Pahuncha Hua Baba - Article No. 2632

Pahuncha Hua Baba

پہنچا ہوا بابا - تحریر نمبر 2632

ہم سب کو معاف کرنا، ہم نے آپ کو پہچاننے میں غلطی کی

ہفتہ 17 فروری 2024

انوار آس محمد
مسجد کے سامنے ایک کونے پر کوئی بھکاری بابا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا۔بابا اندھا تھا،اس لئے لوگ اس پر ترس کھا کر کچھ نہ کچھ بھیک دیتے جا رہے تھے۔بابا کے کشکول میں کچھ پیسے جمع ہو گئے تھے۔اتنے میں وہاں کچھ نوجوان امیر زادے آئے اور بابا کو حقارت سے دیکھنے لگے۔
”بابا!کیوں اندھے ہونے کا ناٹک کر رہے ہو؟یہ لو پانچ روپے کا سکہ۔
“ بے ادب حارث نے سکہ اُچھالتے ہوئے کہا۔
بابا کو لڑکے کی بات ناگوار گزری اور اس نے کہا:”میں ناٹک نہیں کرتا۔میں تو صرف بھیک مانگ رہا ہوں۔بوڑھا ہوں اندھا بھی ہوں۔دنیا میں میرا کوئی نہیں ہے۔پر تُو ناٹک کرتا ہے،اپنے مہذب ہونے کا۔تیرے ابا تیرے پیار میں جھوٹی تعریف کرتا ہے۔تیرا باپ ایک کاروباری آدمی ہے۔

(جاری ہے)

تم لوگوں کا کپڑے کا کاروبار ہے اور تم چار بہن بھائی ہو۔


بابا کی باتیں سن کر لڑکے کو پہلے تو غصہ آیا،مگر نہ جانے بابا کی زبان میں ایسی کیا تاثیر تھی کہ لڑکا کچھ نہ کر سکا،کیونکہ لڑکا جانتا تھا کہ بابا کا ایک ایک لفظ سچ تھا۔یہ بابا تو کوئی بڑا بزرگ لگتا ہے جو ہمارے بارے میں اتنا کچھ جانتا ہے۔حارث نے سوچا۔
اتنے میں دوسرے لڑکے نے کہا:”بابا!زیادہ باتیں نہ کرو،جاؤ بھیک مانگو۔

”تُو چپ کر جا لڑکے!اور بہتر ہے کہ یہاں سے چلا جا،ورنہ کہیں کا نہیں رہے گا۔میں جانتا ہوں کہ تیرا باپ ملک سے باہر ہے اور تجھ پر باہر کی کمائی کا نشہ ہے۔“بابا نے کہا۔
دوسرے لڑکے کا منہ بھی کھلا کا کھلا رہ گیا:”یار!یہ بابا تو ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔“ لڑکے نے آہستہ سے اپنے دوستوں سے کہا۔
بابا نے اس کی بات سن لی اور کہا:”میں تمہارے خاندان کے بارے میں بھی سب کچھ جانتا ہوں۔

”بابا!آپ بہت پہنچے ہوئے بزرگ لگتے ہیں، دعا کریں میں امتحان میں پاس ہو جاؤں۔“ تیسرے دوست نے کہا۔وہ بابا سے متاثر ہو چکا تھا۔
”اللہ تجھے امتحان میں کامیاب کرے۔“ بابا نے دعا دی۔
دوست خوش ہو گیا اور اس نے بابا کے کشکول میں ایک ہزار روپے کا نوٹ ڈال دیا۔
”تُو نے ہمیں خوش کیا ہے،اللہ تجھے خوش کرے گا بیٹا!لیکن تیرے دوستوں نے ہمیں ناراض کیا ہے۔
ان کا بیڑا․․․․“ بابا ابھی اپنی بات پوری نہیں کر پایا تھا کہ لڑکوں نے بابا سے معافی مانگی اور ایک ایک ہزار کے نوٹ اس کے کشکول میں ڈال دیے۔
”بابا!ہم سب کو معاف کرنا،ہم نے آپ کو پہچاننے میں غلطی کی۔“
”جاؤ تم کو معاف کیا۔“ بابا نے کہا اور آنکھیں بند کر لیں۔لڑکے وہاں سے چلے گئے۔
تھوڑی دیر بعد بابا کے پاس ایک کار آ کر رُکی بابا کار میں سوار ہو گیا۔
کار میں بیٹھتے ہی بابا نے نقلی داڑھی اُتاری اور پیسے گنے جو تقریباً پانچ ہزار تھے۔کار میں موجود اپنے دوستوں سے کہا:”اپنا یہ کام اچھا ہے۔پہلے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرو،پھر ان کو سب بتا کر متاثر کرو۔وہ سمجھتے ہیں کہ ہم پہنچے ہوئے بابا ہیں اور ہمیں سب علم ہے۔اس طرح اپنی مٹھی میں آ جاتے ہیں۔تھوڑی محنت زیادہ ہے،مگر آمدنی اچھی ہو جاتی ہے۔“
کار میں موجود تمام نقلی بابے یہ سن کر ہنسنے لگے۔

Browse More Moral Stories