Qanaat Pasandi - Article No. 2477
قناعت پسندی - تحریر نمبر 2477
والدہ صاحبہ مجھے سمجھاتی تھیں کہ بیٹے کوئی کسی کو نہیں کھلاتا یہ سب اللہ کھلاتا ہے۔
منگل 14 مارچ 2023
صبح لان میں بیٹھ کر اخبار پڑھنے کے بعد پودوں کو پانی دے رہا تھا۔میری نواسی کھانے میں سے بچے ہوئے کچھ چاول لے کر آئی اور کہنے لگی:”نانا!میں یہ چاول یہاں کونے میں پھینک دوں،تاکہ چڑیاں اپنا پیٹ بھر لیں۔“
میں نے کہا:”بیٹی!مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے،لیکن یہ تو بہت تھوڑے ہیں۔ان سے تو چڑیوں کا پیٹ نہیں بھرے گا۔“
بہرحال اس نے چاول ایک کونے میں ڈال دیے اور چلی گئی۔تھوڑی دیر بعد وہاں چڑیاں آنی شروع ہو گئیں۔پہلی چڑیا جب آئی اس نے چاول کا ایک دانہ منہ میں لیا اور اُڑ گئی۔پھر اور چڑیاں بھی آئی۔انھوں نے بھی ایک ایک دانہ بڑے پیارے انداز میں لیا اور اُڑ گئیں۔
مجھے اس وقت یہ احساس ہوا کہ یہ پرندے کتنے قناعت پسند اور انصاف پسند ہیں۔
(جاری ہے)
انھوں نے اُتنے ہی چاول لئے جتنی ان کو ضرورت تھی،مگر ہم انسان اپنے حصے کا کھانا کھا کر اس وقت اِدھر اُدھر دیکھنے لگتے ہیں،تاکہ باقی کھانا شام کے اور رات کے لئے اکٹھا کر لیں۔
شاید پھر موقع نہ مل سکے۔اپنے گھر یا کارخانے میں مزدور لگاتے ہیں تو کوشش یہ ہوتی ہے کہ کم از کم اُجرت دی جائے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ کے رزاق ہونے کا پورا یقین نہیں ہے۔شک رہتا ہے کہ اگر ضرورت سے زیادہ کھانا جمع نہ کیا تو میں اور میرے بچے بھوکے مر جائیں گے۔یہ صورتِ حال پہلے وقتوں میں نہ تھی۔لوگ ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔ذخیرہ اندوزی کا کوئی تصور دور دور تک نہ تھا۔
میں نے 70 سال پہلے جس ماحول میں آنکھ کھولی اس وقت ہمارے گھر کا ماحول خالص دینی اور ادبی تھا۔والد صاحب ڈاک خانہ میں پوسٹ ماسٹر تھے۔اس قلیل تنخواہ میں والدہ صاحبہ نے ہم پانچ بہن بھائیوں کو بہت اعلیٰ تعلیم دلوائی۔بچوں کی شادیاں کیں۔والدہ بُرے سے بُرے وقت میں نہیں گھبرائیں۔
گھر میں بے شمار بچے اور بچیاں قرآن شریف بلا معاوضے پڑھنے آتے تھے۔ہفتے میں ایک روز ان کو حلوا،کلچے اور بعض دن ان کو گڑ کے چاول ملتے تھے۔بچے بہت خوش ہوتے تھے اور اکثر چھٹی کے دن بھی آ جاتے تھے۔والدہ صاحبہ ان بچوں کو کچھ نہ کچھ دے دیتی تھیں۔مجھے بہت بُرا لگتا تھا۔میں چھوٹے بچوں کو مارتا تھا کہ یہ لوگ پڑھنے بھی آتے ہیں اور کھانا بھی کھاتے ہیں۔
والدہ صاحبہ مجھے سمجھاتی تھیں کہ بیٹے کوئی کسی کو نہیں کھلاتا یہ سب اللہ کھلاتا ہے۔ہو سکتا ہے کہ ہمیں جو رزق مل رہا ہے،وہ ان کے نصیب سے مل رہا ہے۔بچپن کا یہ سبق اب بھی یاد ہے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ کسی کے لئے رزق کا انتظام کیا جائے اور دسترخوان کو وسیع کیا جائے۔اس طرح جو خوشی میسر ہوتی ہے،اس کا کوئی بدل نہیں ہو سکتا۔
Browse More Moral Stories
پھول کا جواب
Phool Ka Jawab
میٹھے بول میں جادو
Meethay Bol Main Jadu
نمکین لیموں
Namkin Lemo
بکتر بند جسم کا مالک گینڈا
Baktar Band Jism Ka Malik Gainda
انسانوں کاچڑیاگھر
Insanon Ka Chirya Ghar
زندگی کا انمول سبق
Zindagi Ka Anmol Sabaq
Urdu Jokes
بچے نے باپ سے
Bache ne baap se
ایک سو اسی پونڈ
Aik so asi pound
بیوقوف
bewaqoof
نرس
Nurse
پہلا طالبعلم
pehla talib e ilm
دولہا
dulha
Urdu Paheliyan
سب کو دیکھے اور پہچانے
sabko dekhe aur pehchane
چلتی جائے ایک کہانی
chalti jaye ek kahani
لاتیں کھائے بھاگی جائے
laten khae bhagi jae
پانی پی پی پھول رہی ہے
pani pee pee phool rahi hai
موری سے نکلا اک سانپ
mori se nikla ek saanp
کون ہے وہ پہنچانو تو تم
kon he wo pehchano tu tum