Shahi Musawir - Article No. 2096

Shahi Musawir

شاہی مصور - تحریر نمبر 2096

تمام مصوروں میں سے جس کی بنائی ہوئی تصویر سب سے اچھی ہو گی اس کی تصویر کو نہ صرف دربار میں لگایا جائے گا بلکہ اس مصور کو انعام و اکرام کے علاوہ بڑی جاگیر اور شاہی مصور کا عہدہ دیا جائے گا

پیر 25 اکتوبر 2021

رونق جمال
کسی ملک کا بادشاہ جسمانی طور سے معذور تھا،اس کی صرف ایک ٹانگ اور ایک آنکھ تھی،لیکن ذہنی طور پر وہ انتہائی چاق چوبند اور ذہین تھا جس کی وجہ سے اس کی رعایا خوش حال زندگی گزار رہی تھی۔اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ سلطنت کا بادشاہ ہوتے ہوئے بھی سادہ زندگی بسر کرتا تھا۔وہ ضرورت مندوں کے تمام مسائل فوری طور پر حل کرتا تھا۔

ایک روز بادشاہ کے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں اپنی اچھی سی تصویر بنوا کر دربار میں لگواؤں۔اس نے یہ خیال اپنے وزیروں اور مشیروں کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے اس کی تائید کی۔پھر کیا تھا بادشاہ کے حکم سے تمام ملکی و بیرونی ممالک سے مصوروں کو بادشاہ کی تصویر بنانے کے لئے مدعو کیا گیا۔دنیا بھر سے مصور، انعام و اکرام کی لالچ میں بادشاہ کے دربار میں پہنچے۔

(جاری ہے)

اس نے بھرے دربار میں اپنی اکلوتی ٹانگ پر کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ تمام مصوروں میں سے جس کی بنائی ہوئی تصویر سب سے اچھی ہو گی اس کی تصویر کو نہ صرف دربار میں لگایا جائے گا بلکہ اس مصور کو انعام و اکرام کے علاوہ بڑی جاگیر اور شاہی مصور کا عہدہ دیا جائے گا۔تمام مصور بادشاہ کا اعلان سن کر سوچنے لگے کہ بادشاہ سلامت تو پہلے سے ہی ایک ٹانگ سے لنگڑے ہیں جب کہ ان کے چہرے پر ایک آنکھ بھی نہیں ہے، پھر ان کی تصویر کس طرح خوبصورت بنائی جا سکتی ہے۔
اگر ہم نے تصویر بنائی اور وہ پسند نہیں آئی تو انعام تو ملنا درکنار ہمیں سخت سزا ملے گی۔
یہ سوچ کر تمام مصور دربار سے اُٹھ کر چلے گئے۔صرف ایک مصور رہ گیا جو انتہائی کم عمر تھا۔وہ اپنی جگہ سے اُٹھ کر بادشاہ کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا اور اسے سر سے پیر تک دیکھنے کے بعد مسکرا کر بولا،عالی جاہ،میں آپ کی تصویر بناؤں گا،مجھے یقین ہے میری بنائی ہوئی تصویر آپ کو بے حد پسند آئے گی،بس مجھے اپنے محل میں ایک کمرہ عنایت فرما دیں جہاں میں سکون کے ساتھ اپنا کام کر سکوں۔
بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ مصور کے رہنے کے لئے محل کے بڑے کمرے میں انتظام کیا جائے۔رہائش کا انتظام ہونے کے بعد مصور بادشاہ کی تصویر بنانے میں مصروف ہو گیا۔دن رات کی محنت سے جب تصویر بن کر تیار ہو گئی تو وہ بادشاہ کے حضور حاضر ہوا اور بتایا کہ ”حضور والا،آپ کی تصویر تیار ہے،کل میں دربار میں اس کی نقاب کشائی کرنا چاہتا ہوں،تاکہ آپ کے تمام وزیر،مشیر،جاگیردار،نواب اور امراء میری بنائی ہوئی تصویر کو دیکھیں۔

دوسرے روز دربار کھچا کھچ بھرا تھا،مصور بھی ایک بڑے کپڑے میں لپٹی تصویر لیے دربار میں موجود تھا۔سب کی نظریں تصویر دیکھنے کے لئے بے تاب تھیں۔مصور نے بادشاہ سے اجازت طلب کرکے تصویر سے کپڑا ہٹایا تو دربار میں موجود ہر شخص دنگ رہ گیا۔بادشاہ نے جب اپنی تصویر دیکھی تو وہ خوشی سے جھوم اُٹھا،اس نے آگے بڑھ کر مصور کو گلے لگا لیا۔مصور نے دکھایا تھا بادشاہ ایک پیر موڑ کر زمین پر بیٹھا ہے۔
دونوں ہاتھوں میں بندوق ہے اور وہ ایک آنکھ بند کرکے سامنے کھڑے شیر کو نشانہ بنا رہا ہے۔بادشاہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ مصور نے کس خوبصورتی سے اس کی جسمانی خامیوں کو چھپاتے ہوئے اس کے جاہ و جلال کو اُجاگر کیا ہے۔اس نے وعدے کے مطابق مصور کو انعام و اکرام کے علاوہ بڑی جاگیر بھی عطا کی اور اسے شاہی مصور کا عہدہ بھی عطا کیا۔

Browse More Moral Stories