بھارتی سپریم کورٹ نے فضائیہ کے مسلمان ملازمین کے داڑھی رکھنے پر پا بندی لگا دی

حکومت کی جانب سے داڑھی پر پابندی کا فیصلہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ،چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر

ہفتہ 17 دسمبر 2016 11:28

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2016ء)چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کے سربراہی پر مشتمل بنچ نے نسلی امتیاز پر مبنی رولز کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے قواعد وضوابط کسی فرد کے مذہبی حقوق میں مداخلت نہیں ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ایئر فورس میں نظم وضبط کی پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کو اپنے مذہب کو بنیاد بناتے ہوئے داڑھی بڑھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے داڑھی پر پابندی کا فیصلہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔خیال رہے کہ 2008ء میں بھارتی فضائیہ کے ایک مسلمان ایئر مین انصاری آفتاب احمد کو کمانڈنگ آفیسر کی اجازت کے بغیر داڑھی بڑھانے کی پاداش میں نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ انصاری کا موقف تھا کہ داڑھی بڑھانا اس کا بنیادی حق اور مذہبی آزادی ہے، جس طرح سکھوں کے ساتھ برتاوٴ کیا جاتا ہے، وہ بھی اس کا متمنی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دلیل دی تھی کہ جس طرح فضائیہ میں سکھوں کو داڑھی اور پگڑی رکھنے کی اجازت ہے، اسی طرح ان کو بھی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ ایک اور ایئر فورس افسر محمد زبیر کو بھی اسی جرم کی پاداش میں برخاست کر دیا گیا تھا۔ دونوں نے 24 فروری 2003ء کو جاری اس حکم نامے کو دہلی ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، تاہم دہلی ہائیکورٹ کے یک رکنی بنچ اور بعد میں ڈویژن بنچ نے ان کی درخواست مسترد کر دی جسے انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔