ذیابیطس کی عام دوا میٹفارمن دماغ کے ذریعے بھی اثر انداز ہوتی ہے، نئی تحقیق

جمعہ 19 ستمبر 2025 20:02

ہیوسٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2025ء) ذیابیطس ٹائپ ٹو کے علاج کے لیے گزشتہ 60 برسوں سے تجویز کی جانے والی عام دوامیٹفارمن کے بارے میں ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے۔ تازہ تحقیق کے مطابق یہ دوا محض جگر اور آنتوں پر ہی نہیں بلکہدماغ کے ذریعے بھی اثر انداز ہوتی ہے۔یہ تحقیقبیلور کالج آف میڈیسن (امریکہ) کے سائنسدانوں اور ان کے شراکت داروں نے کی، جس کے نتائج جولائی 2025 میں سائنسی جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔

* میٹفارمن دماغ کے ایک اہم حصیہائپو تھیلمس پر اثر ڈالتی ہے۔دوا ایک پروٹین Rap1 کی سرگرمی کو دباکر خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ چوہوں پر تجربات میں دیکھا گیا کہ کم مقدار کی میٹفارمن نے اعصابی خلیوں (SF1 نیورونز) میں Rap1 کو روکا، جس سے بلڈ شوگر بہتر طور پر کنٹرول ہوا۔

(جاری ہے)

جب سائنسدانوں نے دماغ میں اس راستے کو بلاک کیا، تو دوا کا اثر ختم ہوگیا، جس سے ثابت ہوا کہ اعصابی نظام اس عمل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر ماکوتو فکودا (ایسوسی ایٹ پروفیسر، بیلور کالج آف میڈیسن) نے کہا کہ ‘یہ دریافت میٹفارمن کے بارے میں ہماری سوچ بدل دیتی ہے۔ یہ صرف جگر یا آنتوں پر نہیں بلکہ دماغ پر بھی کام کرتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں جگر اور آنتوں کو زیادہ مقدار کی ضرورت پڑتی ہے، دماغ کم مقدار پر بھی تیزی سے ردعمل دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :