
Jhoote Bhikari - Article No. 1966
جھوٹے بھکاری
میں آپ کو اپنی زندگی کے دو سچے واقعات سے آگاہ کرتی ہوں،شاید آپ کسی کے آگے بے وقوف بننے سے بچ جائیں
ہفتہ 8 مئی 2021

گداگری ایک قابل مذمت پیشہ ہے،جس کی ممانعت کی گئی ہے۔اب اس پیشے میں نئی جدتیں پیدا کی گئی ہیں۔میں آپ کو اپنی زندگی کے دو سچے واقعات سے آگاہ کرتی ہوں،شاید آپ کسی کے آگے بے وقوف بننے سے بچ جائیں۔
کچھ ماہ پہلے میں بازار سے گھر آرہی تھی۔میں ایک رکشہ روک کر بیٹھ گئی۔دو تین منٹ کے بعد رکشے والا موبائل پر کسی سے باتیں کرنے لگا۔ اس کی باتیں مجھے واضح سنائی دے رہی تھیں۔وہ کہہ رہا تھا:”یار!میں بہت سخت پریشان ہوں۔بیٹی کے جگر کا آپریشن ہے ملتان میں۔پیسہ کم پڑ رہا ہے،سب سے مانگا ہے،لیکن کوئی نہیں دے رہا۔بیٹے نے اپنی موٹر سائیکل بیچ دی ہے،لیکن پھر بھی پیسے پورے نہیں ہو رہے۔“
یہ سن کر میرے دل میں رحم کے جذبات غالب آگئے۔
(جاری ہے)
جب رکشہ رکا تو میں نے کرائے کے علاوہ 200 روپے مزید دے دیے۔
گھر آکر میں مطمئن تھی کہ آج بڑا نیکی کا کام کیا۔اس واقعے کے تقریباً ڈھائی ماہ بعد کی بات ہے کہ اتفاقاً پھر وہی رکشے والا مجھے نظر آیا۔اس بار بھی میں بازار سے گھر آرہی تھی۔میں اسی رکشے میں بیٹھ گئی۔میں نے اسے پہچان لیا تھا،لیکن وہ مجھے نہیں پہچان سکا۔ظاہر ہے اس کے رکشے پر روزانہ کئی لوگ بیٹھتے ہوں گے اور اس بات کو کچھ عرصہ بھی گزر گیا تھا۔بہرحال دو تین منٹ کے بعد رکشے والے نے اپنا موبائل نکالا اور کسی سے بات کرنے لگا۔میرے دماغ میں جھماکا ہوا۔وہ اسی انداز سے بالکل وہی باتیں کر رہا تھا:”یار!میں بہت پریشان ہوں۔بیٹی کا آپریشن ہے۔رقم کا انتظام نہ ہوا تو میری بیٹی مر جائے گی،وغیرہ وغیرہ۔“
میں فوراً سمجھ گئی کہ یہ آدمی دھوکے باز ہے۔دل تو چاہا کہ یہیں پر اس کی بے عزتی کروں،لیکن تماشا بننے کے خیال سے چپ ہو گئی۔میں نے فوراً اسے رکشہ روکنے کا کہا اور اسے مناسب کرایہ دے کر دوسرے رکشے میں گھر چلی گئی۔
ایک اور واقعہ سنیے:
بقر عید کے موقع پر جب ہمارا بکرا ذبح ہو گیا تو امی نے سارا گوشت ایک بڑے تھال میں رکھوا دیا۔جو جو مانگنے والے آتے امی ان کو تھال سے گوشت اُٹھا کر دے دیتیں۔میں بھی امی کی مدد کر رہی تھی۔
بقر عید ایسا موقع ہوتا ہے کہ کسی سوالی کو ٹھکرانا بُرا لگتا ہے۔کوشش یہی ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ غرباء اور مستحق لوگوں تک گوشت پہنچے۔
دروازے پر دستک ہوئی۔ایک عورت سفید سادہ برقع میں آئی۔گوشت مانگا میں نے امی کے ہاتھ سے لے کر اسے دے دیا۔
تقریباً دو گھنٹے بعد کچھ فقیر عورتیں اکٹھی آگئیں اور گوشت مانگا۔ایک عورت کی آواز کچھ جانی پہچانی لگ رہی تھی۔میں نے کہا:”تم تو ابھی گوشت لے کر گئی تھیں۔“
بہرحال کچھ بحث کے بعد ہم نے اسے دوبارہ گوشت دے دیا۔
اس طرح وہ عورت کچھ دیر بعد کالے برقع میں آکے پھر گوشت لے گئی اور ایسے ظاہر کیا جیسے پہلی دفعہ آئی ہو۔گوشت تو تھا ہی ان لوگوں کے لئے،لیکن ایک ہی گھر سے کئی بار گوشت لے جانا درست نہیں لگتا۔یہ اضافی گوشت کسی اور ضرورت مند کے کام آجاتا۔صدقہ خیرات اور مال خرچ کرنے سے انکار نہیں،لیکن اگر کوشش کرکے یہ اطمینان کر لیا جائے کہ سوالی واقعی ضرورت مند ہے یا نہیں۔اس کی مدد کرنے سے خوشی بھی ہو گی اور ثواب بھی ملے گا۔
مزید اخلاقی کہانیاں

شیر کا انجام
Sher Ka Anjaam
کام سے نہ ڈرو
Kaam Se Na Daro

لالچی دوست (پہلی قسط)
Lalchi Dost (pehli Qist)

بھوکا بھیڑیا
Bhooka Bheriya

عظیم انسان
Azeem Insaan

ہاتھی اور بندر میں ہوگئی لڑائی
Hathi Aur Bandar Main Ho Gayi Larai

سونے کا چمچ
Sone Ka Chammach

جھوٹی بڑائی
Jhuti Barai

لالٹین کا تہوار
Laltain Ka Tehwar

معلومات
Malomat

بوجھ اتر گیا
Bojh Utar Gaya

عید کارڈ
Eid Card
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.