Misaali Dosti - Article No. 2177

Misaali Dosti

مثالی دوستی - تحریر نمبر 2177

اُستاد صاحب نے احمد کو خالد اور طارق سے گلے ملنے کو کہا اور ان تینوں نے آپس میں پکی اور سچی دوستی کر لی

ہفتہ 29 جنوری 2022

محمد علیم نظامی
خالد اور طارق آپس میں بہت گہرے دوست تھے۔ان دونوں کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا معمول بن گیا تھا۔خالد اور طارق دونوں آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے اور سکول میں بھی دونوں ایک ہی ڈیسک پر اکٹھے بیٹھتے تھے۔دونوں ایک دوسرے کو ہوم ورک کرنے میں برابر مدد دیتے تھے۔اگر خالد کو سکول کے کام میں کسی قسم کی دقت ہوتی تو طارق اُس کی مدد کرتا تھا اور اگر طارق کو پڑھائی میں کسی قسم کی مشکل پیش آتی تو خالد اُس کے کام آتا تھا۔
الغرض خالد اور طارق کی دوستی کو مثالی کہا جاتا ہے۔
سکول میں خالد اور طارق کی دوستی بھائیوں جیسی تھی مگر اُن کا ایک کلاس فیلو احمد اُن کی اس دوستی سے جلتا کڑھتا تھا۔اُس کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ کسی نہ کسی طرح خالد اور طارق کو نظر لگ جائے اور اُن دونوں کے راستے جُدا جُدا ہو جائیں مگر یہ بھی بلا کے ذہین تھے۔

(جاری ہے)


ایک دن احمد کو یہ ترکیب سوجھی کہ اُس نے دیکھا کہ خالد اور طارق اُس سے تھوڑی دور بیٹھے ہیں تو اُسے اُن دونوں دوستوں کو نظر لگانے اور اُن کے راستے الگ الگ کرنے کے بارے میں خیال آیا۔

چنانچہ اس نے طارق اور خالد کی راہ میں روڑے اٹکانے شروع کر دیئے۔ایک دن طارق اور خالد اکٹھے کلاس روم میں داخل ہوئے تو وہ پھسل گئے۔یہ سب کارستانی احمد جیسے حاسد کی تھی۔جب اُستاد کلاس میں داخل ہوئے تو اُنہیں یہ سب کچھ دیکھ کر بہت غصہ آیا۔
اُنہوں نے زور دار آواز میں کہا کہ کون ہے جس نے خالد اور طارق کو بُوں زخمی اور رُسوا کرنے کی کوشش کی ہے۔
پہلے تو سب لڑکوں کو سانپ ہی سونگھ گیا،پھر جب اُستاد نے اپنے ہاتھ میں ڈنڈا لے کر ایک ایک طالب علم کی خبر لی تو احمد سہم گیا اور اُس نے اقرار کر لیا کہ یہ اُسی کی بھونڈی حرکت ہے۔اس سے پہلے کہ اُستاد صاحب اسے پھینٹی لگاتے،خالد اور طارق دونوں سنبھل کر اپنے اُستاد کے پاس گئے اور کہا”سر!احمد نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے اس لئے ہم اسے معاف کر رہے ہیں۔
“آپ بھی اُسے معاف کر دیں۔
چنانچہ استاد صاحب نے احمد کو تنبیہ کرتے ہوئے آئندہ سے کسی سے جلنے یا حسد نہ کرنے کی تلقین کی اور یوں احمد کو طارق اور خالد نے اپنے جیسا اچھا انسان بننے کیلئے زور دیا اور اُسے معاف کر دیا۔اُستاد صاحب نے احمد کو خالد اور طارق سے گلے ملنے کو کہا اور ان تینوں نے آپس میں پکی اور سچی دوستی کر لی اور یوں کلاس روم کا ماحول اچھا اور خوشگوار ہو گیا۔

Browse More Moral Stories