Pani Ki Qadar Karen - Article No. 2321

Pani Ki Qadar Karen

پانی کی قدر کریں - تحریر نمبر 2321

پانی اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے،تمہیں پانی کی بے قدری نہیں کرنی چاہئے

بدھ 3 اگست 2022

سلمان یوسف سمیجہ،علی پور
حسنات کی ایک بری عادت پانی ضائع کرنا تھی،وہ پانی کی قدر نہ کرتا تھا اور کثرت سے اس کا استعمال کرتا تھا۔مثلاً کبھی نماز کیلئے وضو کرتا تو نلکا کھلا چھوڑ دیتا تھا،پانی پینے کیلئے پورا گلاس بھر لیتا مگر آدھا گلاس پی کر چھوڑ دیتا،گھنٹوں نہاتا رہتا،حتیٰ کہ پانی کی پوری ٹینکی ختم ہو جاتی۔
وہ سوچتا تھا کہ پانی کبھی ختم نہ ہونے والی چیز ہے،اسے جتنا بھی استعمال کیا جائے یہ ختم نہ ہو گا۔
ایک روز ظہر کی نماز ادا کرنے کو دیر ہو رہی تھی،اُس نے جلدی جلدی وضو کیا اور نل کو تھوڑا سا بند کرکے مسجد کی طرف بھاگ گیا۔حسنات کے دادا ابو کئی دنوں سے اُس کی یہ بری عادت نوٹ کر رہے تھے۔اُنہوں نے نل کو اچھی طرح بند کیا،اُنہیں حسنات پر افسوس تھا کہ اتنا بڑا ہو جانے کے باوجود بھی اُس کے دل میں پانی کی قدر و قیمت کا احساس نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وہ افسوس کرتے ہوئے اپنے کمرے میں چلے گئے۔
”یہ کیا بدتمیزی ہے؟پانی کا گلاس پورا بھرا ہے تو پورا ہی پیو“ دادا ابو کی سخت آواز آئی۔حسنات نے اپنی عادت کے مطابق پانی بھرا اور آدھا گلاس پی کر جانے لگا تو دادا جان نے اُسے دیکھ لیا۔پہلے تو اُنہوں نے سخت لہجے میں بات کہی تھی لیکن پھر نرم پڑتے ہوئے بولے:”دیکھو!پانی اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے،تمہیں پانی کی بے قدری نہیں کرنی چاہئے۔
ہمیشہ پانی اُتنا ہی استعمال کرنا چاہئے جتنا بندے کو ضرورت ہو۔پانی کے بغیر کوئی چرند پرند زندہ نہیں رہ سکتا۔تم ماشاء اللہ بڑے ہو گئے ہو،تمہارا قد ہمارے قد کے برابر ہو گیا ہے۔تمہیں پانی کی قدر و قیمت کا اندازہ ہونا چاہئے۔“
حسنات نے دادا ابو کی بات پر غور و فکر نہ کیا بلکہ پانی کا بے جا استعمال کرتا رہا۔آج اُسے احساس ہوا تھا کہ پانی ہمارے لئے کتنی بڑی نعمت ہے،سارے شہر میں قحط پڑ گیا تھا۔ہر کوئی پیاسا تھا ٹینکیوں میں نلکوں میں ہر جگہ پانی ختم ہو گیا تھا،حسنات کا پیاس سے گلا سوکھا ہوا تھا ہر جگہ افراتفری کا عالم تھا اور ہر کوئی پانی کیلئے بلک رہا تھا لیکن اُنہیں پانی میسر نہ تھا اور وہ سب گرتے چلے جا رہے تھے۔

Browse More Moral Stories