سپر ٹیکس کیس، یہاں انکم ٹیکس نہیں دیتے تو سپر ٹیکس کیسے دیں گے، جج سپریم کورٹ

اب تو سیلاب کی وجہ سے یہ نہ کہہ دیں جو ٹیکس لگا ہے وہ بھی نہیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی کے ریمارکس

بدھ 15 اکتوبر 2025 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ یہاں تو انکم ٹیکس نہیں دیتے، سپر ٹیکس کیسے دیں گے، اب تو سیلاب کی وجہ سے یہ نا کہہ دیں کہ جو ٹیکس لگا ہے وہ بھی نہیں دیں گے۔بدھ کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی، مختلف ٹیکس پیرز کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے اور مقف اپنایا کہ سپر ٹیکس سیکشن چھ بی (ای)کے تحت ہی لگایا جا سکتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ یکم جولائی 2021سے 30جون 2022ء تک کون سا ٹیکس ائیر ہو گا، سادہ لفظوں میں پوچھوں تو پیج نمبر ایک سے ان ورڈز لکھا ہے تو کیا پیج نمبر ایک سے پڑھیں گی ۔فروغ نسیم نے موقف اپنایا کہ اگر یہ لکھا ہو کہ پیج نمبر ایک سے ان ورڈ تو وہ پیج نمبر دو سے پڑھا جائے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جب چارجز سیکشن کے تحت ٹیکس لیا جا سکتا ہے تو پھر کیا مسلئہ ہی ۔

(جاری ہے)

فروغ نسیم نے جواب دیا کہ چارجز سیکشنز اور انشورنس کمپنیوں کے حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں، انشورنس کمپنی پر کون سا اور کتنا ٹیکس نافذ ہو گا اس حوالے سے بھی سیکشن موجود ہے، ٹیکس نافذ کرنے کے لیے شیڈول ضروری ہے بغیر شیڈول کے ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو انکم ٹیکس نہیں دیتے سپر ٹیکس کیسے دیں گے، اب تو سیلاب کی وجہ سے یہ نا کہہ دیں کہ جو ٹیکس لگا ہے وہ بھی نہیں دیں گے۔بعد ازاں سریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت جمعرات ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔