Vitamin B.v - Article No. 2681

Vitamin B.v

وٹامن بی۔وی - تحریر نمبر 2681

جو بندہ غلط بات پر معافی مانگے‘ وہ عقلمند ہوتا ہے اور جو صحیح بات پر معافی مانگے‘ اسے خاوند کہتے ہیں

یونس بٹ منگل 7 مئی 2024

ڈاکٹر محمد یونس بٹ
امریکی سائنسدانوں نے کئی سال کی تحقیق کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ شادی کرنے سے دل کا دورہ نہیں پڑتا۔اگرچہ یہ تو ہمیں بھی علم تھا کہ دل کا دورہ تب پڑتا ہے جب بندہ زیادہ سوچنے والا کام کرے۔شادی پر کیسے پڑ سکتا ہے لیکن انہوں نے شادی کو دوا بنا کے پیش کیا ہے۔شاید اسی لئے ان کے ہاں شادی بھی یوں ہی ہوتی ہے جیسے ہمارے ہاں دوا استعمال ہوتی ہے یعنی صبح‘دوپہر‘شام۔
ہمارے ہاں یادداشت کا امتحان یوں لیا جاتا ہے کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کا نام بتائیں؟ جبکہ امریکہ میں خواتین کی یادداشت کا امتحان یوں لیا جاتا ہے کہ آپ اپنے پہلے خاوند کا نام بتائیں؟ اور جو یہ نام نہ بتا سکے‘ اسے ذہنی طور پر تندرست مان لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

البتہ اگر بچی سات سال سے چھوٹی ہو تو اس سے پوچھتے ہیں‘ آپ اپنے والد کا نام بتائیں؟ امریکی رائٹر میری میک کار تھی کے بقول ہم بیس ملین غسل خانوں کی قوم ہیں اور ہر غسل خانے میں ایک صاحب درد ہے۔

شکر ہے انہوں نے ماحول کے مطابق اس صاحب درد کی دوائی ڈھونڈ لی۔
ویسے دیکھا جائے تو یہ کوئی نئی دریافت نہیں ہے۔ہمارے ہاں برسوں سے یہی ہوتا آیا ہے۔بڑے بوڑھے اکثر لاعلاج نوجوانوں کی اسی طریقہ علاج سے درستی کرتے رہے ہیں۔اردو ادب میں بھی دل کے درد کا علاج یہی تجویز ہوتا رہا ہے۔صبح‘دوپہر‘شام محبوب۔اب امریکیوں نے یہ سہرا صرف اپنے سر باندھنے کے لئے محبوبہ کی جگہ منکوحہ کر دی ہے۔
ہو سکتا ہے انہوں نے محبوبہ کی جگہ منکوحہ کو درد دل کی دوائی اس لئے قرار دیا ہو کہ وہ دوائی ہی کیا جو کڑوی نہ ہو۔بیوی دیکھنے میں کیپسول ہی کیوں نہ ہو مگر وہ لگتی گولی کی طرح ہی ہے۔بیوی کی تو تجاویز اور تجاوزات سے دل تنگ ہی رہتا ہے۔شاید اسی لئے بلونت سنگھ نے لکھا ہے کہ بیوی تو خود بیماری ہے اور اس کا ایک ہی علاج ہے‘وہ یہ کہ اس کا علاج نہ کرایا جائے۔
ویسے اتنا تو ہمیں بھی پتا ہے کہ جو بیوی مہینے میں ایک بار بیمار نہ ہو‘ یقین کر لیں وہ تندرست نہیں ہے۔
سابق امریکی صدر روزویلٹ نے کہا ہے کہ دل سخت ہونے سے بری چیز ایک ہی ہے اور وہ ہے دماغ کا نرم ہونا۔شادی کے لئے یہ دونوں ضروری ہیں۔امریکہ میں دل کے روگ سکول کے بچوں میں بڑھ رہے ہیں۔اگرچہ وہاں علاج معالجے کی اتنی سہولتیں ہیں کہ بچیوں کے ہر سکول کے ساتھ میٹرنٹی ہوم کھولنے کا سوچا جا رہا ہے لیکن اس میں ہم ان سے پیچھے نہیں‘ وہاں سکول میں طلبہ باپ بن جاتے ہیں تو ہمارے طلبہ کالج آنے سے پہلے ہی ”دادے“ بن چکے ہوتے ہیں۔
ہو سکتا ہے یہ سب امریکہ کی ”خاوند بناؤ“ مہم کا حصہ ہو کیونکہ جو بندہ غلط بات پر معافی مانگے‘ وہ عقلمند ہوتا ہے اور جو صحیح بات پر معافی مانگے‘اسے خاوند کہتے ہیں اور امریکیوں کو خاوند سے اچھا کون لگے گا‘ شاید اسی لئے عرب ممالک میں تیس سال کی عمر تک عورتیں سو فیصد اور مرد چار سو فیصد تک شادی شدہ ہوتے ہیں البتہ امریکہ کی اپنی صورتحال یہ ہے کہ 30 سے 35 سال کی عمر تک 65 فیصد غیر شادی شدہ ہوتے ہیں جبکہ 15 سے 20 سال کی عمر میں صرف 30 فیصد غیر شادی شدہ ہوتے ہیں۔

ہمارے ہاں دل میں درد ہونا تو بڑی خوبی مانا جاتا ہے۔ہمارے تو مشہور شعراء تک نے کہہ دیا ہے کہ:
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ہو سکتا ہے آئندہ خود کو انسان ثابت کرنے کے لئے درد دل ہی نہیں ساتھ ای سی جی (ECG) رپورٹ بھی دکھانا پڑے۔پہلے تو ہم محبوب کو اپنے دل میں رکھتے۔اب تو اسے بھی الگ سے مکان لے کر دیتے ہیں۔یوں ہمارے ہاں دل کا مسئلہ شروع سے ہی طبی مسائل کی بجائے عائلی مسائل میں سے ایک رہا ہے۔
مسرت نذیر کی ڈاکٹر ارشد سے شادی کے چند سال بعد مسرت نذیر کو دل کی پھر تکلیف ہوئی۔دوا لی‘افاقہ نہ ہوا تو ساتھی اداکارہ نے کہا”بھئی ہم کو دوائی سے افاقہ نہ ہو تو ہم ڈاکٹر بدل لیتے ہیں۔سو اگر تم کہو تو ڈاکٹر بدلنے کے لئے وکیل سے بات کروں۔“لیکن اس ریسرچ کے بعد تو لگتا ہے کہ دل کے مریضوں کو باقاعدہ مشوروں کے لئے ڈاکٹروں کی بجائے وکیلوں کے پاس جانا پڑے گا اور ڈاکٹروں کے نسخوں میں وٹامن بی کے ساتھ وٹامن بی․․․․․وی بھی لکھی ملے گی اور ساتھ درج ہو گا‘ بچوں کی پہنچ میں رکھیں۔علامات برقرار رہیں تو قریبی میرج سنٹر سے رابطہ کریں۔

Browse More Urdu Adab