Kaisi Rahi? - Article No. 2813

Kaisi Rahi?

کیسی رہی؟ - تحریر نمبر 2813

ارم کو فوراً ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ یہ کیا کہہ دیا اور خاموشی سے ہانیہ کی کاپی بیگ سے نکال کر اس کو دے دی اور چپکے سے معذرت کر لی اور آئندہ غلط بات کرنے سے بھی توبہ کر لی

جمعرات 28 اگست 2025

مریم شہزاد
ہانیہ ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی۔وہ ایک لائق بچی تھی۔وہ اپنا سب کام وقت پر کرتی تھی۔ارم بظاہر اس کی سہیلی تھی، مگر اندر ہی اندر اس سے حسد کرتی تھی۔ایک دن اسے ہانیہ کو ڈانٹ پڑوانے کی ترکیب سوجھ گئی۔
”سنو ہانیہ! تم مجھ کو اپنی اردو کی کاپی دے دو میرا کام مکمل نہیں ہے، میں گھر لے جاؤں گی اور کل تم کو واپس کر دوں گی۔
“ ارم نے ہانیہ سے کہا۔
ہانیہ نے کچھ سوچتے ہوئے کاپی اس کو دے دی اور کہا:”دیکھو دھیان سے رکھنا، خراب نہ ہو، اور کل ضرور لے آنا۔“
”ہاں ہاں ضرور لے آؤں گی، اور پہلے پیریڈ میں ہی واپس کر دوں گی۔“ ارم نے کاپی اپنے بیگ میں رکھتے ہوئے کہا۔
دوسرے دن ارم نے اسکول کی چھٹی کر لی۔

(جاری ہے)

اس کے اگلے دن بھی ارم نہیں آئی تو ہانیہ بہت پریشان ہوئی، پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا تھا کہ وہ اپنا کام وقت پر مکمل نہیں کر پا رہی تھی۔

تیسرے دن ارم آئی تو اس کی جان میں جان آئی۔
”شکر ہے ارم! تم آ گئیں۔اب جلدی سے میری کاپی دے دو۔“ ہانیہ نے ارم کو دیکھتے ہی کہا۔
”کون سی کاپی؟“ ارم نے حیرانی سے پوچھا۔
”اردو کی کاپی! جو تم نے دو دن پہلے کام مکمل کرنے کے لئے لی تھی۔“ ہانیہ نے اس کو یاد دلایا، مگر ارم تو صاف مکر گئی کہ اس نے تو کاپی لی ہی نہیں۔
ہانیہ پریشان ہو کر اردو کی مس کے پاس گئی اور ان کو سب بات بتائی۔
پہلے تو مس نے کچھ دیر سوچا پھر اس کو ایک ایسی ترکیب بتائی، جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔اب جب اردو کا پیریڈ آیا تو مس نے سب سے کاپی نکالنے کو کہا تو ہانیہ نے کھڑے ہو کر کہا۔
”مس میں نے اپنی کاپی دو دن پہلے ارم کو دی تھی۔یہ دو دن غیر حاضر تھی۔آج آئی ہے تو کہہ رہی ہے کہ میں نے کوئی کاپی نہیں لی تھی۔“
اب ارم کھڑی ہوئی اور بولی:”جی مس! میں نے تو ہانیہ کی کاپی لی ہی نہیں تو واپس کیسے کروں۔
“ ہانیہ نے کہا۔
”یاد کرو جب تم نے مجھ سے کہا تھا کہ کاپی واپس کروں گی تو تم کو لنچ بھی کروا دوں گی۔“
”نہیں تو، میں نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔“ ارم نے کہا۔
”نہیں نہیں تم یاد کرو تم نے کہا تھا کہ لنچ میں تم مجھے فرائز کھلاؤ گی۔“ ہانیہ نے کہا۔
”نہیں مجھے اچھی طرح سے یاد ہے، میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا تھا۔“ ارم نے کہا۔
”تم نے فرائز کے ساتھ کولڈ ڈرنک پلانے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
“ ہانیہ نے پھر کہا۔
”نہیں بھئی میں نے یہ بھی نہیں کہا تھا۔“ ارم نے پورے یقین سے کہا۔
”اچھا تو پھر کیا کہا تھا؟“ ہانیہ نے پوچھا۔
”میں نے تو بس اتنا ہی کہا تھا کہ کل صبح ہی کام مکمل کر کے کاپی واپس کر دوں گی۔“ ارم نے کہا اور پوری کلاس ہنسنے لگی۔
ارم کو فوراً ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ یہ کیا کہہ دیا اور خاموشی سے ہانیہ کی کاپی بیگ سے نکال کر اس کو دے دی اور چپکے سے معذرت کر لی اور آئندہ غلط بات کرنے سے بھی توبہ کر لی۔

Browse More Moral Stories