Dilchasp O Ajeeb - Article No. 1747

Dilchasp O Ajeeb

دلچسپ و عجیب - تحریر نمبر 1747

دلچسپ و عجیب باتیں

جمعرات 18 جون 2020

جاوید جمال گوشی
زبان سے پیانو بجانے والا
ہنرچ لوئی نامی آسٹرین موسیقار اپنی زبان سے پیانو بجا سکتا ہے۔
پیر باندھ کر تیرنے والا
کینیڈا کا مشہور تیراک ”گہری سولرفن“ تیراکی میں بہت ماہر تھا اس نے اپنے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ کر سمندر میں پانچ میل تک تیر کر ایک ریکارڈ قائم کیا۔

سات کا ہندسہ
آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں ایک بچہ پیدا ہوا اتفاق سے یہ بچہ 1777ء میں ساتویں مہینے کے ساتھ بجکر سات منٹ پر پیدا ہوا اس بچے کا وزن سات پونڈ سات اونس تھا۔
خون کی بارش
جنوبی اٹلی کے شہر سگندری میں ایک دفعہ خون کی بارش ہوئی جس سے لوگ خوفزدہ ہو گئے کیمیائی امتحان سے معلوم ہوا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ پرندوں کا ایک غول ہوا کے طوفان میں پھنس کر ہلاک ہو گیا اس طرح ان کا خون ہوا میں شامل ہو کر بارش کی شکل میں برس پڑا۔

(جاری ہے)


گھڑی کی ایجاد
گھڑی کی ایجاد سے پہلے لوگ کس طرح وقت معلوم کرتے تھے؟ وقت سے آگاہی قدیم زمانے کے لوگوں کے لئے اتنی ہی اہم تھی جتنی آج ہمارے لئے ہے۔مکینیکل یا الیکٹرک گھڑیوں کی ایجاد سے قبل لوگ سورج سے چلنے والی گھڑی ،پانی سے چلنے والی گھڑی حتیٰ کہ جلتی ہوئی رسی سے وقت کا اندازہ کرتے تھے۔
سورج سے چلنے والی گھڑی
Sundialسورج سے چلنے والی گھڑی کئی صدیوں تک لوگ وقت معلوم کرنے کے لئے سورج سے چلنے والی گھڑیوں پر انحصار کرتے تھے۔
انیسویں صدی سے ٹیکنیکل اور الیکٹریکل گھڑیوں نے سورج سے چلنے والی گھڑیوں کی جگہ لے لی ہے ورنہ اس سے قبل یہی گھڑیاں وقت سے آگاہی فراہم کرتی تھیں۔سورج سے چلنے والی گھڑیوں میں حرکت کرتے ہوئے سائے کے ذریعے وقت بتایا جاتا سورج کی بدلتی ہوئی پوزیشن کی وجہ سے اس کی شعاعوں کا رُخ بھی تبدیل ہوتا رہتا جس کی بنا پر جیسے جیسے دن گزرتا سورج کی روشنی سے بننے والا سایہ بھی اپنی سمت تبدیل کرتا رہتا اگر کسی Sundialکے ذریعے بالکل صحیح وقت معلوم ہو تو اس کا اس مخصوص جگہ کے حساب سے ڈیزائن ہونا ضروری ہے جہاں اُسے نصب کیاجائے گا۔

پانی سے چلنے والی گھڑی
پانی سے چلنے والی گھڑی میں برابر وقتوں سے قیف کے ذریعے گھڑی کے نیچے لگے ہوئے برتن میں پانی ڈالتے تھے جس کی بنا پر برتن میں پانی کی سطح بلند ہو جاتی اور اس کے ساتھ ہی دندانے دار سلاخ بھی اوپر کی طرف حرکت کرتی رہتی تھی اوپر اٹھتی ہوئی سلاخ گھڑی کے درمیان میں لگے ہوئے پہیے کو گھماتی جس کے نتیجے میں گھڑی کے کانٹے بھی حرکت کرتے تھے۔

Browse More Moral Stories