اسرائیل کا ایران میں تخریبی کارروائیوں کا پہلی بار اعتراف،صہیونی حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام سست روی کا شکار ہوا

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:18

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء)اسرائیلی افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل بینی گانٹز نے مبینہ طور پر اعتراف کیا ہے کہ ان کے خفیہ ادارے ایران میں تخریبی کارروائیوں اور ایٹمی سائنسدانوں کے قتل میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ اسرائیل کے کسی اعلٰی عہدیدار کی جانب سے یہ اعتراف پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔ ماضی میں ایران کی جانب سے مختلف تخریبی کارروائیوں اور ایٹمی سائنسدانوں کے قتل کے الزامات اسرائیل پر عائد کیے جاتے رہے ہیں مگرصہیونی ریاست نے انہیں کبھی بھی درست تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی خود سے کسی کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف نے طلباء کے ساتھ ہونے والے ایک مکالمے میں کھل کر کہا ہے اسرائیلی خفیہ ادارے ایران کے ایمٹی پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے تہران کے خلاف تخریبی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کارروائیوں میں ایٹمی سائنسدانوں کی قاتلانہ حملوں میں ہلاکت، بم دھماکے اور سائبرحملے شامل ہیں۔جنرل بینی گانٹز نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے خفیہ ادارے ایران کے علاوہ کئی دوسرے دشمن ممالک کے خلاف بھی سرگرم عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "میں ایران کی بات کر رہا ہوں جہاں حال ہی میں اور عرصہ پہلے تہران کی ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کے لیے کاررروائیاں کی گئی تھیں، اب یہ معاملہ فوج کے دائرہ اختیار سے باہر نہیں رہا ہے۔ فوج اور خفیہ ادارے ایران کے جوہری پروگرام پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ ایران میں گذشتہ چند برسوں کے دوران اہم ایٹمی سائنسدان پراسرار طو پر ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ ایران کی جانب سے ان واقعات کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جاتی رہی ہے مگر اب تک اسرائیل بیرون ملک کہیں بھی کارروائی سے انکاری رہا ہے۔ ایٹمی سائنسدانوں کے قتل کے پے در پے واقعات کے بعد تہران کا جوہری پروگرام سست روی کا بھی شکار ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :