Ilm Tumhari Talwar Aur Kitab Tumhari Dhaal - Article No. 2551
علم تمہاری تلوار اور کتاب تمہاری ڈھال - تحریر نمبر 2551
تینوں دوست اپنی کامیابی پہ بہت خوش تھے
منگل 4 جولائی 2023
اب دوپہر ہونے کو تھی۔پہاڑوں کی چوٹیوں پہ دھوپ سے سردی خاصی کم ہو چکی تھی۔ابھی تینوں کی آنکھ لگنے ہی لگی تھی کہ گڑگڑاہٹ کی سی آواز سنائی دینے لگی۔تینوں چونک کر اُٹھے دیکھا،تو ایک بہت بڑا پتھر نیچے کی طرف لڑھک رہا تھا۔جس کے ساتھ اور بھی کئی پتھر تھے،جو سب نیچے کی طرف آ رہے تھے۔وہ تینوں ایک طرف کھڑے ہو کر انھیں دیکھنے لگے۔تھوڑی ہی دیر بعد وہ پتھر ایک کھائی میں گر گئے۔یہ دیکھ کر تینوں دوست پریشان تو ہوئے،مگر خوفزدہ نہیں۔انھوں نے کافی سارا پھل جمع کر لیا تھا۔اگلے دن ان کا واپسی کا ارادہ تھا جب پھر وہ دوپہر کو سستانے کے لئے لیٹے تو زمین پہ ارتعاش بھی تھا اور کچھ زلزلہ سا لگ رہا تھا۔پھر تینوں دوست اُٹھ کر اِدھر اُدھر وجہ تلاش کرنے لگے۔
(جاری ہے)
مگر یہ کیا؟تینوں دوستوں کے ہوش اُڑ گئے۔
اب وہ ڈھیروں ڈھیر پھل لے کر راستے میں چھپتے چھپاتے اپنے جنگل میں پہنچ گئے تھے۔مگر ایک چیز انھیں بہت پریشان کر رہی تھی کہ راستے میں نظر آنے والا تقریباً ہر بندر بہت کمزور اور مریل سا لگ رہا تھا۔وہ سمجھے شائد بھوک سے ایسے ہو رہے ہیں۔مگر قریب جا کر پتہ چلا کہ یہ سب تو خارش سے ایسے ہوئے پڑے ہیں۔بہت سارے بندروں کا تو بہت بُرا حال تھا۔
اب ایک بار پھر تینوں پڑھے لکھے دوستوں نے دماغ لڑایا،تو انھیں ایک بات سمجھ میں آئی۔مگر اس پہ عمل کرنا بہت مشکل تھا۔
طے یہ پایا تھا کہ اوپر برفوں میں جو گرم پانی کا چشمہ بہہ رہا تھا اگر اس میں ان سب کو نہلایا جائے،تو مرض ٹھیک ہو سکتا ہے۔جب یہ بات سب جانوروں کو بتائی گئی تو وہ بیچارے تو بیماری سے تنگ آئے پڑے تھے فوراً تیار ہو گئے۔اگلی رات ایک بار پھر بیمار جانوروں کا قافلہ پہاڑوں کی چوٹیوں کی طرف رواں دواں تھا۔جب سارے بندر وہاں چشمے تک پہنچے تو بھوک اور بیماری سے نڈھال ہو چکے تھے۔تینوں دوستوں نے سب کو ہمت دلائی کہ بس ایک بار اس چشمے میں نہاؤ،پھر آپ ٹھیک ہو جاؤ گے۔
جانور ہمت کر کے اُٹھے اور چشمے کے گرم پانی میں نہانے لگے۔جیسے جیسے وہ نہاتے جاتے،ان کو سکون ملنے لگا تھا۔
تب بھیما اور جونی نے انھیں بتایا کہ یہ سلفر والا پانی ہے جو آپ کے مرض کو ٹھیک کر سکتا ہے۔تب ننھا بندر بولا بھیما بھائی یہ سلفر کیا ہوتا ہے اور یہ یہاں پہ کہاں سے آ گیا۔
تب بھیما نے انھیں بتایا”کہ یہ ایک ایسا عنصر ہے جو پہاڑوں کے اندر اللہ پاک نے چھپایا ہوتا ہے تاکہ لوگ پہلے علم حاصل کریں اور پھر اس کی نعمتوں کو ڈھونڈ کر انھیں استعمال کریں۔دو دفعہ نہانے سے ہی سارے بندر ٹھیک ہو گئے تھے۔اب وہ واپسی کے لئے تیار بیٹھے تھے۔جب سارے بندر ٹھیک ہو کر واپس پہنچے تو جنگل کے جانوروں نے بھیما،کوزی اور جونی کو کندھوں پہ اٹھا کر ان کا استقبال کیا۔جنہوں نے ان کی بھوک اور بیماری دونوں کا علاج ڈھونڈ لیا تھا۔
اگلے دن شیر نے جنگل کے سب جانوروں کو اکٹھا کیا۔جس میں جنگل کے بادشاہ نے تین پڑھے لکھے دوستوں کو خوبصورت پھولوں کے تاج پہنائے اور پھر سارے جانوروں کو مخاطب کر کے انھیں بتایا کہ”ان تین دوستوں کا جنگل کے مکینوں پہ کتنا بڑا احسان تھا۔شیر نے مزید یہ بھی بتایا کہ کل تک شہر سے اور بھی قائدے منگوائے جا رہے ہیں اب سب جانور پڑھنا سیکھیں گے۔
شیر نے انھیں یہ بھی بتایا،کہ کچھ صدیاں پہلے انسان بھی جنگل میں ہی رہتا تھا پھر اس نے علم سیکھ لیا تو وہ مہذب بن گیا اور اس نے ہمیں قید کر کے ڈگڈگی پہ نچانا شروع کر دیا۔مگر اب ہم نہیں ناچیں گے،علم سیکھ کر عظیم جانور بنیں گے۔
Browse More Moral Stories
لکڑہارا بنا بادشاہ (آخری حصہ)
Lakarhara Bana Badshah - Aakhri Hissa
دو سہیلیاں جو راستہ بھول گئی
2 Saheliyan Jo Rasta Bhool Gayi
گدھا اور گھوڑا
Gadha Aur Ghorra
ابھی تو عمر باقی ہے۔۔تحریر:رحمت اللہ شیخ
Abhi To Umar Baki Hai
جیت
Jeet
پہنچا ہوا بابا
Pahuncha Hua Baba
Urdu Jokes
بیٹا ماں سے
Beta Maa Se
ڈاکٹر مریض سے
Doctor mareez Se
ہوٹل
Hotel
پاگل خانہ
Pagal khana
شرافت
sharafat
گاہک دکاندار سے
gahak dukandar se
Urdu Paheliyan
سر پہ نور کے تاج سجائے
sar pe noor ke taaj sajaye
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya
گز بھر کی پانی کی دھار
ghar bhar ki pani ki dhaar
اک منا پانی میں نہائے
ek munna pani me nahae
توڑ کے اک چاندی کو کوٹھا
tour ke ek chandi ka kotha
باتوں باتوں میں وہ کھایا
bato bato mein woh khaya