Chirya Ka Badla - Article No. 1474
چڑیا کا بدلہ - تحریر نمبر 1474
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک چڑیا اور لومڑی رہتے تھے۔دونوں کی اکثر جنگل میں ملاقات ہوتی مگر آج تک دونوں ایک دوسرے کے گھر نہ گئے تھے۔ایک دن لومڑی نے چڑیا سے کہا کہ کبھی تم میرے گھر دعوت کھانے آؤ میں تمہارے لیے کچھڑی بناؤں گی۔
پیر 15 جولائی 2019
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک چڑیا اور لومڑی رہتے تھے۔دونوں کی اکثر جنگل میں ملاقات ہوتی مگر آج تک دونوں ایک دوسرے کے گھر نہ گئے تھے۔ایک دن لومڑی نے چڑیا سے کہا کہ کبھی تم میرے گھر دعوت کھانے آؤ میں تمہارے لیے کچھڑی بناؤں گی۔کیونکہ کھچڑی چڑیا کو بہت پسند تھی ،اس لیے چڑیا نے لومڑی کی دعوت قبول کر لی ۔اگلے روز چڑیا دعوت کھانے لومڑی کے گھر گئی اور دونوں باتیں کرتے رہے ۔جب باتوں سے فارغ ہو ئے تو لومڑی تین پلیٹوں میں کھچڑی لے آئی اور اپنی پڑوسن بلی کو بھی کھا نا کھانے وہاں بلا لیا۔چڑیا ،بلی کو دیکھ کر پریشان ہو گئی ،اس نے سوچا کہ لومڑی کو بتادے کہ وہ بلی کے آجانے سے خوفزدہ ہو گئی ہے۔مگر خوف کے مارے نہ تو اس سے کچھ کہا گیا اور نہ ہی کچھ کھا یا گیا ۔
(جاری ہے)
دوسری طرف میزبان لومڑی کھانے میں مگن تھی اور اسے اس بات کی کوئی پروانہ تھی کہ اس کی مہمان بلی سے شدید خوفزدہ ہو گئی ہے ۔بلکہ وہ تو چڑیا کی یہ حالت دیکھ کر دل ہی دل میں ہنس رہی تھی ۔وہ بار بار چڑیا سے پوچھ رہی تھی کہ اور کھچڑی لاؤں ؟مگر چڑیا نے تو پہلے ہی کچھ نہ کھایا تھا اور مزید کھچڑی کیوں مانگتی سو اس نے منع کردیا۔
کچھ دیر بعد لومڑی کو ہنستے ہوئے دیکھ کر چڑیا کی سمجھ میں بات آگئی کہ لومڑی نے جان بوجھ کر اس سے مذاق کیا ہے چنانچہ چڑیا نے اس سے بدلہ لینے کی ٹھان لی۔کئی دن بیت گئے۔ایک دن چڑیا نے لومڑی سے کہا کہ تم نے مجھے دعوت دی کیوں نہ میں بھی تمہیں دعوت دوں تو پرسوں میرے گھر دعوت کھانے آنا میں تمہارے لیے مچھلی کا سوپ بناؤں گی۔یہ سنتے ہی لومڑی کے منہ میں پانی آگیا۔لومڑی مقررہ دن اس کے گھر پہنچ گئی۔سوپ کی خوشبو سونگھ کر اس کے منہ میں بار بار پانی آرہا تھا۔کچھ دیر بعد چڑیا اس کے لیے سوپ لائی ۔آج وہ خود تو مزے سے کھچڑی کھا رہی تھی لیکن مہمان لومڑی صراحی میں سوپ نہیں پی سکتی تھی کیونکہ صراحی کا منہ لمبا تھا اور لومڑی کا منہ صراحی میں جا نہیں پا رہا تھا ۔لومڑی ،دعوت اڑانے کے لیے بے تاب تھی ،مگر چڑیا کی ہو شیاری کی وجہ سے آج وہ صرف صراحی کو چاٹنے پر مجبور تھی۔
لومڑی ،چڑیا کو کہنا چاہتی تھی کہ وہ اسے صراحی کے بجائے کسی برتن میں سوپ پلادے مگر اپنی حرکت بھی اسے یاد تھی۔اسے یاد تھا کہ اس دن چڑیا کو اپنے گھر دعوت پر بلاکر اس نے چڑیا کو بھو کارکھا تھا اور اسے تنگ بھی کیا تھا۔لومڑی سمجھ چکی تھی کہ اس نے دوست کو دعوت پر بلا کر جیسا سکول کیا تھا آج ایسا ہی بدلہ اسے بھی مل رہا ہے ۔اس کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے چڑیا سے اپنی غلطی کی معافی مانگی اور پھر چڑیا تو دل کی اچھی تھی ہی اس نے بھی فوراً لومڑی کو معاف کر دیا اور بولی،”بی لومڑی !جو ہوا اسے بھول جاؤ۔آج سے ہماری دوستی کا نیا آغاز ہو گا اور اس دوستی میں ہم کبھی ایک دوسرے کوتنگ نہیں کریں گے۔“لومڑی نے ننھی سہیلی سے وعدہ کرلیا۔پھر چڑیا نے اچھی طرح لومڑی کی خاطر تواضع کی اور اسے خوشی خوشی اپنے گھر روانہ کیا۔
بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بھی کسی کے ساتھ برا سلوک نہ کریں کیونکہ یہ بری بات ہے ۔دوست کا دل دکھانے سے کسی کو خوشی نہیں مل سکتی۔ویسے بھی سچی دوستی یہ ہے کہ دوست کا ہمیشہ ساتھ دیا جائے ۔اس کا خیال رکھا جائے اور اسے کبھی جان بوجھ کر کوئی تکلیف نہ دی جائے۔
Browse More Moral Stories
کرسٹو فر کولمبس
Christopher Columbus
وطن کی خاطر
Watan Ki Khatir
چیل اور کبوتر
Cheel Aur Kabootar
اتفاق میں برکت ہے
Ittefaq Mein Barkat Hai
احساس
Ehsaas
آخرت کی تکلیف
Akhirat Ki Takleef
Urdu Jokes
کنجوس سیٹھ سے
Kanjoos seth se
دولہا
dulha
بچہ عورت سے
Bacha aurat se
مرغی
murghi
ایک صاحب نے گداگر کو
aik sahib ne gadagar ko
بیٹے نے باپ سے
Bete ne baap se
Urdu Paheliyan
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye
کہہ دیں اس کو آتا جاتا
keh dena usko aata jata
اک شے کے ہیں پوت ہزار
ek shai ke hen poot hazar
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
اک جتھے کا وہ سردار
aik juthy ka wo sardar
جانور اک ایسا بھی دیکھا۔۔۔
janwar aik aisa bhi dekha