Acha Pakistan - Article No. 1313

Acha Pakistan

اچھا پاکستان - تحریر نمبر 1313

کچھ دنوں سے اخبارات میں روزانہ حکومت کی طرف سے اشتہار آرہا تھا ،جس میں حکومت کی طرف سے غریب اور مستحق لوگوں کو ایک مرغ اور چار مرغیوں کا ایک یونٹ آدھی قیمت پہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

جمعہ 8 مارچ 2019

جاوید اقبال
کچھ دنوں سے اخبارات میں روزانہ حکومت کی طرف سے اشتہار آرہا تھا ،جس میں حکومت کی طرف سے غریب اور مستحق لوگوں کو ایک مرغ اور چار مرغیوں کا ایک یونٹ آدھی قیمت پہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔سراج دینے کے ایک محلے دار سجاد نے اس کی توجہ اشتہار کی طرف دلائی اور کہا کہ اس کی واقفیت محکمہ لائف اسٹاک کے ایک افسر سے ہے، اگر وہ چاہے تو وہ اسے مرغیوں کا ایک یونٹ دلا سکتا ہے ۔


سراج دین نے کہا:”بھائی! میں یہ مرغیاں لے کر کیا کروں گا ! اللہ کا شکر ہے ،میرے حالات ٹھیک ہیں ۔
گھر کا خرچہ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔“
سجاد بولا:”بھئی! تم کمال کرتے ہو! ایسے موقعے روز روز تھوڑی ملتے ہیں ۔آدھی قیمت پر پانچ مرغیاں مل رہی ہیں ۔میں نے خود مرغیوں کے دو یونٹ لیے ہیں ۔

(جاری ہے)

خوب انڈے کھا رہا ہوں ۔بس تم اپنا شناختی کارڈ مجھے دے دو ،باقی کام میرا ۔

تمھیں گھر بیٹھے مرغیاں مل جائیں گی ۔“
سراج دین نے بحث کرنا مناسب نہ سمجھا اور اپنا شناختی کارڈ سجاد کودے دیا۔چند دن بعد سجاد مرغیاں لے کر آگیا۔سراج دین صحت مند مرغیوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوا،اس نے سجاد کا شکریہ ادا کیا۔
سجاد بولا:”بھائی! شکر یہ کی کوئی ضرورت نہیں ۔دوست ہی دوست کے کام آتا ہے ۔آؤ،اب ان مرغیوں کے لیے ایک پنجرہ بنالیں ۔
وہ دونوں بازار سے لکڑ یاں ،لوہے کی باریک جالی اور کچھ کیلیں لے آئے۔
ہتھوڑی گھر سے مل گئی ۔چند گھنٹوں میں مرغیوں کا پنجرہ بن گیا تو مرغیوں کو اس میں چھوڑ کر دانہ وغیرہ ڈال دیا،پھر سجاد ،سراج سے اجازت لے کر اپنے گھر چلا گیا۔
کافی دنوں بعد سراج دین کی سجاد سے راہ چلتے ملاقات ہو گئی ۔سراج کو دیکھ کر سجاد بولا:”بھئی! بڑی اچھی صحت بنالی ہے ! لگتا ہے ،خوب دیسی انڈے کھا رہے ہو!“
جواب میں سراج دین مسکرا دیا تو سجاد بولا:”مرغیاں ٹھیک ٹھاک ہیں نا؟،میں ذرا انھیں ایک نظر دیکھ لوں۔

سراج دین ،سجاد کو لے کر گھر کی طرف چل دیا۔چلتے چلتے راستے میں سراج دین ایک پرانے بوسیدہ سے مکان کے سامنے رک گیا تو سجاد نے پوچھا :”یہاں کیوں رک گئے؟“
”ذرا ٹھیرو!“ سراج دین نے کہا اور پھر دروازے کے پاس جا کر آواز دی :”بھائی خادم حسین ! ذرا باہر آنا۔
اند ر سے ایک خستہ حال شخص باہر آیا۔سراج دین کو دیکھ کر اس کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئی،بولا:”سراج بھائی آئیے ،اندر آجائیے۔

وہ شخص سراج دین اور سجاد کو گھر کے اندر لے گیا اور کہا:”سراج بھائی! آپ کی کیا خدمت کروں؟“
سراج نے کہا:”خادم حسین! تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ۔بس میرے دوست کو وہ سب کچھ دکھا دو جو میں نے تمھیں چند دن پہلے دیا تھا۔“
خادم حسین ،سراج دین اور سجاد کو اپنے گھر کے پیچھے صحن میں لے گیا۔سجاد یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ وہی مرغیاں تھیں ،جو اس نے سراج دین کودی تھیں ،پنجرے سمیت خادم حسین کے گھر موجود ہیں ۔
سجاد نے سراج دین کی طرف دیکھا اور حیرت سے پوچھا:”سراج دین! یہ سب کیا ہے ؟“
سراج دین نے کہا:”بھائی سجاد! بات یہ ہے کہ حکومت نے یہ اسکیم غریب اور مستحق لوگوں کے لیے بنائی ہے ،ہمارے لیے نہیں ۔اگر ہم جیسے کھاتے پیتے لوگ ان غریب لوگوں کے حق پر ڈاکا ڈالیں گے تو اچھا پاکستان کیسے بنے گا؟“
سراج دین کی بات سن کر سجاد پہ گھڑوں پانی پڑ گیا۔وہ سر جھکا کر بولا:”سراج بھائی! تم نے میری آنکھیں کھول دی ہیں ۔اب میں سمجھ گیا،سب کچھ ہونے کے باوجود میرا دل چین اور قرار سے کیوں محروم ہے۔“
پھر سراج دین کا ہاتھ تھام کر بولا:”سراج بھائی! میرے گھر میں بھی ایک امانت ہے ۔آؤ،اسے حق دار تک پہنچا دیں ۔وہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے سجاد کے گھر کی طرف چل دیے۔

Browse More Moral Stories