Mubarak Ho - Article No. 2684

Mubarak Ho

مبارک ہو - تحریر نمبر 2684

ایبٹ آباد بورڈ کے ایک طالب علم نے سو میں سے 120 نمبر لے کر نہ صرف بورڈ بلکہ پورے براعظم میں اول پوزیشن حاصل کی

یونس بٹ منگل 28 مئی 2024

ڈاکٹر محمد یونس بٹ
یہاں مبارک سے مراد نثری شاعر مبارک احمد نہیں ہیں کیونکہ وہ ایسے ہیں کہ بندہ ان کے سامنے کسی اور سے کہہ دے ”مبارک ہو!“ تو فوراً کہیں گے ”نہیں! مبارک یہ نہیں‘ میں ہوں۔“وہ تو عید کارڈ پر مبارک لکھا دیکھ کر سمجھتے ہیں‘ وہ مشہور ہو رہے ہیں۔ہم نے یہ مبارک اس لئے دی ہے کہ ایبٹ آباد بورڈ کے ایک طالب علم نے سو میں سے 120 نمبر لے کر نہ صرف بورڈ بلکہ پورے براعظم میں اول پوزیشن حاصل کی۔
یہ تو برا ہوا کہ لڑکے نے جس پرچے میں اتنے اچھے نمبر حاصل کیے‘ وہ دیا ہی نہیں تھا ورنہ اگر دیا ہوتا تو ممکن ہے‘ وہ سو میں سے دو سو نمبر حاصل کر لیتا۔اس سے قبل سندھ کے ایک وڈیرے کے بھائی نے انٹرویو میں سو میں سے 105 نمبر حاصل کیے تھے جس کی وجہ انٹرویو لینے والوں نے یہ بتائی تھی کہ موصوف نے ہر سوال کا صحیح جواب دیا اور سو میں سے سو نمبر حاصل کیے لیکن کچھ اس نے ایسے جواب بھی دیئے جن کا انٹرویو کرنے والوں کے پاس کوئی سوال نہ تھا۔

(جاری ہے)

یوں اضافی پانچ نمبر حاصل کر کے 105 نمبر حاصل کیے۔
لوگوں نے اتنے اچھے نمبر حاصل کرنے پر محکمہ تعلیم کا شکریہ اور لڑکے کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے الٹا اعتراض کیا ہے۔بہرحال اخبار نے اسے بڑے کمال کا لڑکا بتایا ہے۔ہو سکتا ہے کہ لوگ اس پر بھی اعتراض کریں‘ جیسے ایک اخبار نے لکھ دیا ”فلاں فلم کا ہیرو کمال کا لڑکا ہے!“ تو اداکار سید کمال صاحب نے کہا”یہ غلط ہے وہ میرا لڑکا نہیں ہے۔
“ویسے ہمارے خیال میں تو اتنے نمبر لینے والا جن کا لڑکا ہے‘ وہ کمال کے ہیں۔ہو سکتا ہے لوگ اس پر بھی اعتراض کریں کہ ہم نے اسے ”جن“ کا لڑکا لکھا ہے۔بہرحال اس کی وجہ سے ہمارے محکمہ تعلیم کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں آ سکتا ہے۔پھر یہ ایسا ریکارڈ ہے جسے دنیا کا کوئی بھی طالب علم اس وقت تک نہ توڑ سکتا‘ جب تک وہ پاکستان میں آ کر امتحان نہ دے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس لڑکے نے یہ نمبر نقل کی وجہ سے حاصل کیے ہیں۔ویسے تو ایبٹ آباد بورڈ کے کنٹرولر نقل کے بہت خلاف ہیں جس کی ایک وجہ تو یہ ہو گی کہ نقل کے لئے عقل چاہیے۔یوں ہو سکتا ہے انہوں نے یہ نمبر اس طالب علم کو نقل کی وجہ سے دیئے ہوں کہ وہ واحد لڑکا تھا جس نے اس پرچے میں نقل نہیں کی کیونکہ اس نے یہ پرچہ دیا ہی نہیں تھا۔ویسے پرچہ اور طالب علم لازم و ملزوم ہیں۔
کسی نے ایک طالب علم سے پوچھا ”تم پر کتنے پرچے ہوئے ہیں؟“ اس نے کہا”کوئی نہیں۔“تو پہلے نے کہا”مجھے پہلے ہی شک تھا کہ تم روز کالج نہیں جاتے۔“طلبہ کی تعلیم میں دلچسپی تو اتنی ہے کہ ایک سکول میں محکمہ شہری دفاع والے ٹریننگ دے رہے تھے کہ اگر خدانخواستہ بلڈنگ کو آگ لگ جائے تو فوراً اسے کیسے خالی کرنا ہے؟ ایک ماہ کی ٹریننگ کے بعد وہ صرف چار منٹ کے نوٹس پر ساری بلڈنگ خالی کرانے میں کامیاب ہو گئے۔
اسی خوشی میں سکول انتظامیہ نے پہلی کلاس کے بعد ساری چھٹی کی گھنٹی بجا دی اور پوری عمارت دو منٹ میں طلبہ سے خالی ہو گئی۔
اتنے نمبر حاصل کرنے کا راز تو محکمہ تعلیم ہی بتا سکتا ہے کیونکہ وہ ہم سے زیادہ جانتا ہے۔جیسے ایک آنکھ والے نے دو آنکھوں والے سے شرط لگائی کہ مجھے زیادہ نظر آتا ہے۔دو آنکھوں والے نے پوچھا”کیسے؟“تو بولا”تمہیں اس وقت میری ایک آنکھ نظر آ رہی ہے جبکہ مجھے تمہاری دو آنکھیں نظر آ رہی ہیں‘ سو مجھے زیادہ نظر آتا ہے۔
“محکمہ تعلیم کے لوگوں کی ڈیوٹیاں اکثر الیکشنوں پر لگتی ہیں۔ہو سکتا ہے یہ راز انہوں نے وہاں سے پایا ہو کہ دس ہزار ٹوٹل ووٹوں میں سے گیارہ ہزار حاصل کر کے کس طرح کامیاب ہوتے ہیں۔پھر وزیر تعلیم بڑے کھلے دل کے ہیں۔کوئی دس روپے مانگے تو پچاس دیتے ہیں۔ہو سکتا ہے ان کی وجہ سے سارا محکمہ کھلے دل کا ہو گیا ہو جو پچاس نمبر مانگتا ہو‘ اسے ایک سو بیس دے دیتے ہوں۔
ان سے پوچھو الف کے بعد کونسا حروف تہجی آتا ہے تو کہیں گے ”الف کے بعد سارے ہی حروف تہجی آتے ہیں۔“ہندوؤں کی ایک مقدس کتاب میں عورتوں کے 404 چلتر لکھے ہیں جس کی وجہ یوسفی صاحب نے یہ بتائی ہے کہ اس وقت تک صرف یہیں تک گنتی آتی تھی۔ہو سکتا ہے محکمہ تعلیم ابھی تک 120 پر ہی ہوں۔جوں جوں ان کی گنتی بڑھے گی‘ نمبروں میں اضافہ ہو گا۔ہم نے محکمہ تعلیم کے ایک افسر سے پوچھا”آخر سو میں سے 120 نمبر کس پرچہ پر ملے؟“ تو انہوں نے کہا”آپ کا سوال ہی غلط ہے‘ آپ پوچھیں سو میں سے 120 نمبر کس پرچی پر ملے؟“

Browse More Urdu Adab