
Chalo Chalo Thane Chalo
چلو چلو تھانے چلو
جمعرات 12 جنوری 2023
ڈاکٹر محمد یونس بٹ
صبح مرزا صاحب گھبرائے ہوئے آئے اور بولے ”چلو چلو تھانے چلو“ میں نے پوچھا ”کیوں؟“ فرمایا ”اسلحہ جمع کرانا ہے۔“مرزا صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جب دفعہ 144 کے تحت چار سے زیادہ لوگوں کے سڑک پر اجتماع پر پابندی لگی تو سارا دن یہی کہتے:”دفع 144۔“کیونکہ جب بیویوں بچوں کے ساتھ باہر نکلتے تو پولیس پوزیشن سنبھال لیتی۔سمجھتی جلوس آ رہا ہے۔گھر کی حالت مارک ٹوئن جیسی ہے کہ رات کو کوئی آہٹ ہو تو خود ہی بھونکنا پڑتا ہے۔ایک مرتبہ مرزا صاحب نے چوری سے بچنے کے لئے کتا رکھا مگر وہ چوری ہو گیا۔اب ان کے پاس غیر قانونی اسلحہ ہونا مجھے احساس کمتری میں مبتلا کر گیا کہ مجھے بھی حسب توفیق حکومت اسلحہ فنڈ میں کچھ نہ کچھ جمع کرانا چاہئے لیکن مجھے یقین تھا کہ مرزا صاحب اپنا دیوان ہی جمع کرانے جا رہے ہیں۔
یہی ان کا اسلحہ ہے جس کے دم سے محلے میں ان کی دھاک بیٹھی ہوئی ہے مگر پتہ چلا کہ ان کے پاس کاغذ کاٹنے کی ایک چھری ہے جو چار انچ سے تھوڑی سی بڑی ہے اور وہ اس ڈر میں تھے کہ کہیں پولیس والے پیمانہ لے کر گھر گھر چھریاں ماپنے آ گئے تو کہیں دھر نہ لیا جاؤں اور زمینیں ضبط نہ ہو جائیں حالانکہ جہاں تک مجھے پتہ ہے ان کی اپنی کوئی زمین نہیں وہ خود غالب‘میر‘فیض اور منیر نیازی کی زمینوں سے کام چلاتے ہیں۔
جارج ہربرٹ نے کہا ہے ”ایک تلوار دوسری کو نیام میں رکھتی ہے۔“ویسے بھی پولیس عوام کی پرانی خادم بلکہ خاوند ہے۔عوام انہیں پہچانتی ہیں ہم نے ایک شخص کو سادہ کپڑوں میں دو آدمیوں کی تصویریں دکھائیں اور پوچھا ”بتاؤ ان میں سے پولیس والا کون ہے؟“ تو اس نے منٹ میں بتا دیا۔میں نے پوچھا ”تم نے کیسے پہچانا حالانکہ دوسرا آدمی بھی پولیس والا ہو سکتا ہے۔“تو اس نے کہا”یہ پولیس والا نہیں ہو سکتا اس نے تو اپنی جیب میں ہاتھ ڈالے ہوئے ہیں۔“شعبہ پولیس تو عوام کی خدمت کے لئے ہے۔ایک دیہاتی پولیس میں بھرتی ہو کر آیا تو اسے ایک چوک میں ”عوام کی خدمت“ پر لگا دیا گیا۔مہینے کے آخر میں اسے تنخواہ دی گئی تو وہ حیران رہ گیا کہ اس کام کی تنخواہ بھی ملتی ہے۔آج کل یہ سب پولیس‘ڈاکوؤں کو بروقت پکڑنے کے لئے کر رہی ہے۔ایک ایسے ہی بروقت پولیس والے نے قاتل ڈاکو کا ہاتھ کاٹ کر افسر کے سامنے پیش کیا۔تو افسر نے کہا ”مجرم کی گردن کیوں نہیں کاٹی؟“تو سپاہی نے کہا ”وہ میرے جانے سے پہلے کٹی ہوئی تھی۔“پولیس اب ملزموں کو پکڑنے کے لئے جدید طریقے استعمال کر رہی ہے۔جیسے پہلے گھر سے بھاگنے والوں کے لئے اخبار میں اشتہار دیا جاتا تھا کہ اسے پڑھ کر گھر واپس آ جائیں۔اب مجرموں کے لئے بھی پولیس یوں ہی اشتہار چھپوا رہی ہے۔پولیس اگر اس طرح ترقی کرتی رہی تو پھر ایسے اشتہار بھی چھپیں گے ”اسلام پورہ اور شیخوپورہ کے قاتل 30 جولائی تک اپنے قریبی تھانے میں رپورٹ کریں۔“جب کہیں ڈاکہ پڑے گا اگلے دن ڈاکوؤں کو بذریعہ اشتہار مطلع کیا جائے گا کہ آپ کو فلاں فلاں تھانہ لگتا ہے‘وہاں اس ڈاکے کی تفصیلات بتانے کے لئے حاضر ہوں۔اگر اس تاریخ تک حاضر نہ ہوئے تو آپ کو غیر حاضر تصور کیا جائے گا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مجرموں کو مستقل طور پر بے نقاب کرنے کے لئے پولیس اشتہار دے کہ جلد از جلد تمام نقاب قریبی تھانے میں جمع کرا دیں تاکہ آپ کو بے نقاب کیا جا سکے۔
پولیس ہر کام عوام کی آسانی کے لئے کر رہی ہے۔جیسے‘اگر چھریاں تھانوں میں جمع کرانے سے کوئی مسئلہ پیدا ہو مثلاً عورتوں کو سبزی کاٹنے میں دشواری ہو سکتی ہے تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ سبزی لے کر تھانے جائیں قانون کے سامنے بیٹھ کر سبزی کاٹیں اور چھری جمع کرا کے گھر آ جائیں۔قصاب بھی صبح صبح بکرے لے کر تھانے پہنچ جائیں۔وہیں ذبح کریں‘کھال اتاریں‘یوں بھی وہاں کھال اتارنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے۔
انگریزی میں اسلحے کو آرمز کہتے ہیں اور جہاں تک مجھے علم ہے آرمز کا ترجمہ بازو ہے۔پھر ہمارے ہتھیار بھی تو دراصل ہتھ یار ہیں‘سو ہمیں اپنے اپنے بازو اور ہاتھ جمع کرا دینے چاہئیں۔پال جو زو گوبلز کہتا ہے ”ہم مکھن کے بغیر رہ سکتے ہیں مگر ہتھیاروں کے بغیر نہیں۔“واقعی ہم مکھن سے شادی بیاہ کے موقع پر ہوائی فائرنگ تو نہیں کر سکتے لیکن ہو سکتا ہے بات اور آگے بڑھے‘وہ تمام چیزیں جن سے قتل ہو سکتا ہے‘وہ جمع کرانی پڑیں۔جیسے دوپٹوں سے گلہ دبا کر قتل کیا جا سکتا ہے۔پھر کرسی مار کر بھی جان لی جا سکتی ہے۔ویسے اگر کرسیاں تمام تھانوں میں جمع کر لی جائیں تو کوئی تخریب کاری اور دھماکہ نہ ہو‘کہ فساد کی اصل جڑ ہی کرسی ہے۔دیکھا جائے تو گھر کی ہر چیز سے قتل کیا جا سکتا ہے‘لیکن یہ ممکن نہ تھا کہ سارے گھر کو تھانے میں شفٹ کر دیتے۔یہ تو اچھا ہوا حکومت نے آرڈنینس جاری کرکے تھانوں کو ہی ہمارے گھروں میں شفٹ کر دیا ہے۔یوں پولیس گھروں کو اپنا ہی تھانہ سمجھے گی اور آج تک میں نے کسی تھانے میں چوری ہوتے‘ڈاکہ پڑتے نہیں دیکھا۔
صبح مرزا صاحب گھبرائے ہوئے آئے اور بولے ”چلو چلو تھانے چلو“ میں نے پوچھا ”کیوں؟“ فرمایا ”اسلحہ جمع کرانا ہے۔“مرزا صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جب دفعہ 144 کے تحت چار سے زیادہ لوگوں کے سڑک پر اجتماع پر پابندی لگی تو سارا دن یہی کہتے:”دفع 144۔“کیونکہ جب بیویوں بچوں کے ساتھ باہر نکلتے تو پولیس پوزیشن سنبھال لیتی۔سمجھتی جلوس آ رہا ہے۔گھر کی حالت مارک ٹوئن جیسی ہے کہ رات کو کوئی آہٹ ہو تو خود ہی بھونکنا پڑتا ہے۔ایک مرتبہ مرزا صاحب نے چوری سے بچنے کے لئے کتا رکھا مگر وہ چوری ہو گیا۔اب ان کے پاس غیر قانونی اسلحہ ہونا مجھے احساس کمتری میں مبتلا کر گیا کہ مجھے بھی حسب توفیق حکومت اسلحہ فنڈ میں کچھ نہ کچھ جمع کرانا چاہئے لیکن مجھے یقین تھا کہ مرزا صاحب اپنا دیوان ہی جمع کرانے جا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
جارج ہربرٹ نے کہا ہے ”ایک تلوار دوسری کو نیام میں رکھتی ہے۔“ویسے بھی پولیس عوام کی پرانی خادم بلکہ خاوند ہے۔عوام انہیں پہچانتی ہیں ہم نے ایک شخص کو سادہ کپڑوں میں دو آدمیوں کی تصویریں دکھائیں اور پوچھا ”بتاؤ ان میں سے پولیس والا کون ہے؟“ تو اس نے منٹ میں بتا دیا۔میں نے پوچھا ”تم نے کیسے پہچانا حالانکہ دوسرا آدمی بھی پولیس والا ہو سکتا ہے۔“تو اس نے کہا”یہ پولیس والا نہیں ہو سکتا اس نے تو اپنی جیب میں ہاتھ ڈالے ہوئے ہیں۔“شعبہ پولیس تو عوام کی خدمت کے لئے ہے۔ایک دیہاتی پولیس میں بھرتی ہو کر آیا تو اسے ایک چوک میں ”عوام کی خدمت“ پر لگا دیا گیا۔مہینے کے آخر میں اسے تنخواہ دی گئی تو وہ حیران رہ گیا کہ اس کام کی تنخواہ بھی ملتی ہے۔آج کل یہ سب پولیس‘ڈاکوؤں کو بروقت پکڑنے کے لئے کر رہی ہے۔ایک ایسے ہی بروقت پولیس والے نے قاتل ڈاکو کا ہاتھ کاٹ کر افسر کے سامنے پیش کیا۔تو افسر نے کہا ”مجرم کی گردن کیوں نہیں کاٹی؟“تو سپاہی نے کہا ”وہ میرے جانے سے پہلے کٹی ہوئی تھی۔“پولیس اب ملزموں کو پکڑنے کے لئے جدید طریقے استعمال کر رہی ہے۔جیسے پہلے گھر سے بھاگنے والوں کے لئے اخبار میں اشتہار دیا جاتا تھا کہ اسے پڑھ کر گھر واپس آ جائیں۔اب مجرموں کے لئے بھی پولیس یوں ہی اشتہار چھپوا رہی ہے۔پولیس اگر اس طرح ترقی کرتی رہی تو پھر ایسے اشتہار بھی چھپیں گے ”اسلام پورہ اور شیخوپورہ کے قاتل 30 جولائی تک اپنے قریبی تھانے میں رپورٹ کریں۔“جب کہیں ڈاکہ پڑے گا اگلے دن ڈاکوؤں کو بذریعہ اشتہار مطلع کیا جائے گا کہ آپ کو فلاں فلاں تھانہ لگتا ہے‘وہاں اس ڈاکے کی تفصیلات بتانے کے لئے حاضر ہوں۔اگر اس تاریخ تک حاضر نہ ہوئے تو آپ کو غیر حاضر تصور کیا جائے گا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مجرموں کو مستقل طور پر بے نقاب کرنے کے لئے پولیس اشتہار دے کہ جلد از جلد تمام نقاب قریبی تھانے میں جمع کرا دیں تاکہ آپ کو بے نقاب کیا جا سکے۔
پولیس ہر کام عوام کی آسانی کے لئے کر رہی ہے۔جیسے‘اگر چھریاں تھانوں میں جمع کرانے سے کوئی مسئلہ پیدا ہو مثلاً عورتوں کو سبزی کاٹنے میں دشواری ہو سکتی ہے تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ سبزی لے کر تھانے جائیں قانون کے سامنے بیٹھ کر سبزی کاٹیں اور چھری جمع کرا کے گھر آ جائیں۔قصاب بھی صبح صبح بکرے لے کر تھانے پہنچ جائیں۔وہیں ذبح کریں‘کھال اتاریں‘یوں بھی وہاں کھال اتارنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے۔
انگریزی میں اسلحے کو آرمز کہتے ہیں اور جہاں تک مجھے علم ہے آرمز کا ترجمہ بازو ہے۔پھر ہمارے ہتھیار بھی تو دراصل ہتھ یار ہیں‘سو ہمیں اپنے اپنے بازو اور ہاتھ جمع کرا دینے چاہئیں۔پال جو زو گوبلز کہتا ہے ”ہم مکھن کے بغیر رہ سکتے ہیں مگر ہتھیاروں کے بغیر نہیں۔“واقعی ہم مکھن سے شادی بیاہ کے موقع پر ہوائی فائرنگ تو نہیں کر سکتے لیکن ہو سکتا ہے بات اور آگے بڑھے‘وہ تمام چیزیں جن سے قتل ہو سکتا ہے‘وہ جمع کرانی پڑیں۔جیسے دوپٹوں سے گلہ دبا کر قتل کیا جا سکتا ہے۔پھر کرسی مار کر بھی جان لی جا سکتی ہے۔ویسے اگر کرسیاں تمام تھانوں میں جمع کر لی جائیں تو کوئی تخریب کاری اور دھماکہ نہ ہو‘کہ فساد کی اصل جڑ ہی کرسی ہے۔دیکھا جائے تو گھر کی ہر چیز سے قتل کیا جا سکتا ہے‘لیکن یہ ممکن نہ تھا کہ سارے گھر کو تھانے میں شفٹ کر دیتے۔یہ تو اچھا ہوا حکومت نے آرڈنینس جاری کرکے تھانوں کو ہی ہمارے گھروں میں شفٹ کر دیا ہے۔یوں پولیس گھروں کو اپنا ہی تھانہ سمجھے گی اور آج تک میں نے کسی تھانے میں چوری ہوتے‘ڈاکہ پڑتے نہیں دیکھا۔
Your Thoughts and Comments
مزید مزاحیہ اردو ادب سے متعلق
-
ناخاوندگی
-
ڈاکوؤں کے لئے ہار
-
کنوارہ گردی
-
دولہا بازار
-
چلو چلو
-
چچا چھکن نے سب کے لئے کیلے خریدے
-
جس روز چچا چھکن کی عینک کھو گئی تھی
-
چچا چھکن نے ردّی نکالی
-
چچا چھکن نے ایک خط لکھا
-
چچا چھکن نے تیمارداری کی
-
چچا چھکن نے ایک بات سُنی
-
چچا چھکن نے دھوبن کو کپڑے دیئے
-
چچا چھکن نوچندی دیکھنے چلے
-
عقل بند لوگوں کی نشانیاں
-
سردی کی گرما گرمی
Articles and Information
مزاحیہ اردو ادبمزاحیہ کالممزاحیہ اردو لطیفےپیری مریدی مزاحیہ کہانیاںمیاں بیویموبائل کی مزاحیہ کہانیاںمزاحیہ شاعریپسندیدہ ترین ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2023, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.