Insanon Ka Chirya Ghar - Article No. 880
انسانوں کاچڑیاگھر - تحریر نمبر 880
بندوپہلوان شہر آتوگئے لیکن ان کادل گاؤں کے آبشاروں اور قل قل کرتے چشموں میں ہی اٹکا رہا۔آبشاروں سے ان کی مرادوہ پرنالے تھے جن کے نیچے کھڑے ہوکروہ برسات میں نہایاکرتے تھے اور
پیر 22 فروری 2016
بندوپہلوان شہر آتوگئے لیکن ان کادل گاؤں کے آبشاروں اور قل قل کرتے چشموں میں ہی اٹکا رہا۔آبشاروں سے ان کی مرادوہ پرنالے تھے جن کے نیچے کھڑے ہوکروہ برسات میں نہایاکرتے تھے اور چشموں سے مراد کمہاروں کے جھونپڑوں کے پیچھے واقع اس جوہڑے سے تھی جس میں بھینسیں اور گاؤں کے بچے دن بھرکیچڑمیں نہایاکرتے تھے۔بندواپنے دوست چندوکے پرزوراصرارپرشہرآئے تھے لیکن ابھی تک چندوکاپتانہ مل سکاتھا۔چندہ جب پچھلی بارگاؤں آیااور سرخ پھولوں والی شرٹ اور چست جینزپہن کرگاؤں کی گلیوں میں اکڑتاہوانکلاتوگاؤں کے لڑکے اس کوحسرت اور شک کی نظروں سے دیکھتے رہے۔اس نے بندوکویقین دلایاتھاکہ وہ اگرچہرآجائے تووہ اس مناسب نوکری کابندوبست کردے گا۔
(جاری ہے)
بندوتین دن سے لوگوں اور ٹریفک کے اژدہام میں حواس پاختہ گھوم رہے تھے۔
دفتر کے کھلنے میں ابھی دیرتھی اس لئے وہ ادھرادھرگھومتے رہے۔جب بھی وہ کسی جانورکے پنجرے کے سامنے سے گزرتے تووہ جانوروں کواور جانوراس کوحیرت سے دیکھتے۔دس بچے کے قریب جب دفتر کھلاتوانہوں نے منیجرکے سامنے حاضری دی۔ منیجرنے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ چوکیدار کی آسامی توایک دن پہلے پُرہوگئی ہے۔بندوبڑی امیدلے کر آئے تھے اس لئے ان کوبہت مایوسی ہوئی۔انہوں نے گڑگڑاکراپنی مجبوری اور بے سروسامانی کی رودادسنائی لیکن نتیجہ نہ نکلا۔ جب بہت خوشامد کے بعدبھی بات نہ بنی توبندگلے میں جھولتی پگڑی کے پلوسے آنسوپونچھتے ہوئے واپسی کیلئے مڑے۔ منیجرکوان کی حالت زاردیکھ کررحم آگیااور ان کوواپس بلاکرادھرادھر دیکھتے ہوئے آہستہ سے کہا۔
دیکھوں میاں بندوایک صورت ہوسکتی ہے تنخواہ بھی تین ہزارہوگی اور کام بھی آسان ہے۔بندو کے چہرے پرخوشی کی لہردوڑگئی اور انہوں نے بغیر تفصیل سنے رضامندی کااظہارکردیا۔منیجرنے گلا صاف کرتے ہوئے تفصیل بتائی۔
دیکھوں میاں بندوایسا ہے کہ ہمارے چڑیاگھرکاسب سے ہردل عزیز جانورریچھ تھاجس کا اچانک انتقال ہوگیا ہے۔ جب وہ قلابازیاں کھاکربچوں کورجھاتاتھاتوبچے اس کوبہت پسندکرتے تھے۔ چڑیاگھردس بجے کھلتاہے لیکن رش شام چاربجے کے بعد ہی ہوتاتھا۔تمہیں یہ کرناہوگاکہ چارگھنٹے کیلئے ریچھ کی کھال پہن کرپنجرے میں بیٹھناہوگااور بچوں کو خوش کرنا ہوگا۔ پہلے تو بندو یہ سن کر پریشان ہوگئے لیکن وہ بیکاررہ کراتنااکتاگئے تھے کہ کچھ پس وپیش کے بعدہامی بھرلی۔
دوپہر کوجب چڑیاگھرکامحافظ جانوروں کوکھانا دینے آیاتووہ شیراور ریچھ کے پنجروں کے درمیان واقع گرل کادروازہ بند کرنا بھول گیا۔ بندونے بھی اپنی پریشانی میں اس طرف دھیان نہیں دیا۔شام کوجب چاروں طرف بچوں کاہجوم تھا تو شیر خراماں خراماں ٹہلتاہوابندوکے پنجرے میں آگیا۔بندونے جوپلٹ کرشیرکواپنے اتنے قریب دیکھاتواس کے ہوش ٹھکانے آگئے،وہ خوف سے تھرتھرکانپنے لگے۔ پنجرے کی جالیوں کے باہرکھڑے بچے یہ منظر دیکھ کربہت لطف اندوزہورہے تھے۔ ریچھ کے پنجرے کے گردلوگوں کاہجوم بڑھتاجارہاتھا۔جب بندونے شیرکی سانسیں اپنے کندھے پرمحسوس کیں توموت کو اپنے اتنے نزدیک دیکھ کرانہوں نے خوف سے آنکھیں بندکرلیں۔بندوسرجھکاتے آہستی سے گڑ گڑائے۔
جنگل کے بادشاہ میری زندگی بخش دے۔میں ایک غریب پردیسی ہوں مجھے چڑیاگھروالوں نے تین ہزارماہانہ پر ریچھ کی کھال پہن کربیٹھنے کیلئے رکھاہے۔شیرنے ان کے قریب آکرکان میں کہا۔ بھائی میں بھی پردیسی ہوں مجھے بھی چڑیا گھر والوں نے چارہزارماہانہ پررکھاہواہے۔
پہلے بندوکواپنے کونوں پریقین نہیں آیا۔پھرآوازکچھ جانی پہچانی سی لگی اور آہستہ سے بولایار چندو تم یہ سن کرشیرخوشی سے بولا ”اوئے بندوتم۔
Browse More Moral Stories
شرارت کی سزا
Shararat Ki Saza
تالاب کا راجا
Talab Ka Raja
سونے کا چمچ
Sone Ka Chammach
شہزادے کی بہن ۔پہلی قسط
Shehzade Ki Behen - 1st Episode
سویا ہوا گھر
Soya Huwa Ghar
پڑوسیوں کی خبرلیں
Parosion Ki Khabar Lain
Urdu Jokes
ہوٹل
Hotel
لطیفے باپ بیٹے سے
latifay baap beti se
انگلیاں
Ungliyan
میں بھی آرام سے ہوں
mein bhi Aaram se hon
ایک امیر آدمی
Aik ameer admi
بیٹا باپ سے
Beta baap se
Urdu Paheliyan
پانی نیچے سے لے کر آتا ہے
paani neeche sy ly kar ata hy
آندھی ہو یا تیز ہوا
aandhi ho ya taiz hawa
جھیل کے اوپر اک مینار
jheel ke upar ek minar
کبھی اٹھایا کبھی بٹھایا
kabhi uthaya kabhi bithaya
ہے شرط اس میں خاموش ہونا
he sharat is me khamosh hona
کالے بن کے کالی ماسی
kaaly ban kay kaaly maasi