Jadui Palang - Article No. 2356

Jadui Palang

جادوئی پلنگ - تحریر نمبر 2356

شیخ چلی نے کہا ”پہلے آپ اس پر ایک دو رات آرام فرمائیں،اگر اس میں کوئی خوبی پائیں تو انعام کے طور پر جو دل چاہے دے دیں۔“

جمعرات 22 ستمبر 2022

ایک گاؤں میں ایک بڑھیا رہتی تھی۔اس کا ایک کام چور بیٹا تھا،شیخی بگھارنے میں بہت ماہر تھا،اس کو شیخ چلی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔بڑھیا محنت،مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بیٹے کا پیٹ بھرتی تھی۔ایک دن بڑھیا بیمار ہو گئی،گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا۔رات کو ماں بیٹا دونوں نے فاقہ کیا۔
اگلے دن ماں نے کہا”اب تم کچھ کام کرو،جنگل سے لکڑیاں ہی لا کر بیچ دیا کرو تاکہ گزر اوقات ہو سکے۔

شیخ چلی نے جنگل کی راہ لی۔جو درخت اس کے راستے میں آتا،وہ اس سے پوچھتا۔”میں تجھے کاٹ لوں یا نہیں۔“کسی درخت نے بھی اس کا جواب نہ دیا۔شام ہونے کو تھی،شیخ چلی گھر واپس آنے کا ارادہ کر ہی رہا تھا کہ ایک درخت نظر آیا،اس نے پاس جا کر پوچھا۔”میں تجھے کاٹ لوں․․․؟“
درخت بولا”ہاں کاٹ لے مگر ایک نصیحت کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

میری لکڑی سے پلنگ بنانا اور بادشاہ کے دربار میں لے جانا،اگر بادشاہ اس کی قیمت پوچھے تو کہنا کہ پہلے ایک دو راتیں اس پر سوئے،پھر اگر مناسب سمجھے تو خریدے۔


شیخ چلی نے درخت کی ہدایت کے مطابق اس سے لکڑیاں کاٹ کر پلنگ تیار کیا اور بادشاہ کے دربار میں پہنچا۔بادشاہ نے قیمت پوچھی تو شیخ چلی نے کہا ”پہلے آپ اس پر ایک دو رات آرام فرمائیں،اگر اس میں کوئی خوبی پائیں تو انعام کے طور پر جو دل چاہے دے دیں۔“
بادشاہ حیران ہوا اور شیخ چلی کے کہنے پر نوکروں کو حکم دیا کہ آج یہی پلنگ میرے کمرے میں بچھایا جائے۔
رات ہوئی تو بادشاہ اسی پلنگ پر سویا تو آدھی رات کو پلنگ کا ایک پایا بولا”آج بادشاہ کی جان خطرے میں ہے۔“
دوسرے نے کہا”وہ کیسے․․․“
تیسرا بولا”بادشاہ کے جوتے میں کالا سانپ تھا۔“
چوتھے نے کہا”بادشاہ کو چاہیے کہ صبح جوتے کو اچھی طرح جھاڑ کر پہنے۔“
بادشاہ نے ایسا ہی کیا۔واقع بادشاہ کے جوتے میں ایک سانپ بیٹھا ہوا تھا۔

دوسری رات جب بادشاہ سویا تو پھر پایوں نے باتیں شروع کیں۔ایک بولا کہ تم پلنگ کو سنبھالے رکھو۔میں کچھ خبریں جمع کر لوں۔تینوں پایوں نے پلنگ کو تھامے رکھا۔جب چوتھا واپس آیا تو اس نے خبر سنائی کہ بادشاہ کا وزیر سازش کرکے بادشاہ کو ختم کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔پھر دوسرا پایا گیا اور خبر لایا کہ بادشاہ کی ایک کنیز وزیر سے مل کر بادشاہ کو زہر دینا چاہتی ہے۔
تیسرے پائے نے تجویز پیش کی کہ بادشاہ کو چاہیے کہ وزیر کو سزا دے۔چوتھا پایا گیا اور یہ خبر لایا کہ بادشاہ کو جو دودھ صبح پینے کو دیا جائے گا،اس میں زہر ہو گا۔بادشاہ یہ سب کچھ سن رہا تھا۔
صبح اُٹھ کر جب اسے دودھ دیا گیا تو اس نے نہ پیا بلکہ ایک بلی کو پلا دیا۔بلی اسے پیتے ہی مر گئی،کنیز سے بادشاہ نے تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ زہر اس کے وزیر نے ایک کنیز کے ذریعے دودھ میں ملوایا تھا۔بادشاہ نے وزیر کو وزارت سے برخاست کرکے جیل بھجوا دیا اور اپنی کنیز کو محل سے نکال دیا۔
بادشاہ نے شیخ چلی کو بہت انعام دیا۔دربار میں اس کی عزت ہونے لگی،شیخ چلی مال دار ہو گیا اور اپنی ماں کے ساتھ بڑے آرام کی زندگی بسر کرنے لگے۔

Browse More Moral Stories