Sabar Ka Mahina - Article No. 2640
صبر کا مہینہ - تحریر نمبر 2640
رمضان کا مہینہ ہمیں صبر کا درس دیتا ہے، نہ کہ حرص کا۔
پیر 11 مارچ 2024
رمضان المبارک کی آمد آمد تھی۔فاطمہ کا گھرانہ رمضان کی تیاریوں میں مصروف تھا۔ان کے ہاں رمضان میں افطاری کا بہت اہتمام کیا جاتا تھا۔اس بار اور زیادہ کیا جانا تھا،کیونکہ اس بار فاطمہ کی خالہ عائشہ اپنی دو بیٹیوں بینا اور صبا کے ساتھ لندن سے ان کے گھر آ رہی تھیں۔
فاطمہ کو سحری کے لئے جاگنا بہت مشکل لگتا تھا۔اس بار رمضان کے مہینے میں اسکول کی چھٹیاں بھی تھیں۔سحری کے بعد نماز پڑھ کر جو سوتی تو ظہر سے ذرا پہلے جاگتی،پھر تھوڑی دیر بعد امی سے پوچھتی کہ افطاری میں کیا بنا رہی ہیں۔اس کی والدہ جن چیزوں کا نام لیتیں تو منہ بسور لیتی اور اپنی پسند کی ایک آدھ چیز ضرور بنواتی۔اس کی امی تین بجے سے ہی افطار کی تیاریوں میں لگ جاتیں۔
(جاری ہے)
سحری کے لئے الگ سالن بنتا۔
ساتھ میں کچھ چیزیں افطاری کے لئے اور دو قسم کے مشروب تو ضرور بنتے تھے۔فاطمہ اپنی امی کی مدد بھی نہ کرواتی اور عشاء کی نماز پڑھ کر ٹی وی دیکھنے بیٹھ جاتی یا فضول قسم کے گیم شوز سے لطف اندوز ہوتی۔فاطمہ کی خالہ زاد بہنوں نے اس کے یہ معمولات دیکھے تو بہت افسردہ ہوئیں۔عائشہ خالہ کے گھرانے کے طور طریقے مختلف تھے۔وہ بے جا اصراف کی قائل نہیں تھیں۔وہ افطاری میں بس کھجور کے ساتھ پانی پی کر افطار کرتیں اور پھر نمازِ مغرب ادا کر کے کھانا کھا لیتیں اور پھر تراویح کی تیاری کرتیں۔فجر کے بعد عائشہ خالہ اور ان کی بیٹیاں قرآن پاک کی تلاوت کرتیں۔تھوڑی دیر آرام کرتیں پھر قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر پڑھتیں۔ہلکا پھلکا کھانے کی وجہ سے عبادت میں سستی اور گرانی محسوس نہیں ہوتی تھی۔
انھوں نے فاطمہ کو بھی سمجھایا کہ رمضان کا مہینہ ہمیں صبر کا درس دیتا ہے،نہ کہ حرص کا۔جب ہم سادہ اور کم کھانا کھائیں گے تب ہی ہمیں غریب کی مشکلوں کا احساس ہو گا۔فاطمہ اور اس کی والدہ بہت شرمندہ ہوئیں کہ عائشہ خالہ نے غیر اسلامی ملک میں رہتے ہوئے بینا اور صبا کی پرورش اسلامی اُصولوں کے مطابق کی ہے اور وہ اسلامی ملک میں رہتے ہوئے بھی اسلام کی بنیادی تعلیمات سے دور ہیں۔انھوں نے عبادت کی روح کو سمجھا ہی نہیں۔
فاطمہ اور اس کی امی عید کی خریداری آخری عشرے میں کرتی تھیں۔جب بازار میں تِل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی اور ہر چیز کا بھاؤ آسمان سے باتیں کر رہا ہوتا ہے،لیکن انھیں ان سب باتوں کی بالکل پروا نہیں تھی۔
اس بار عائشہ خالہ نے ان کو بازار نہیں جانے دیا،بلکہ جو تحائف وہ وہاں سے لائی تھیں،ان سے کہا:”تم لوگ عید پر یہی پہننا۔مقدس راتوں کو اور ان قیمتی لمحات کو بازاروں میں ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔“
خیریت سے جب رمضان ختم ہوا تو اس بار عید پر فاطمہ اور اس کی امی کو الگ ہی سکون محسوس ہوا،کیونکہ اس بار انھوں نے رمضان المبارک الگ طریقے سے گزارا تھا۔اس مبارک مہینے سے فیض یاب ہونے کی کوشش بھی کی۔انھوں نے عائشہ خالہ کا دل سے شکریہ ادا کیا،جنہوں نے ان کی رہنمائی کر کے انھیں اندھیروں سے نکالا۔
Browse More Moral Stories
سچی لگن
Sachi Lagan
بے چارہ جاسوس ۔۔تحریر: مختار احمد
Bechara Jasoos
سونے کا چمچ
Sone Ka Chammach
انوکھا کارنامہ
Anokha Karnama
ننھی شارک
Nanhi Shark
آزادی ایک بڑی نعمت
Azaadi Aik Bari Naimat
Urdu Jokes
ایک جہاز کے ڈوبنے کا خطرہ
aik jahez ke doobne ka khatra
آدمی
Admi
دوکاندار گاہک سے
dukandar gahak se
ہا ہا۔۔۔ ہو۔۔۔ہو۔۔ہو!
Ha.. Ha... Ho.. Ho
مشہور زمانہ یونانی
mashhoor zamana yonani
دو پاگل
do pagal
Urdu Paheliyan
پانی سے ابھرا شیشے کا گولا
pani se bhara sheeshe ka gola
ہرا ہرا یا پیلا پیلا
hara hara ya peela peela
گونج گرج جیسے طوفان
gounj garaj jesy toufan
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya
اک شے سب کی دیکھی بھالی
ek shay sab ki dekhi bhali