Sukoon Ki Leher - Article No. 1987
سکون کی لہر - تحریر نمبر 1987
شاید ایسا سکون اسے کسی اور چیز میں نہیں ملتا
بدھ 9 جون 2021
”ڈاکٹر صاحب!جب سے میرے والدین اس دنیا سے گئے ہیں میری طبیعت اکثر ٹھیک نہیں رہتی۔خوش رہنا چاہتا ہوں،مگر نہ جانے کیوں خوش رہ نہیں پاتا۔ہر وقت ایک عجیب سی اُداسی چھائی رہتی ہے۔تنہائیوں کی تلاش میں رہتا ہوں اور محفلوں سے بھاگتا پھرتا ہوں۔“سعد ڈاکٹر صاحب کو اپنی غم داستان سنا رہا تھا۔
”جی میں آپ کا غم سمجھ سکتا ہوں۔آپ ایک کام کریں،آپ اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لئے بلی یا پھر کوئی پرندہ پال لیں۔اس سے یہ ہو گا کہ آپ خود کو تنہا محسوس نہیں کریں گے۔“ڈاکٹر بولے۔
”ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحب۔میں ایسا ہی کرتا ہوں۔“یہ کہتا ہوا سعد دروازے کی جانب بڑھا۔
اس نے اپنی گاڑی ایک ایسی دکان کے سامنے روکی،جہاں ہر طرح کی بلیاں میسر تھیں۔
(جاری ہے)
کچھ سفید رنگ کی تھیں تو کچھ کالی اور کچھ بھوری تھیں ۔
ان کی قیمت اتنی زیادہ تھی کہ اسے ایسا لگا کہ گویا وہ سونے چاندی کی دکان میں آگیا ہو۔ایک بلی اسے بہت بھلی لگی،مگر اس کی قیمت بھی آسمانوں کو چھو رہی تھی۔وہ مایوس ہو گیا اور دروازے کی جانب بڑھا۔اس لمحے ایک صاحب اپنی بچی کے ساتھ اندر داخل ہوئے۔ان کے ساتھ ایک چھوٹی سی بچی بھی تھی جو یقینا ان کی بیٹی تھی۔اس چھوٹی سی پیاری سی بچی کے ہاتھ میں ایک سفید رنگ کی ننھی سی بلی ٹوکری میں بیٹھی تھی۔ننھے ننھے آنسو اس معصوم بچی کی آنکھوں سے مسلسل بہہ رہے تھے۔سعد نے اس منظر کو سمجھنا چاہا،مگر ناکام رہا۔آخر وہ اس کے والد کے پاس جا پہنچا اور اُن کی ننھی بیٹی کے آنسوؤں کی وجہ پوچھی۔
انھوں نے بتایا:”بیٹا!دراصل یہ بلی ہمارے پاس ایک عرصے سے ہے۔یہ میری بیٹی کو تحفے میں ملی تھی۔اب ہمارے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں،اس لئے ہم اسے بیچنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔“
”تو آپ یہ کتنے میں دیں گے۔میں اسے خریدنا چاہتا ہوں۔“یہ سن کر ان کی ننھی بیٹی مجھے گھورنے لگی۔
”بیٹا!تمہیں جو رقم مناسب معلوم ہو،اتنی ہی دے دو۔“وہ بولے۔
”انکل!کیا آپ مجھے یہ دو ہزار میں دیں گے؟“سعد نے سوال کیا۔
”ہاں بیٹا!یہی ٹھیک ہے۔“یہ کہتے ہوئے انھوں نے بچی سے وہ ٹوکری لی،جس میں بلی آرام سے بیٹھی تھی۔وہ ٹوکری اس کے ہاتھ میں پکڑا دی۔
اس پر وہ ننھی سی گڑیا بلک بلک کر رونے لگی۔سعد سے یہ منظر دیکھا نہ گیا۔اس نے جلدی سے دو ہزار روپے بچی کے والد کے ہاتھ میں پکڑا دیے۔
پھر سعد بچی کی جانب بڑھا اور بلی اس کے ہاتھ میں تھما دی۔
بچی نے بلی کو لپک کر ہاتھوں سے لیا اور اپنے گلے سے لگا لیا۔
اس ننھی پری کی خوشی دیکھ کر میرے اندر سکون کی لہر دوڑ گئی۔
”بیٹا تم نے یہ کیا کیا؟“انکل حیران کھڑے تھے۔
”انکل۔یہ میری طرف سے آپ ایک تحفہ سمجھیں۔“وہ یہ کہتا ہوا دروازے کی جانب بڑھا۔اب وہ پُرسکون تھا۔شاید ایسا سکون اسے کسی اور چیز میں نہیں ملتا۔
Browse More Moral Stories
فقیر اور بادشاہ
Faqeer Aur Badshah
یادش بخیر
Yadish Bakhair
بڑا ادیب
Bara Adeeb
اصل خوبصورتی۔آخری قسط
Asaal Khoobsoorti - Last Qist
ننھے میاں کی توبہ
Nanhay Miyan Ki Tauba
پانی کہاں گیا
Pani Kahan Gaya
Urdu Jokes
ایک خاتون
Aik Khatoon
سر کے بال
sir ke baal
ایک شخص
Aik shakhs
استاد شاگرد سے
Ustaad shagird se
نام نہاد عالم
Naam nihaad alam
ایک آدمی نے مرتے وقت
Aik Admi ne marte waqt
Urdu Paheliyan
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
پہیے دن میں جتنے کھائیں
pahiye din me jitne khaen
کہہ دیں اس کو آتا جاتا
keh dena usko aata jata
جب دیکھو پانی میں پڑا ہے
jab dekho pani me para hai
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag
بھاگا بھاگا نیچے جائے
bhaga bhaga neeche jaye