :