Sone Ka Chammach - Article No. 2265

Sone Ka Chammach

سونے کا چمچ - تحریر نمبر 2265

اب کے بعد جب بھی تمہارے امتحان ہوں گے تم نے پہلی پوزیشن لینا ہو گی اور تمہارے ہر رزلٹ پہ تمہیں ایک سونے کا چمچ ملے گا

بدھ 25 مئی 2022

نازیہ آصف
ہاشم آٹھ نو سال کا بہت پیارا بچہ تھا۔ہر وقت شرارتیں کرنا ہنسنا ہنسانا اس کو بہت بھاتا تھا۔اس کی ماما کہتی تھیں ”ہاشم تو میری آنکھ کا تارا ہے“ اور دادی بھی بہت لاڈ کرتیں اور وہ اکثر یہ کہتیں کہ ”میرا ہاشم تو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوا ہے“مگر دادی جب بھی ایسے کہتیں ہاشم ان کے پیچھے پڑ جاتا اور کہتا کہ ”لائیں میرا وہ سونے کا چمچ،مجھے دیں“۔
دادی اماں ہنس کر ٹال دیتیں۔مگر آہستہ آہستہ ہاشم اس بات پہ بضد ہوتا گیا کہ مجھے سونے کا چمچ ہی لینا ہے۔
اتوار کا دن تھا۔ایسے ہی دادی نے لاڈ سے پھر یہی کہہ دیا کہ میرا ہاشم تو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوا تھا۔بس پھر کیا کہ ہاشم نے تو ضد پکڑ لی،کہ مجھے سونے کا چمچ چاہیے،مجھے ابھی میرا وہی سونے کا چمچ چاہیے دادی نے ٹالنے کی کوشش کی مگر ہاشم نہ مانا۔

(جاری ہے)

تو اس کے بابا نے شور سن کر اسے آواز دی،ہاشم دادی جان کو کیوں تنگ کر رہے ہو،میرے پاس آؤ ہاشم دوڑ کر بابا کی گود میں گھس گیا مگر وہی ضد کہ مجھے میرا سونے کا چمچ چاہیے۔اس کے بابا بولے ٹھیک ہے آؤ میرے پاس بیٹھ کے بات کرتے ہیں۔اس کے بابا نے ہاشم کو سامنے بٹھا لیا اور اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بولے”میں تمہیں سونے کا چمچ لا دیتا ہوں مگر تمہیں اس سے پہلے مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا“۔
ہاشم بولا جی بابا”اب تم تیسری کلاس میں ہو اب کے بعد جب بھی تمہارے امتحان ہوں گے تم نے پہلی پوزیشن لینا ہو گی اور تمہارے ہر رزلٹ پہ تمہیں ایک سونے کا چمچ ملے گا“۔ہاشم کا چہرہ تو خوشی سے کھل اُٹھا”بولا جی ٹھیک ہے“۔
اب ہاشم بالکل بدل گیا اس نے خود کو وقت کا پابند بنا لیا۔صبح جلدی جاگ جاتا پارہ بھی پڑھتا،سکول کا کام دل لگا کر کرتا،اور فضول کام اس نے چھوڑ دیے تھے۔
جب کلاس میں دسمبر ٹیسٹ ہوئے تو حسب وعدہ ہاشم نے پہلی پوزیشن حاصل کی تو اس نے سکول سے واپس آتے ہی بابا کو فون کرکے رزلٹ کے بارے میں بتایا۔اس کے بابا بھی بہت خوش ہوئے۔
رات جب وہ دفتر سے واپس آئے تو ان کے پاس ایک سونے کا چمچ اور ایک خوبصورت باکس بھی تھا۔ہاشم چمچ لے کر بہت خوش ہوا۔مگر اس کے بابا نے کہا کہ ہاشم تم چند دن اس چمچ کو پاس رکھ کر اس ڈبے میں ڈال دینا مگر اسے پھر نکالنا نہیں۔
اگلے امتحان پہ اور سونے کا چمچ ملے گا،اور تم سارے سونے کے چمچ جمع کرتے جاؤ گے ہاشم اتنے سارے سونے کے چمچ کے بارے سوچ کر ہی بہت خوش ہو رہا تھا۔اس نے پکا وعدہ کر لیا کہ وہ چند دن اس سونے کے چمچ سے کھیل کر اس باکس میں چمچ کو بند کرکے رکھ دے گا اور اگلے رزلٹ میں پھر سے سونے کا چمچ حاصل کرنے کے لئے محنت شروع کر دے گا۔
اب تو ہر تین ماہ بعد جب کلاس میں امتحان ہوتا ہاشم کی پہلی پوزیشن آتی اور وہ سونے کا چمچ حاصل کرکے اپنے باکس میں ڈال دیتا۔
اس کے پاس کافی سارے سونے کے چمچ جمع ہو گئے تھے۔
آہستہ آہستہ ہاشم پانچویں کلاس میں پہنچ گیا آج اس کے بورڈ کے امتحان کا رزلٹ آیا تو اس نے پھر حسب وعدہ سونے کا چمچ جیت لیا۔
اب ہاشم نے اگلی کلاس میں داخلہ لینا تھا،مگر ہاشم کے بابا نے ہاشم کے دوستوں کے لئے ایک پارٹی رکھی سب دوستوں کو گھر بلایا کیک اور بہت سی مٹھائیاں اور کھانے میز پہ سجائے گئے۔
سب لوگ بہت خوش ہو رہے تھے۔کہ ہاشم کے بابا کے فون کی بیل بجی،تو انھوں نے بچوں سے ذرا پرے ہو کر بات کی،اور پھر سب بچوں کو بتایا”کہ سنو بچو“!ابھی ہمارے شہر کے سب سے بڑے سکول کے پرنسپل صاحب کا فون تھا اور وہ مجھے کہہ رہے تھے کہ آپ ہاشم کو ہمارے سکول میں داخل کروائیں اس کی ساری تعلیم فری ہو گی اور ہم اس کو سکالر شپ بھی دیں گے۔سب بچوں نے خوش ہو کر اپنے دوست کے لئے تالیاں بجائیں۔
پھر سب نے مل کر کیک کاٹا کھانا کھایا اور پھر سب بہت سے تحائف دے کر گھروں کو لوٹ گئے۔
اگلے دن صبح ہاشم کی ماما اسے ناشتہ کروا رہی تھیں کہ انھیں بھی ایک کال موصول ہوئی کہ وہ انھیں کے شہر کے ایک بہت بڑے پرائیویٹ سکول کی پرنسپل بات کر رہی تھیں ان کا کہنا تھا کہ ہاشم کو ہمارے ادارے میں داخل کروائیں تو ساری تعلیم فری اور سکالر شپ بھی ملے گی اس کی ماما نے یہ بات ہاشم کو بتائی تو وہ حیران تھا کہ سب لوگ اسے اتنا پروٹوکول کیوں دے رہے ہیں۔

اس کی دادی ایک بہت بڑا گفٹ باکس لے کر اس کے پاس آئیں اور بولیں کہ میرا بیٹا تو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوا تھا۔سب ہنسنے لگے۔
تب اس کے بابا نے اسے بولا کہ”اپنا وہ باکس لاؤ۔ہاشم باکس لے کے آیا تو اس کے بابا نے میز پہ ہاشم کو ملنے والی ساری ٹرافیاں گولڈ میڈل اور سرٹیفکیٹ رکھے اور ساتھ باکس سے چند چمچ بھی نکال کر رکھے تو ہاشم حیران ہو گیا کہ یہ کیا۔
۔۔؟سارے چمچ کالے پڑ چکے تھے۔بہت بُرے لگ رہے تھے۔مگر ٹرافیاں،میڈل اور سرٹیفکیٹ جگمگا رہے تھے۔تب اس کے بابا بولے بیٹا یہ ہیں وہ اصل سونے کے چمچ جو تم منہ میں لے کر پیدا ہوئے تھے۔یہ کبھی بھی پرانے نہیں ہوں گے۔اور مجھے یقین ہے کہ تم ہر سال ان میں اضافہ کرتے جاؤ گے۔تب ہاشم نے دادی کا دیا ہوا گفٹ کھولا جس میں بچوں کی بہت مزے مزے کی کہانیوں کی کتابیں تھیں۔ہاشم یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اپنی مزے مزے کی کتابیں اُٹھا کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔

Browse More Moral Stories