Nanhi Si Jaan - Article No. 1962
ننھی سی جان - تحریر نمبر 1962
میں نے اُٹھ کر جونہی دیکھا تو ایک ننھی سی جان بہت ہی خوبصورت کسی پرندے کا بچہ زخمی حالت میں پودوں کے درمیان گرا ہوا تھا
ہفتہ 1 مئی 2021
سیدہ فاطمہ جبیں
یہ بہار کی ایک روشن اور مہکتی صبح تھی۔زندگی کے جھمیلوں اور مصروفیات میں ایسی صحیں بار بار نہیں ملتی۔میں اپنے گھر کے چھوٹے سے باغ میں کتاب پڑھ رہی تھی اور ساتھ ساتھ چائے کی دل آویز خوشبو سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔
اچانک مجھے محسوس ہوا کہ باغ کے کونے میں پودوں کے پیچھے کچھ کھٹ پھٹ سی ہے۔میں نے اُٹھ کر جونہی دیکھا تو ایک ننھی سی جان بہت ہی خوبصورت کسی پرندے کا بچہ زخمی حالت میں پودوں کے درمیان گرا ہوا تھا۔
میں نے اسے جلدی سے اٹھا کر باغ میں پڑے ایک پنجرے میں ڈال دیا۔اب میں اس سوچ میں تھی کہ اسے خوراک کس طرح فراہم کی جائے کہ اب تو یہ میری ذمہ داری ہے۔آخرکار میں نے ہمت کی اور باجرے کا ایک ایک دانہ کرکے اس پرندے کے منہ میں ڈالتی گئی اور اسے پانی پلایا۔
اور اس کے زخموں پر مرہم پٹی کی۔تب جا کے اس کی جان میں جان آئی۔اب میرا روز کا معمول بن گیا تھا۔میں اسے کھانا کھلاتی اور اس کے زخموں پر مرہم پٹی کرتی۔
ایک دن میں نے پنجرے کا دروازہ کھولا تو اڑ کے دروازے پر بیٹھ گیا۔میں بہت خوش ہوئی کہ اب تو اس نے اڑنا بھی سیکھ لیا ہے۔
ایک دن میں یونیورسٹی سے واپس آئی تو پنجرا خالی تھا۔میں بہت پریشان ہوئی۔میں نے اِدھر اُدھر اسے تلاش کرنے کی کوشش کی مگر نہیں ملا۔اڑ گیا کہ بلی کے ہتھے چڑھ گیا کچھ پتہ نہیں چلا۔اس دن میں بہت اداس تھی۔کہ میں اس ننھی سی جان کو دنیا کے حادثوں سے نہیں بچا سکی۔اور اسے آزاد کرنے کا شوق دل میں ہی رہ گیا۔
یہ بہار کی ایک روشن اور مہکتی صبح تھی۔زندگی کے جھمیلوں اور مصروفیات میں ایسی صحیں بار بار نہیں ملتی۔میں اپنے گھر کے چھوٹے سے باغ میں کتاب پڑھ رہی تھی اور ساتھ ساتھ چائے کی دل آویز خوشبو سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔
اچانک مجھے محسوس ہوا کہ باغ کے کونے میں پودوں کے پیچھے کچھ کھٹ پھٹ سی ہے۔میں نے اُٹھ کر جونہی دیکھا تو ایک ننھی سی جان بہت ہی خوبصورت کسی پرندے کا بچہ زخمی حالت میں پودوں کے درمیان گرا ہوا تھا۔
میں نے اسے جلدی سے اٹھا کر باغ میں پڑے ایک پنجرے میں ڈال دیا۔اب میں اس سوچ میں تھی کہ اسے خوراک کس طرح فراہم کی جائے کہ اب تو یہ میری ذمہ داری ہے۔آخرکار میں نے ہمت کی اور باجرے کا ایک ایک دانہ کرکے اس پرندے کے منہ میں ڈالتی گئی اور اسے پانی پلایا۔
(جاری ہے)
ایک دن میں نے پنجرے کا دروازہ کھولا تو اڑ کے دروازے پر بیٹھ گیا۔میں بہت خوش ہوئی کہ اب تو اس نے اڑنا بھی سیکھ لیا ہے۔
ایک دن میں یونیورسٹی سے واپس آئی تو پنجرا خالی تھا۔میں بہت پریشان ہوئی۔میں نے اِدھر اُدھر اسے تلاش کرنے کی کوشش کی مگر نہیں ملا۔اڑ گیا کہ بلی کے ہتھے چڑھ گیا کچھ پتہ نہیں چلا۔اس دن میں بہت اداس تھی۔کہ میں اس ننھی سی جان کو دنیا کے حادثوں سے نہیں بچا سکی۔اور اسے آزاد کرنے کا شوق دل میں ہی رہ گیا۔
Browse More Moral Stories
سب سے اچھا نمونہ
Sab Se Acha Namoona
کتابیں ہماری دوست
Kitabain Hamari Dost
ہاتھی ایک جہان حیرت
Hathi - Aik Jahan Hairat
بے بس بادشاہ
Bebas Badshah
نااتفاقی کا انجام
Na Itefaqi Ka Anjaam
قوس قزح کیا ہے
Rainbow Kiya Hai
Urdu Jokes
ڈاکٹر مریض سے
Doctor mareez Se
”امی“
Ami
تین جن
teen jin
بلیڈ
Blade
مالی بچے سے
Maali bachy se
اسمبلی
assembly
Urdu Paheliyan
تن کو اپنے آگ لگا کر
tun ko apne aag laga kar
ایک سمندر تیس جزیرے
ek samandar tees jazeera
تن کی لمبی سر کی چھوٹی
tun ki lambi sar ki choti
اپنے دیس میں پلی پلائی
apne dais me pali palai
سینہ چھلنی رنگت گوری
seena chalni rangat gori
ہم نے اگلا اس نے کھایا
hum ne ugla usne khaya
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos