Wafadar Baaz - Article No. 2237

Wafadar Baaz

وفادار باز - تحریر نمبر 2237

اب اسے پیارے باز کا خیال آیا جس نے اس کی جان بچانے کی کوشش کی تھی اور اس کے ہاتھوں مارا گیا

بدھ 20 اپریل 2022

پرانے زمانے کی بات ہے کہ کسی ملک میں ایک شکاری رہتا تھا۔شکاری ایک نوجوان اور بہادر شخص تھا۔وہ شکار کی تلاش میں اکثر گھنے اور خطرناک جنگلوں میں جاتا رہتا تھا۔شکاری کے پاس ایک باز تھا جو اس کا بڑا وفادار تھا۔وہ جب بھی شکار پر جاتا تو باز کو بھی ساتھ لے جاتا۔باز بھی کئی قسم کے چھوٹے پرندے شکار کرتا تھا۔اسے باز سے بڑی محبت تھی،کیونکہ باز نے کئی مرتبہ اس کی جان بچائی تھی۔
مثلاً ایک دن ایک سانپ اس پر حملہ آور ہونے لگا تو باز نے اس سانپ کو اپنے پنجوں سے ادھیڑ کر رکھ دیا تھا۔
ایک دن شکاری نے شکار پر جانے کا ارادہ کیا اور حسب معمول باز کو بھی اپنے ساتھ لے لیا۔وہ ایک گھنے جنگل میں پہنچ گیا جہاں جنگلی جانوروں کی کثرت تھی۔اسے شکار کرتے ہوئے دو دن گزر گئے۔

(جاری ہے)

تیسرے دن اچانک وہ راستہ بھٹک کر ایک صحرا میں جا پہنچا جہاں چاروں طرف ریت ہی ریت تھی۔

اس نے راستہ تلاش کرنے کی بڑی کوشش کی،مگر کامیاب نہ ہو سکا۔گرمی کی وجہ سے پانی کی شدید طلب ہو رہی تھی،لیکن اردگرد کہیں پانی نہ تھا۔
گھومتے پھرتے اسے ایک سایہ دار درخت نظر آیا۔شکاری پیاس اور تھکن سے چور تھا اس لئے اس نے صحرا میں سایہ دار درخت کا ملنا غنیمت جانا شکاری اس کے نیچے جا بیٹھا۔باز بھی اس کے قریب ہی بیٹھ گیا۔
ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ اچانک درخت پر سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگے۔
وہ بہت پیاسا تھا۔اس نے سامان سے پیالہ نکال کر وہاں رکھ دیا جہاں قطرے گر رہے تھے اور یہ بھی نہ سوچا کہ آخر درخت سے قطرے کیوں گر رہے ہیں۔تھوڑی دیر بعد پیالے میں اتنا پانی جمع ہو گیا کہ وہ پی سکے تو اس نے پیالہ اُٹھایا اور پانی پینے کی کوشش کی،لیکن اس سے پہلے کہ وہ پانی پیتا قریب ہی بیٹھا ہوا باز اُڑا اور جھپٹ کر وہ پیالہ اس کے ہاتھ سے گرا دیا۔

باز کے اس طرح پانی گرانے پر اسے بڑا غصہ آیا،لیکن اس نے ضبط کیا اور خالی پیالہ اُٹھا کر پھر اس جگہ رکھ دیا۔جہاں اب بھی قطرے گر رہے تھے۔کچھ دیر بعد پھر پیالے میں اپنی اکھٹا ہو گیا تو اس نے دوبارہ ہاتھ بڑھا کر پیالہ اُٹھانے کی کوشش کی،لیکن باز بڑی تیزی سے لپکا اور اس کے پیالہ پکڑنے سے پہلے ہی گرا دیا۔
اس مرتبہ شکاری اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکا۔
اس نے تلوار کے ایک ہی وار سے باز کا کام تمام کر دیا۔آخر جب اس کا غصہ کچھ کم ہوا تو اس نے غور کیا کہ آخر درخت پر سے پانی کیوں گر رہا ہے۔چنانچہ اس نے گردن اُٹھا کر اس طرف دیکھا جہاں سے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور یہ دیکھ کر وہ لرز اُٹھا کہ ایک بہت موٹا اور کئی گز لمبا سانپ درخت کے ایک ٹہنے سے لہٹا ہوا تھا اور اس کے منہ سے وہ قطرے گر رہے تھے جو درحقیقت زہر تھا۔

اب اسے پیارے باز کا خیال آیا جس نے اس کی جان بچانے کی کوشش کی تھی اور اس کے ہاتھوں مارا گیا۔وہ بہت رویا،مگر کیا فائدہ جب چڑیاں چک گئیں کھیت۔اگر وہ پہلے سوچتا تو باز کی جان بچ سکتی تھی۔
اس کے بعد کسی نہ کسی طرح واپسی کا راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہو گیا،لیکن وفادار ساتھی باز اس نے ہمیشہ کے لئے کھو دیا تھا۔

Browse More Moral Stories